16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار‘اپیل منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا، جسٹس ملک اویس خالد نے قرار دیاکہ محض انکوئری کی بنیاد پر کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جاسکتا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے تسنیم کوثر کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کی نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف اپیل منظور کرلی۔
جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق فیئر ٹرائل کا حق دیئے بغیر کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جاسکا، درخواست گزار کو 2009ء میں مس کنڈکٹ کی بنیاد پر لیب اسسٹنٹ کی نوکری سے برخاست کیا گیا، درخواست گزار نے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔(جاری ہے)
عدالت نے 2014ء میں درخواست گزار کو نوکری پر بحال کردیا، محکمے نے عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزار کو بحال نہیں کیا اور غیر معینہ مدت کے معطل کردیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ 2014ء میں درخواست گزار کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کرکے شوکاز دیا گیا۔
2015ء میں درخواست گزار کو دوبارہ نوکری سے برخاست کردیا گیا، درخواست گزار نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے 2021ء میں محکمے کو بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔محکمے نے درخواست گزار کی نوکری پر بحال کرنے کی اپیل خارج کردی، درخواست گزار پر الزام تھا کہ بھرتی کے وقت اس نے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروائے، انکوائری کے دوران درخواست گزار کو الزامات کا جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔محکمے کا مؤقف تھا کہ درخواست گزار کے سرٹیفکیٹ تصدیق کے لئے متعلقہ ادارے کو بھجوائے گئے، انکوائری کے دوران متعلقہ ادارے سے کسی کو سمن نہیں کیا گیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ عدالت نے خاتون کو نوکری سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے متعلقہ اتھارٹی کو درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات کی دوبارہ انکوائری کی ہدایت کردی، عدالت نے درخواست گزار کے واجبات کی ادائیگی کو انکوائری کے فیصلہ سے مشروط کردیا، عدالت نے درخواست گزار کو 16سال بعد نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوکری سے برخاست درخواست گزار کو کالعدم قرار کو نوکری سے 16سال بعد عدالت نے کرنے کا
پڑھیں:
فرانسیسی صدر اپنی اہلیہ کو خاتون ثابت کرنے کے شواہد عدالت میں پیش کریں گے
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اپنی اہلیہ بریجیت میکرون کے حوالے سے پھیلائی جانے والی متنازع اور شرمناک افواہوں پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر امریکی عدالت میں یہ ثابت کرنے کے لیے شواہد پیش کریں گے کہ ان کی اہلیہ خاتون ہیں، نہ کہ مرد، جیسا کہ بعض حلقوں کی جانب سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
میکرون فیملی کے وکیل نے بتایا ہے کہ عدالت میں تصویری شواہد، سائنسی رپورٹس اور ماہرین کی گواہیاں جمع کرائی جائیں گی تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔
دوسری جانب امریکی تجزیہ کار کینڈیس اوونز، جنہوں نے فرانسیسی خاتون اول کو مرد قرار دیا تھا، اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ اوونز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس دعوے پر پورے کیریئر کی ساکھ بھی داؤ پر لگانے کو تیار ہیں۔ ان کے وکلا نے عدالت سے میکرون فیملی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست بھی دائر کر دی ہے۔
یہ مقدمہ بین الاقوامی میڈیا میں غیرمعمولی توجہ حاصل کر رہا ہے اور سیاسی و سماجی حلقوں میں بحث جاری ہے کہ آیا عدالت اس معاملے کو کس طرح نمٹاتی ہے۔