معصوم بچوں اور شہریوں کو نشانہ بنا کر بھارت نے درندگی اور بزدلی کا ثبوت دیا، سعدیہ دانش
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر نے بھارت کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف حالیہ جارحانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر قانونی اور بے بنیاد حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، بلکہ خطے میں امن و استحکام کو تباہ کرنے کی ایک خطرناک کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر سعدیہ دانش نے بھارت کی طرف سے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف حالیہ جارحانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیر قانونی اور بے بنیاد حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں، بلکہ خطے میں امن و استحکام کو تباہ کرنے کی ایک خطرناک کوشش ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پرامن اور باوقار قوم ہے، جس نے ہمیشہ امن کی پالیسی کو فروغ دیا ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیکر خطے میں امن قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، لیکن ہمارا یہ پرامن مزاج ہمارے دفاعی عزم میں کوئی کمزوری نہیں۔ اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ہماری فوج اور عوام ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ رات کے اندھیرے میں معصوم بچوں اور شہریوں کو نشانہ بنا کر بھارت نے درندگی اور بزدلی کا ثبوت دیا ہے جس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا۔ ہم افواج پاکستان کے بہادر جوانوں کو دشمن کے ناپاک عزائم خاک میں ملانے اور ان کو منہ توڑ جواب دینے پر سلام پیش کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام بھی پاکستان کے دفاع اور سلامتی کی خاطر ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ ڈپٹی اسپیکر نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ کہ وہ بھارت کی جارحانہ کارروائیوں اور جنگی جنون کی مذمت کرے اور اسے روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈپٹی اسپیکر
پڑھیں:
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت انسانیت بھول گیا، ماں سے معصوم بچے چھین کر پاکستان بھیج دیے
لاہور:پہلگام واقعہ کے بعد بھارت انسانیت بھول گیا، واہگہ بارڈر پر پیر کے روز ایک ایسا منظر پیش آیا جس نے ہر حساس دل کو لرزا کر رکھ دیا۔ بھارتی حکام نے ایک بھارتی ماں ثناء بلال سے اس کے دو معصوم بچوں کو جدا کر کے پاکستان کے حوالے کر دیا جبکہ ماں بچوں کی جدائی پر تڑپتی رہی اور انسانی ہمدردی کی اپیل کرتی رہی۔
ثناء بلال، جو بھارتی شہر میرٹھ کی رہائشی اور بھارتی پاسپورٹ ہولڈر ہیں، نے چند سال قبل پاکستانی شہری بلال گجر سے شادی کی تھی اور وہ کراچی میں مقیم تھیں۔ وہ 45 دن کے ویزے پر اپنے والدین سے ملنے بھارت آئی تھیں، مگر ان کا یہ دورہ ایک اذیت ناک جدائی کی شکل اختیار کر گیا۔
ثناء کے مطابق، 25 اپریل کو جب بھارتی حکومت نے پاکستان سے آئے شہریوں کو واپسی کی ہدایت کی تو وہ فوراً اپنے دونوں بچوں ایک سالہ ماہ نور اور تین سالہ مصطفیٰ کے ساتھ اٹاری بارڈر پہنچ گئیں۔ لیکن بھارتی حکام نے انہیں پاکستان جانے سے روک دیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ ثناء بھارتی شہری ہیں، جبکہ ان کے بچے پاکستانی شہریت رکھتے ہیں، اس لیے بچوں کو پاکستان واپس بھیجنا ہوگا۔
پیر کے روز جذبات سے لبریز اور دکھ بھرا وہ لمحہ آیا جب زیرو لائن پر کھڑی ماں نے اپنے معصوم بچوں کو روتے ہوئے پاکستان کی حدود میں کھڑے اپنے شوہر کے حوالے کیا۔ بچوں کی چیخ و پکار اور ماں کی آہ و بکا نے وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں اور دیگر افراد کو بھی آبدیدہ کر دیا۔
ثناء نے روتے ہوئے کہا "بتائیں، یہ معصوم بچے ماں کے بغیر کیسے رہیں گے؟ کیا قانون میں انسانیت کی کوئی گنجائش نہیں؟"بچوں کے والد بلال ،انہیں سینے سے لگائے اور اپنی اہلیہ کو نم آنکھوں کے ساتھ الوداع کہتے ہوئے کراچی روانہ ہوگئے۔
یہ واقعہ نہ صرف سرحدی قانون اور شہریت کے پیچیدہ مسائل کو اجاگر کرتا ہے، بلکہ یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ کیا قوانین اتنے بے رحم ہو سکتے ہیں کہ وہ ایک ماں کو اپنے بچوں سے جدا کر دیں؟ ماں کی ممتا، بچوں کی معصومیت، اور ایک خاندان کی بکھرتی ہوئی تصویر اس واقعے میں پوری شدت سے نمایاں ہوئی۔