سدرہ قتل کیس، گورکن اور سیکرٹری قبرستان کمیٹی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (سب نیوز)جرگے کے فیصلے پر غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، راولپنڈی کی مقامی عدالت نے گرفتار گورکن اور سیکرٹری قبرستان کمیٹی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جبکہ رکشہ ڈرائیور کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کر دی گئی۔
مقدمے میں گرفتار تین ملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے گورکن راشد محمود اور سیکرٹری قبرستان کمیٹی سیف الرحمن کا چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو 12 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ رکشہ ڈرائیور خیال محمد کے جسمانی ریمانڈ میں 3 دن کی توسیع کر دی گئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربحریہ ٹائون منی لانڈرنگ کیس ، 2ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت 10 افراد گرفتار ، تحقیقاتی ٹیم تشکیل بحریہ ٹائون منی لانڈرنگ کیس ، 2ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت 10 افراد گرفتار ، تحقیقاتی ٹیم تشکیل جمہوریت میں اپوزیشن کا کردار ختم ہو تو وہ شہنشاہت ہے، بیرسٹر گوہر چیلنج ہے سیاسی اور جمہوری طریقے سے ہماری حکومت گرا کر دکھائو، علی امین گنڈاپور پنجاب کے تمام پارکس اور باغات میں سگریٹ نوشی اور ویپنگ پر پابندی عائد مدت ملازمت میں توسیع کے تمام دروازے بند ہونے کے بعد ڈاکٹر مختار کا چیئرمین ایچ ای سی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان قائداعظم یونیورسٹی ہاسٹلز خالی نہ کرنیوالے متعدد طلبہ گرفتار، یونیورسٹی کا موقف بھی جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اور سیکرٹری قبرستان کمیٹی روزہ جوڈیشل ریمانڈ

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی: گالی گلوچ پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم، 4 بل، 5 قراردادیں منظور

لاہور (خصوصی نامہ نگار) قائم سپیکر نے پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں ہونے والی گالی گلوچ پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی، جبکہ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مفاد عامہ سے متعلقہ چار بل اور پانچ قراردادیں  اجلاس میں منظور کی گئیں۔ اسمبلی کا اجلاس قریباً اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہو ا، تو اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے۔ نکتہ اعتراض پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ گندی زبان ایوان کے اندر یا باہر نہیں ہونی چاہیے، ہاتھا پائی کے بھی حق میں نہیں،کل کا دن سیاہ نہیں سیاہ ترین دن تھا، پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے ایم پی ایز پر قاتلانہ حملہ کی کوشش کی گئی، جن لوگوں نے حملہ کیا ان کی شناخت ویڈیوز میں واضح ہو رہی ہے، خط بھی آپ کو لکھا ہے جس میں تین مطالبات رکھے ہیں، حسان ریاض حکومتی ایم پی اے کو معطل کیا جائے، حملہ کرنے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، غفلت کا مظاہرہ کرنے پر اسمبلی کے چیف سکیورٹی آفیسر کو معطل کیا جائے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ حکومتی و اپوزیشن ارکان دونوں برابر ہیں ایک اپوزیشن رکن نے اپنی سیٹ سے اٹھ کر حملہ کیا تو کیا ان کو پھولوں کے ہار پہناتا، حملہ کی اچھی روایت نہیں ہے، رولز کے مطابق اختیارات استعمال کئے ہیں، پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ کل کا ناخوشگوار واقعہ تھا آپ نے جو بھی ایکشن لیا وہ احسن انداز سے کیا گیا، حسان ریاض چیئر سے بات کررہے تھے تو پیچھے سے آوازیں اٹھائیں، امتیاز شیخ کھڑے ہوکر سپیکر کو گالیاں دے رہے تھے، تذلیل اور گالی گلوچ کرکے باہر گئے، اگر گالیاں سننی ہیں تو پھر اس چیئر پر بیٹھنے کا کیا فائدہ، یہ گالیاں نکالتے ہیں مانتے بھی نہیں ہیں، میڈیا ہال میں جو واقعہ ہوا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ، اگر مقدمہ ہونا ہے تو پھر ان ایم پی ایز کے خلاف ہونی چاہیے جنہوں نے اسمبلی کے اندر اور باہر ماحول خراب کیا۔ اپوزیشن رکن سردار محمد علی نے کہا کہ واقعہ کی مذمت کرتا ہوں، رولز کے مطابق ہمارے ممبر کو سزا دی اور شیخ امتیاز کی سزا بنتی نہیں تھی اس پر بھی اسے تسلیم کر لیا،عزت نفس کی بات آئے گی تو حدود کراس ہوں گی۔ہم بدتمیزی کو فروغ نہیں دیتے میرا نوکر بدترین دشمن کی تذلیل کرے تو سر قلم کردوں گا، مجھے موجودہ اسمبلی کے ممبر ہونے پر شرم آ رہی ہے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے رانا شہباز سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے اندر لڑائی نہیں ہونی چاہیے تھی جس کی مذمت کرتے ہیں، اگر کسی پرائیویٹ شخص نے اپوزیشن کے ساتھ بدتمیزی کی ہے تو سخت سے سخت سزا دی جائے گی، کسی کی مجال نہیں کہ ایم پی اے کی تذلیل کرے، خالد نثار ڈوگر نے بدتمیزی کے بعد وکٹری کا نشان بنایا، کیا یہ اچھا ہوا ہے، ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع  کے نا مناسب رویے کی وجہ سے انہیں مائیک دینے سے انکار کیا، حکومتی رکن حسان ریاض ، اعجاز شفیع کو تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کرنے پر ایوان سے واک آوٹ کرگئے،سپیکر کا کہنا تھا کہ جب بھی اعجاز شفیع کو وقت دیا تو مایوس کیا، میں اعجاز شفیع کو بالکل مائیک نہیں دوں گا، قائم مقام سپیکر نے احمد اقبال کو حسان ریاض کو منانے کیلئے بھیج دیا۔ پیر اشرف رسول نے کہا کہ اعجاز شفیع جو پارٹی بدلتے رہتے ہیں کل کہتے رہے میں چیئر کو ڈکٹیٹ کروں گا، انہیں تو معطل ہونا چاہیے تھا، مالک نوکر کو کیسے قتل کردیتا ہے، کس قانون نے اختیار دیا، کیا یہ خود کو جج بندیال سمجھتے ہیں۔ پرویز الٰہی تو دس دس بیس بیس کروڑ روپے لے کر بغیر کورم کے یونیورسٹیوں کے بل پاس کرتے رہے، ان کو نو مئی کے بعد لڑنے کا شوق پیدا ہو گیا ہے۔ حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ ہمیں مار کھانا آتی ہے، حملہ بھی کردو اور سوشل میڈیا پر فاتحانہ انداز میں دکھایا کہ کوئی تیر مار دیا، ایم پی اے یا ساتھی نے اپوزیشن ممبر کو ہاتھ یا غلیظ زبان استعمال نہیں کی، اعجاز شفیع جو باہر کررہے تھے وہ مناسب نہیں ہماری پریس کانفرنس پر حملہ کیا گیا، تحقیقات ہونی چاہیے اس پر فیصلہ کرنا ہوگا، قائم مقام سپیکر نے یقین دھانی کرائی کہ باہر کے معاملہ پر شفاف تحقیقات کروائیں گے،ایم پی اے کے لوگ ہوں انہیں سزا ملنی چاہیے، اپوزیشن کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی میں اعجاز شفیع سردار محمد علی اور رانا شہباز کے نام شامل کئے گئے، حکومتی رکن حسان ریاض نے کہا کہ کل واقعہ نہیں سانحہ تھا پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ اپوزیشن سے ایک ممبر نے اٹھ کر حکومتی ممبر پر حملہ کیا، اپوزیشن کا رویہ دیکھ رہا ہوں معین قریشی میرے پاس آئے تو معذرت کی بات کی، انتہائی افسوس کے ساتھ اپوزیشن کا رویہ بتا رہا تھا کہ ہائوس کی کارروائی چلے، یہ تو جھنڈ کی شکل میں کبھی اندر تو کبھی باہر جا رہے تھے، دھونس یا دنگل کیلئے ایوان میں نہیں آتے، اعجاز شفیع جنہیں کمیٹی میں شامل کررہے تھے وہ تو لڑائی کا موجد تھے، اعجاز شفیع کا رویہ تضحیک آمیز رہا ہے انہیں تو کسی کمیٹی میں نہیں ہونا چاہیے، ہمارے پاس کمیٹی کمیٹی کھیلنے کا وقت نہیں ہیں، آٹزم بچے انتظار کررہے ہیں ان کیلئے کوئی قانون سازی ہو، اعجاز شفیع نے کہا کہ چیئر کو ڈکٹیٹ کروں گا، یہ معطل نہ ہوئے تو ہاؤس کی تاریخ میں لکھا جائے گا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ سپیکر کی کرسی کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا،ذاتی بات آئی تو اعجاز شفیع اور چیئر کا ظرف ہے کہ انہیں کمیٹی میں شامل کیا جس پر حسان ریاض کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شفیع کو معطل نہ کیا تو ایوان سے واک آوٹ کر جائوں گا، ہمارے لیڈر نوازشریف نے یہ نہیں سکھایا، ہسپتال کیلئے زمین دی تو ان کے ممبر نے نوازشریف کو برا بھلا کہا، حکومتی رکن آمنہ پروین نے ٹریفک چالان بروقت گھر نہ آنے کا معاملہ پنجاب اسمبلی میں اٹھا تے ہوئے کہا کہ موٹر سائیکل سوار ہوں یا گاڑی والے شہری، انہیں چالان بروقت ملتا ہی نہیں اور جب ٹریفک پولیس آفیسر روکتا ہے تو پتہ چلتا ہے پندرہ بیس چالان ہو چکے ہیں، ٹریفک وارڈن گاڑیوں کو روک کر بند کرنے کی دھمکی دیتا ہے، جواب میں پارلیمانی وزیر میاں مجتبی شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ پنجاب سیف سٹی اتھارٹی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کیا جاتا ہے، سات دن کے اندر ای چالان ڈاک یا الیکٹرانک یا وٹس ایپ سے ارسال کیا جاتا ہے، ای چالان ایس ایم ایس و وٹس ایپ سے بھجوانے شروع کردئیے ہیں، اگر ٹھیک پتہ ہو تو چالان بھیج دیا جاتا ہے، موٹر سائیکل چالان کا بہت مسئلہ آتا ہے کیونکہ موٹر سائیکل فروخت کرنے والے کے نام موٹرسائیکل نہیں ہوتی، اگر کوئی چالان پر قانون ہے کہ چالان پر گاڑی بند نہ کی جائے اور ایک دو روز میں جرمانہ دینے کا کہہ دیا جائے تو اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔ فرخ جاوید مون کا کہنا تھا کہ قانون بنا ہوا ہے کہ جتنے بھی چالان ہوں گے تو اس پر گاڑی بند نہیں ہوگی، پنجاب اسمبلی میں حکومت نے دی اے جی این یونیورسٹی بل 2025ء  منظور کر لیا، بل حکومتی رکن فیلبوس کرسٹوفر نے ایوان میں پیش کیا، پنجاب اسمبلی میں دی ایشین یونیورسٹی فار ریسرچ اینڈ ایڈوانسمنٹ بل 2025ء  منظور کرلیاگیا، دی پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ترمیمی بل 2025منظور کرلیا گیا، مفاد عامہ سے متعلقہ قرادادوں میں پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن نوید اسلم خان کی ہڑپہ شہر کو فی الفور تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دینے والی قرارداد منظور کر لی گئی، حکومتی رکن جاوید احمد کی مفاد عامہ کے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی۔اپوزیشن رکن حنبل ثناء  کریمی اور احمر بھٹی کی قرارداد منظور کر لی گئی۔پنجاب اسمبلی میں ضلع مستونگ میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔پنجاب اسمبلی میں پی آئی اے کی انٹرنیشنل روٹس کی بحالی کی قرارداد منظور کی گئی، قرارداد حکومتی رکن عظمی بٹ نے ایوان میں پیش کی تھی۔ پنجاب اسمبلی میں گداگروں کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج مورخہ 30جولائی بروز بدھ دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: گالی گلوچ پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم، 4 بل، 5 قراردادیں منظور
  • سدرہ  قتل کیس،  رکشہ ڈرائیور کا 3 روزہ ریمانڈ منظور، گورگن اور سیکریٹری جیل منتقل
  • سدرہ قتل کیس: گرفتار رکشہ ڈرائیور کا4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • راولپنڈی: شادی شدہ خاتون کا قتل: مقتولہ کے دوسرے شوہر کے والد اور ماموں گرفتار
  • علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں  30 جولائی تک توسیع
  • راولپنڈی: شادی شدہ خاتون قتل، ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا گیا
  • راولپنڈی: سدرہ قتل کیس میں گرفتار باپ، بھائی اور سابق شوہر نے جرم کا اعتراف کرلیا
  • راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل سدرہ کی پولیس سکیورٹی میں قبر کشائی
  • راولپنڈی: فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر 17 سالہ لڑکی قتل، پولیس نے ویڈیو ریکارڈ تحویل میں لے لیا