سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے خاتون ہراسانی کیس میں عائد 25 لاکھ کا جرمانہ جمع کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے خاتون ہراسانی کیس میں عائد 25 لاکھ کا جرمانہ جمع کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کی صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ مونس علوی نے 25 لاکھ روپے جرمانے کی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کروادی ہے۔
واضح رہےگزشتہ ماہ صوبائی محتسب نے مونس علوی کو خاتون سے ہراسانی کے الزام میں عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا اور ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔محتسب کا کہنا تھا کہ مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے۔
عالمی منڈی میں سونا مہنگا، پاکستان میں بھی نرخ بڑھ گئے
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نےصوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا تھا تاہم ان پر عائد کیا گیا جرمانہ برقرار رکھا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی
پڑھیں:
اسٹرینجر تھنگز اسٹار نے ساتھی اداکار پر ہراسانی کا مقدمہ کردیا
مشہور زمانہ سیریز ’اسٹرینجر تھنگز‘ کے نئے سیزن کی ریلیز سے قبل کاسٹ کے دو اہم اداکاروں کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس نے مداحوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سیریز کی مرکزی اداکارہ ملی بوبی براؤن نے اپنے ساتھی اداکار ڈیوڈ ہاربر کے خلاف مبینہ طور پر ہراسانی اور دباؤ ڈالنے کی شکایت درج کرائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق یہ شکایت جنسی نوعیت کی نہیں تھی، تاہم اس پر اندرونی سطح پر طویل انکوائری کی گئی جو کئی ماہ تک جاری رہی۔
ملی بوبی براؤن کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات میں متعدد نکات شامل تھے، جنہیں تحریری طور پر جمع کرایا گیا تھا۔ یہ شکایت مبینہ طور پر 2023 کے آخر یا 2024 کے آغاز میں سامنے آئی، جس کے بعد سیریز کے آخری سیزن کی شوٹنگ شروع ہوئی۔ اس دوران ڈیوڈ ہاربر کی اہلیہ لِلی ایلن نے مبینہ الزامات کے دوران اپنے شوہر کی حمایت جاری رکھی۔
تاہم اس انکوائری کے نتائج، اس کی نوعیت، یا شوٹنگ پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں کوئی واضح معلومات سامنے نہیں آئیں۔ دوسری جانب ملی بوبی براؤن اور ڈیوڈ ہاربر کی جانب سے بھی اسٹرینجر تھنگز کے پروڈکشن ادارے نیٹ فلکس نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔