راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی سدرہ قتل کیس میں نیا انکشاف ہوا ہے جب کہ مقتولہ کی مفظر آباد میں ظاہر کی گی معلومات اور زمینی حقائق میں تضاد سامنے آگیا۔ 

دستاویز کے مطابق مقتولہ نے مظفر آباد عدالت میں جو بیان حلفی جمع کرایا اس میں والد عرب گل کی ایک سال قبل وفات  کا زکر کیا، مقتولہ نے یہ بھی تحریر کیا کہ اسکا کوئی بھائی نہیں، مقتولہ کی پیدائش جون  2004 کی ہے اور عمر یونین کونسل اندراج کے مطابق21 سال بنتی ہے۔

مقتولہ کی پیدائش پر اسکی پیدائش کا اندراج بھی تحصیل میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کی یونین کونسل 8 میں والد عرب گل نے کرایا۔

مقتولہ نے بیان حلفی میں تحریر کیا کہ والد کی وفات کے بعد والدہ نے دوسری شادی کرلی، مقتولہ نے 14 جولائی کو دیئے گئے بیان حلفی میں بھی خود و مفظر آباد والے خاوند عثمان کو جان کے خطرے کا زکر کرکے تحفظ مانگا۔

تاہم راولپنڈی میں پولیس نے مقتولہ کے والد عرب گل اور بھائی ظفر اللہ  کو بھی باقائدہ گرفتار کررکھا ہے اور دونوں دیگر ملزمان عصمت اللّٰہ وغیرہ کے ساتھ ریمانڈ پر ہیں 

پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ کا بیان حلفی میں یہ کہنا کہ والد ایک سال قبل فوت ہوچکے اور کوئی بھائی نہیں، کی یکسر نفی ہوتی ہے، تفتیش میں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ رہے ہیں تاہم یہ واضع ہے عرب گل اور ظفر اللہ بھی گرفتار ہیں۔

پولیس نے سدرہ کے والد عرب گل ،بھائی ظفر اللہ سمیت جرگے کی سربراہی کرنے والے سابق وائس چیرمین عصمت اللہ سدرہ کے پہلے دعویدار شوہر ضیا الرحمان، ضیا الرحمان کے والد صالح محمد، اور امانی گل کو گرفتار کرکے چار روزہ ریمانڈ پر رکھا ہوا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق ملزمان سے آلہ قتل تکیہ وغیرہ برآمد  کرنے کے لیے پولیس کی وقوعہ پر آمد بھی متوقع  ہے، مقدمے کی تفتیش کے لیے تفتیشی ٹیم کی آج اہم میٹنگ بھی طلب کی گی جس مین تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: والد عرب گل مقتولہ نے

پڑھیں:

کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف

ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول  فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔

ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔

ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

 اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 9 سالہ بچی آسیہ کے قتل کا انکشاف مقدمہ درج، پولیس تحقیقات جاری
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • کراچی، 11 سالہ بچی کی پراسرار ہلاکت، گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • کراچی میں خاتون کو بھائی اور شوہر نے غیرت کے نام پر  قتل کردیا
  • مولانا ثناء اللہ جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی حاجی بشیر احمد کے بھائی ڈاکٹر عبدالرشید کے انتقال پرتعزیت کررہے ہیں
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
  • اداکارہ تارا محمود کا والد کے سیاسی پس منظر اور دھمکیاں ملنے کا انکشاف