فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے: شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
— فائل فوٹو
سینیٹر شیری رحمٰن نے فلسطین سے متعلق فرانس اور برطانیہ کے مؤقف پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
شیری رحمٰن نے اپنے ردعمل میں کہا کہ فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا کے بعد بالآخر دنیا کو غزہ کا درد محسوس ہونے لگا ہے، بھوک سے بلکتے فلسطینی بچوں کی آہوں نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور فرانس کا فیصلہ انصاف، انسانی ہمدردی اور عالمی امن کی سمت قدم ہے۔
فرانس کے بعد ایک اور یورپی ملک نے فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرلیا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ فرانس، برطانیہ دیگر ممالک کے دباؤ کے بعد اسرائیل نے امدادی ٹرک داخل ہونے کی اجازت دی۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ خوراک اور پانی کو ہتھیار بنا کر ظلم و بربریت کی انتہا کی گئی اور کئی ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے جو مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن لاسکتا ہے، اس لیے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو بیانات نہیں بلکہ مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فلسطین کو کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
فلسطین کے حق میں ہر کسی کو آواز اٹھانی چاہیئے، مولانا اصغر علی سلفی
جمعیت اہلحدیث ہند کے امیر نے بھارت کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت اہلحدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ فلسطین کے حق میں ہر کسی کو آواز اٹھانی چاہیئے۔ انہوں نے سعودی عرب کے تعاون اور کردار سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مظلومین کے تعاون کے لئے ہاتھ بڑھایا ہے۔ انہوں نے بھارت ایکسپریس اردو سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ فلسطین کے حقوق کی آواز دنیا کے تمام انصاف پسند لوگ بلند کرتے ہیں، اس لئے ہم پوری دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ ظلم کے خلاف کھڑے ہوں اور فلسطین کے معصوموں کو انصاف دلائیں۔ مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ فلسطین کے حق میں ہر کسی کو آواز اٹھانی چاہیئے۔ انہوں نے سعودی عرب کے تعاون اور کردار سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مظلومین کے تعاون کے لئے ہاتھ بڑھایا ہے۔ انہوں نے بھارت حکومت کے تعلق سے کہا کہ ہمارے ملک کا موقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ اقوام متحدہ میں بھی بھارت نے جنگ ختم کرنے، فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر تسلیم کئے جانے کی بات دہرائی ہے۔
فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون نے 24 جولائی کو اعلان کیا کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو با ضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کے لئے بڑے پیمانے پر انسانی امداد اور ایک غیر فوجی فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مکمل تسلیم اور امن کے ساتھ ہم آہنگی سے رہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس فیصلے کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینی حقوق کی حمایت قرار دیا، جبکہ اسرائیل نے اس کی مذمت کی اور اسے "دہشت گردی کی حوصلہ افزائی" قرار دیا۔ امریکہ نے بھی فرانس کے موقف پر تنقید کی لیکن 193 میں سے 147 اقوام متحدہ کے رکن ممالک پہلے ہی فلسطین کو تسلیم کرچکے ہیں اور فرانس جی-7 کا پہلا ملک ہوگا جو یہ قدم اٹھائے گا۔