راولپنڈی: شادی شدہ خاتون قتل، ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
فوٹو اسکرین گریب
راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں جرگے کے فیصلے پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں گرفتار 6 ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
پولیس نے عدالت سے ملزمان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے لہٰذا کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے، عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا۔
ملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزمان کو یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی خاتون کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم مکمل کرلی گئی، فارنزک ٹیم نے مقتولہ کی لاش کے نمونے بھی حاصل کر لیے، گرفتار ملزمان نے قبر کی نشاندہی کی۔
سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ 17 جولائی کو قتل کرکے خاتون کو اسی رات دفنایا گیا اور قبر کا نشان مٹا دیا، پولیس نے قتل کا پتا لگایا۔
پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کا فیصلہ کرنے والے جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ سمیت قتل کیس میں 8 افراد گرفتار ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی 7 ماہ پہلے جنوری میں ہوئی تھی، مقتولہ کے شوہر ضیاء الرحمٰن نے قتل کے 4 دن بعد 21 جولائی کو ایف آئی آر بھی درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی ہے اور عثمان نامی شخص سے غیر شرعی نکاح کر لیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزمان کو
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔