راولپنڈی: جرگے کے حکم پر قتل سدرہ کے کیس میں نیا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی سدرہ قتل کیس میں نیا انکشاف ہوا ہے جب کہ مقتولہ کی مفظر آباد میں ظاہر کی گی معلومات اور زمینی حقائق میں تضاد سامنے آگیا۔
دستاویز کے مطابق مقتولہ نے مظفر آباد عدالت میں جو بیان حلفی جمع کرایا اس میں والد عرب گل کی ایک سال قبل وفات کا زکر کیا، مقتولہ نے یہ بھی تحریر کیا کہ اسکا کوئی بھائی نہیں، مقتولہ کی پیدائش جون 2004 کی ہے اور عمر یونین کونسل اندراج کے مطابق21 سال بنتی ہے۔
مقتولہ کی پیدائش پر اسکی پیدائش کا اندراج بھی تحصیل میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کی یونین کونسل 8 میں والد عرب گل نے کرایا۔
مقتولہ نے بیان حلفی میں تحریر کیا کہ والد کی وفات کے بعد والدہ نے دوسری شادی کرلی، مقتولہ نے 14 جولائی کو دیئے گئے بیان حلفی میں بھی خود و مفظر آباد والے خاوند عثمان کو جان کے خطرے کا زکر کرکے تحفظ مانگا۔
تاہم راولپنڈی میں پولیس نے مقتولہ کے والد عرب گل اور بھائی ظفر اللہ کو بھی باقائدہ گرفتار کررکھا ہے اور دونوں دیگر ملزمان عصمت اللّٰہ وغیرہ کے ساتھ ریمانڈ پر ہیں
پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ کا بیان حلفی میں یہ کہنا کہ والد ایک سال قبل فوت ہوچکے اور کوئی بھائی نہیں، کی یکسر نفی ہوتی ہے، تفتیش میں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ رہے ہیں تاہم یہ واضع ہے عرب گل اور ظفر اللہ بھی گرفتار ہیں۔
پولیس نے سدرہ کے والد عرب گل ،بھائی ظفر اللہ سمیت جرگے کی سربراہی کرنے والے سابق وائس چیرمین عصمت اللہ سدرہ کے پہلے دعویدار شوہر ضیا الرحمان، ضیا الرحمان کے والد صالح محمد، اور امانی گل کو گرفتار کرکے چار روزہ ریمانڈ پر رکھا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان سے آلہ قتل تکیہ وغیرہ برآمد کرنے کے لیے پولیس کی وقوعہ پر آمد بھی متوقع ہے، مقدمے کی تفتیش کے لیے تفتیشی ٹیم کی آج اہم میٹنگ بھی طلب کی گی جس مین تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: والد عرب گل مقتولہ نے
پڑھیں:
راولپنڈی؛ غیرت کے نام پر قتل لڑکی پر شدید تشدد کا انکشاف، گردن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں
راولپنڈی:راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی لڑکی پر شدید تشدد کاانکشاف ہوا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد گردن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کی گئی 18 سالہ لڑکی سدرہ کی قبر کشائی کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 17 تاریخ کی صبح تدفین کی وقت بارش کے باعث قبر کی مٹی گیلی اور پانی بھی تھا ۔ اس کے باوجود جرگے کے شرکا نے سدرہ کی لاش کو دفن کرکے قبر کے نشانات مٹا ڈالے۔
قبر میں گیلی مٹی اور جاری بارش کے باعث سدرہ کی میت پھول چکی تھی اور سدرہ کی زبان بھی باہر آئی ہوئی تھی ۔
ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران سدرہ پر شدید تشدد کے بھی شواہد ملے ہیں ۔ اس کی گردن کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان نے لڑکی کے ساتھ انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا۔ تمام 8 ملزمان گرفتار ہیں، جنہیں عدالت میں پیش کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
قبل ازیں ہولی فیملی اسپتال کی سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان نے اپنی ٹیم کے ساتھ میت کا معائنہ اور پوسٹ مارٹم کیا۔ میڈیکل بورڈ میں میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مصباح الرحمان ، عارف سلیم مارچری سپروائزر اور محمد سعید ڈسپنسر شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق مقتولہ سدرہ کی لاش سے فرانزک ٹیسٹ کے لیے نمونے حاصل کیے گئے ہیں، جنہیں لاہور لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔ فرانزک رپورٹ سے موت کی وجوہات کا تعین ہوگا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیرت کے نام پر قتل ہونے والی سدرہ کو مبینہ طور پر سانس بند کرکے گلا دبا کر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ہولی فیملی اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے پر میڈیکل بورڈ اپنی رپورٹ مرتب کرے گا، جسے سربمہر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔