فوٹو اسکرین گریب

راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں جرگے کے فیصلے پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں گرفتار 6 ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

پولیس نے عدالت سے ملزمان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا  کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے لہٰذا کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے، عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا۔

ملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کو یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

دوسری جانب جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی خاتون کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مکمل کرلی گئی، فارنزک ٹیم نے مقتولہ کی لاش کے نمونے بھی حاصل کر لیے، گرفتار ملزمان نے قبر کی نشاندہی کی۔

سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ 17 جولائی کو قتل کرکے خاتون کو اسی رات دفنایا گیا اور قبر کا نشان مٹا دیا، پولیس نے قتل کا پتا لگایا۔

پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کا فیصلہ کرنے والے جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ سمیت قتل کیس میں 8 افراد گرفتار ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی 7 ماہ پہلے جنوری میں ہوئی تھی، مقتولہ کے شوہر ضیاء الرحمٰن نے قتل کے 4 دن بعد 21 جولائی کو ایف آئی آر بھی درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی ہے اور عثمان نامی شخص سے غیر شرعی نکاح کر لیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ملزمان کو

پڑھیں:

ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی  خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔

المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں  عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔  واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ خولہ چوہدری جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • لاہور پولیس نے اسنوکر کلب پر کارروائی، ایم پی اے کے بیٹے سمیت کئی ملزمان گرفتار
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل