لاہور (نیوز ڈیسک) ٹی وی ہوسٹ اور اداکارہ مایا خان نے انکشاف کیا کہ ماضی میں انہیں اپنے موٹے جسم کی وجہ سے لوگوں کے طنز اور مذاق کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔

اداکارہ مایا خان نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے کامیڈی پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف مسائل پر کھل کر بات کی۔

اداکارہ نے محبت کے بارے میں کہا کہ یہ ایک فطری جذبہ ہے اور یہ بار بار ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ محبت کسی شخص سے ہو، بعض اوقات محبت انسان کی عادات، انداز اور خلوص سے بھی ہوسکتی ہے۔

مایا خان کاکہناتھاکہ یکطرفہ محبت کرنا کوئی بری بات نہیں ہے کیونکہ یہ ایک اچھا جذبہ ہے اور اس کے بار بار ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب وہ محبت سے ڈرنے لگی ہے کیونکہ اس نے محبت میں بہت زیادہ ملاوٹ دیکھی ہے، اسی لیے وہ خوف محسوس کرتی ہے اور جب کوئی شخص دودھ کا پیاسا ہوتا ہے تو وہ چھاچھ بھی پی لیتا ہے۔

مایا خان کا کہنا تھا کہ جب ان کا وزن زیادہ تھا تو لوگ انہیں ’موٹی‘ اور ’بھینس‘ کہہ کر پکارتے تھے جس سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔ کئی بار، ڈیزائنرز اس کے سائز میں کپڑے فراہم نہیں کرتے تھے.

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ باڈی شیمنگ کسی بھی طرح نہیں کی جانی چاہیے، یہ بہت تکلیف دہ ہے اور انھوں نے اس کا بہت سامنا کیا ہے۔

مایا خان کے مطابق اب جب کہ ان کا وزن کم ہوگیا ہے تو ایسی باتیں سننے میں نہیں آتیں لیکن وہ ان لوگوں کے جذبات کو سمجھ سکتی ہیں جو فربہ ہونے کی وجہ سے ایسی صورتحال سے گزرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں وہ جسمانی طور پر قدرے بھاری نظر آتی تھیں لیکن اب وہ کافی متناسب اور فٹ نظر آتی ہیں۔

اداکاری کے ساتھ ساتھ مایا خان کو میزبانی کے شعبے میں بھی جانا جاتا ہے اور طویل عرصے سے اسکرین سے غیر حاضری کے بعد انہوں نے ڈرامہ سیریل ’میرا رے‘ کے ذریعے اداکاری میں واپسی کی۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مایا خان ہے اور

پڑھیں:

‘میری زندگی کا ساتھی، میرا بھانجا، میرا داماد ، وہ اب پوری قوم کا فخر ہے’

2 ستمبر 2025 کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک فوجی مرکز پر حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان شدید جھڑپ میں پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ یعنی ایس ایس جی کے افسرمیجرعدنان اسلم شہید ہوگئے۔

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں میجر عدنان اسلم کو اپنے ایک زخمی ساتھی کی مدد کرتے ہوئے دیکھا گیا، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے حکومت سے انہیں نشانِ حیدر سے نوازنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ملک بھر میں سوشل میڈیا پرمیجرعدنان اسلم کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے، جب کہ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے بھی واقعے کی مذمت اور اہلِ خانہ سے اظہار تعزیت کیا گیا ہے۔

میجر عدنان شہید کی زندگی، بچپن اور ان کی فیملی کے حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے میجر عدنان کے ماموں فرمان احمد سے گفتگو کی، جنہوں نے شہید میجر کے ساتھ زندگی کےکئی ایڈونچرکیے اور نیا رشتہ بھی بنایاتھا۔

فرمان احمد کے مطابق میجر عدنان اسلم بچپن سے ہی غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک تھے اور جو کچھ ایک تربیت یافتہ کمانڈو کرتا ہے، وہ سب عدنان نے بہت پہلے ہی سیکھ لیا تھا۔

’میرے عدنان سے رشتے تھے، وہ سب سے پہلے میرا بھانجا تھا، پھر میرا شاگرد، دوست اورمیرا داماد بھی تھا، ہم نے پیراگلائڈنگ، راک کلائمبنگ اور باکسنگ جیسے زندگی کے کئی ایڈونچرساتھ کیے، شاید ہی کوئی خطرناک کام ہو جو ہم نے ایک ساتھ نہ کیا ہو۔‘

بچپن سے لیڈرشپ اور ذہانت کی جھلک

عدنان کے بچپن کو یاد کرتے ہوئے فرمان احمد نے بتایا کہ وہ بچپن میں بہت شرارتی، محنتی اور ذہین تھے، جس کا کراٹے میں جنون قابلِ دید تھا۔

’اپنے کزنز میں سب سے آگے رہتا، نیشنل لیول پرجونیئراورسینیئردونوں کیٹیگریزمیں پہلی پوزیشنز حاصل کیں، اور پاکستان کی نمائندگی بین الاقوامی مقابلوں میں بھی کی۔‘

عدنان کی ذہانت اور تجسس کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اسے مشینیں کھولنے، چیزوں کو جوڑنے، خراب چیزوں کو درست کرنے کا جنون تھا۔ گھر میں کوئی بھی مشکل چیز ہوتی، سب کہتے تھے عدنان کو دے دو، وہ ٹھیک کر دے گا۔

وہ شہید ہے اور شہید زندہ ہوتے ہیں

انٹرویو کے دوران ایک موقع پر ان کی آواز شدت جذبات سے بھرا گئی لیکن ان کے الفاظ میں ایک عجیب سا سکون تھا، انہوں نے صرف ایک داماد نہیں کھویا بلکہ ایک بیٹا اور بھانجا بھی کھویا ہے۔

’۔۔۔لیکن ہمارا ایمان ہے کہ شہید زندہ ہوتے ہیں، لوگ افسوس کے لیے آتے ہیں، مگر ہم انہیں کہتے ہیں کہ افسوس نہ کریں، مبارک دیں۔ اس نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔‘

شہید عدنان کے بچے اور خاندان

میجر عدنان کے دو بچے ہیں، ایک بیٹا جس کی عمر صرف اڑھائی سال ہے، اور ایک ننھی بیٹی جو محض 6 سے 7 ماہ کی ہے۔ ’ہم عدنان کے بچوں کی پرورش بھی اسی جذبے سے کریں گے کہ وہ بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔‘

یادیں، دعائیں اور بہادری کا ورثہ

اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے فرمان احمد کہتے ہیں کہ شہید عدنان کی یاد تو بہت آتی ہیں اور اتنی شدت سے آتی ہے کہ نیند روٹھ جاتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ خواب میں آئے گا، مگر خواب تب آتے ہیں جب نیند آئے۔

’۔۔۔لیکن ہمیں خوشی ہے کہ اس نے بہت شان سے زندگی گزاری اور شاندار شہادت پائی، اس کی بہادری نے ہمیں بھی حوصلہ دیا ہے۔‘

آخری ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمان احمد مسکرادیے اور بولے کہ عدنان سے ہر ملاقات ہماری آخری ملاقات لگتی تھی، کیونکہ وہ ایک عام فوجی نہیں تھا۔ وہ ہر وقت ایک مشن پر، ایک جذبے کے ساتھ جیتا تھا۔

’وہ اللہ سے ہمیشہ شہادت کی دعا کرتا تھا اور رب نے اس کی خواہش پوری کی، میں نے بہت دعائیں کیں کہ اسے کچھ نہ ہو، مگر اللہ کی رضا سب سے بہتر ہے۔‘

فرمان احمد کے الفاظ میں ایک باپ کا درد، ایک دوست کی محبت اور ایک استاد کا فخر جھلک رہا تھا، جب انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ شہید عدنان نے اپنی زندگی ایک مقصد کے تحت گزاری۔

’وہ ہمیں نظر نہیں آتا، مگر ہر پل ہمارے دلوں اور یادوں میں زندہ ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنوں خیبر پختونخوا شہید عدنان اسلم فرمان احمد میجر عدنان اسلم

متعلقہ مضامین

  • دعا ملک نے انڈسٹری میں ہراسانی کا انکشاف کردیا، مشہور شخصیت ملوث
  • اداکارہ میرا سیٹھی کی طویل خاموشی کے بعد طلاق کی تصدیق
  • میرا سیٹھی نے دو برس بعد اپنی طلاق کی تصدیق کردی
  • ‘میری زندگی کا ساتھی، میرا بھانجا، میرا داماد ، وہ اب پوری قوم کا فخر ہے’
  • تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ
  • میرا ڈمپل ہانیہ عامر سے زیادہ مشہور ہے، فیصل رحمان 
  • حضور اکرم ؐکی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہے، غلام حسین سوہو
  • جاگیردارنہ نظام کو ایم کیو ایم ہضم نہیں ہوتی، خالد مقبول صدیقی
  • عمران خان کی محبت میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ پاکستان میں ان کے لیے مسائل پیدا ہوں، سوشل میڈ یاصارف کا اوورسیز پاکستانیوں کو مشورہ
  • کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب