واہگہ بارڈر کے قریب سکیورٹی الرٹ کی ایڈوائزری جعلی قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سٹی42: سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک جعلی سکیورٹی ایڈوائزری نے شہریوں میں بے چینی پیدا کر دی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ واہگہ بارڈر اور اس کے اطراف میں سکیورٹی خدشات لاحق ہیں تاہم ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے ان افواہوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے وضاحت جاری کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق واہگہ بارڈر یا اس سے ملحقہ علاقوں جن میں ڈی ایچ اے فیز 8، عسکری 11، پیراگون سٹی اور گرین سٹی شامل ہیں ان میں کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ملتان؛ پاک فوج کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے ریلی نکالی گئی
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاری کی گئی سکیورٹی ایڈوائزری جعلی ہے اور عوام سے اپیل کی کہ ایسی افواہوں پر یقین نہ کریں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور کسی بھی خبر کی تصدیق کے لیے ڈپٹی کمشنر کنٹرول روم سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
مزید معلومات یا کسی بھی قسم کی تصدیق کے لیے شہری 0307-0002345 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
امریکا اور افغانستان میں بگرام ائربیس پر مذاکرات کا آغاز‘ صدر ٹرمپ کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ بگرام فوجی ایئر بیس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور امریکا اس بیس پر دوبارہ اپنی فوجی تعیناتی چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔صدر ٹرمپ نے اس سے قبل بھی واضح کیا تھا کہ یہ ایئربیس امریکا کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ یہ اْس علاقے سے صرف ایک گھنٹے کی پرواز کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔امریکی اخبار کے مطابق بگرام ایئربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے اور ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے تقریباً 20 سال بعد بگرام ایئربیس افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اب اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا فوجی ساز و سامان اور بگرام ایئربیس دونوں واپس لیے جائیں گے جس کے لیے مذاکرات کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ ایک روز قبل طالبان نے بگرام ائر بیس امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کیا تھا،افغان وزارت خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھاکہ ’افغانوں نے تاریخ میں کبھی غیرملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا اور دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران اس امکان کو بھی یکسر مسترد کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہے اور بغیر امریکا کی افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی کے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد امریکا نے نئی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔