ہم "اکیلے ہی" اپنا دفاع کرینگے، نیتن یاہو کی دہائی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
امریکہ کیجانب سے یمنی مزاحمت کیساتھ جنگ بندی مفاہمت پر تبصرہ کرتے ہوئے غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل، کسی بھی جگہ اور کسی بھی خطرے کے خلاف "تنہاء ہی" اپنا دفاع کریگا!! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنی "تنہائی" پر دہائی دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اب "اکیلے ہی" اپنا دفاع کرے گا! اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں جعلی صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ اسرائیل؛ یمن میں امریکہ اور حوثیوں کے درمیان طے پانے والے "جنگ بندی معاہدے" کا حصہ نہیں! نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کسی بھی جگہ اور کسی بھی خطرے کے خلاف "تنہاء ہی" اپنا دفاع کرے گا!!
واضح رہے کہ غاصب اسرائیلی رژیم کے عبری میڈیا نے گذشتہ روز خبر دی تھی کہ امریکہ کی جانب سے یمن کے خلاف اپنے حملے روک دینے کے اعلان پر اسرائیلی رہنما "دنگ" رہ گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق غاصب اسرائیلی رژیم کے سفاک رہنماؤں کو اس فیصلے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی لہذا اب وہ اس تذبذب کا شکار ہیں کہ امریکی بیان میں، "یمنی حملوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت" کا اعلان کیوں نہیں کیا گیا!!
یاد رہے کہ امریکی صدر نے گذشتہ روز کینیڈا کے نئے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے یمن کے خلاف جاری حملے "فوری طور پر" بند کر دیئے جائیں گے کیونکہ امریکہ "امریکی بحری جہازوں کے خلاف عدم حملے" پر مبنی انصار اللہ یمن کے الفاظ پر بھروسہ کرتا ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل اپنا دفاع کسی بھی کے خلاف
پڑھیں:
صیہونی رژیم کے فوجی اور سیاسی اداروں میں اختلافات کی شدت بڑھنے لگی
اسرائیلی اخبار معاریو نے سیاسی اور فوجی سربراہان کے درمیان اختلافات کے باعث بحران کی شدت بڑھ جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال حماس سے مذاکرات نیتن یاہو کی کچن کیبنٹ تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور فوجی سربراہان کو ان سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔ اسلام ٹائمز۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے صیہونی اخبار "معاریو" نے فاش کیا ہے کہ غزہ جنگ کے 667 دن بعد صیہونی رژیم کے سیاسی اور فوجی سربراہان کے درمیان اندرونی بحران ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے اور اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایسے اشارے بھی موصول ہو رہے ہیں کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف جوائنٹ اسٹاف ایال ضمیر کو جنگ جاری رکھنے کی مخالفت کرنے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جان بوجھ کر دباو کا شکار کر رہا ہے۔ مزید برآں، ایال ضمیر کو اگلے مرحلے کے لیے فوج کے منصوبے سیکورٹی کابینہ کے سامنے پیش کرنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔ اس اخبار کے عسکری رپورٹر اور تجزیہ کار ایوی اشکنازی کے مطابق ضمیر کئی دنوں سے غزہ میں فوج کی آئندہ حکمت عملی اور منصوبے پیش کرنے کے لیے کابینہ اجلاس کے انعقاد کی درخواست کر رہا ہے لیکن نیتن یاہو نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے فوج کو جنگ کے دوران غیر یقینی کی کیفیت میں ڈال دیا ہے۔ معاریو کے مطابق یہ صورتحال غزہ جنگ اور اس کے جاری رہنے کے حوالے سے فوج اور سیاسی اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلاف کی عکاسی کرتی ہے۔
ایک طرف ایال ضمیر کی سربراہی میں صیہونی فوج اس وقت غزہ میں جاری آپریشن "گیڈون کی رتھیں" کو مکمل اور تکمیل یافتہ خیال کرتی ہے اور اس نے اعلان کیا ہے کہ گیند اب سیاسی حکام کے کورٹ میں ہے اور انہیں حماس کے ساتھ مذاکرات میں جنگ کے اہداف کو آگے بڑھانا ہوگا۔ اشکنازی نے ایک سینئر سیکورٹی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: "ہم نہیں جانتے کہ سیاسی حکام کیا چاہتے ہیں۔ ہم نے صورتحال کی مکمل تصویر پیش کی اور واضح کیا کہ ہم نے اپنا مشن مکمل کر لیا ہے اور اب ان کی باری ہے۔" اس سیکیورٹی اہلکار نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی اور عسکری ادارے صرف یہ جانتے ہیں کہ نیتن یاہو اب حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک جامع معاہدے کے لیے تیار ہے لیکن وہ نہیں جانتے کہ مذاکرات میں کیا ہو رہا ہے۔ اس نے مزید کہا: "ماضی میں ہم حماس کے ساتھ مذاکرات کی تفصیلات سے پوری طرح واقف رہتے تھے لیکن اب یہ مسئلہ صرف دو لوگوں یعنی نیتن یاہو اور رون ڈرمر (اسرائیل کے اسٹریٹجک امور کے وزیر) کے درمیان چلایا جاتا ہے اور ہم صرف انفارمیشن چینلز کے ذریعے دوسری طرف ہونے والی پیش رفت سے آگاہ ہوتے ہیں۔"
اخبار معاریو کے فوجی رپورٹر نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ فوج کا ماحول، اعلیٰ سیاسی عہدیداروں کی طرف سے جنگ کے انتظام کے طریقے سے گہری مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک سینئر ذریعے کے مطابق فوج کی قیادت کو کابینہ کے سامنے کوئی منصوبہ پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے اور وہ نہیں جانتے کہ نیتن یاہو یا وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کیا چاہتے ہیں اور آپریشن کہاں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی ذریعے نے اخبار کو بتایا: "اس وقت صرف ایک چیز واضح ہے کہ نیتن یاہو پر وزیر خزانہ (بزالل اسموتریچ)، وزیر دفاع (یسرائیل کاٹز)، وزیر شہری امور (اوریت استروک) اور قومی سلامتی کے وزیر (اتمار بن غفیر) کا اثرورسوخ ہے، جو غزہ کی پوری پٹی پر قبضے کا کھلے عام مطالبہ کرتے ہیں اور وہاں پر یہودی بستیوں کی تعمیر چاہتے ہیں۔ باقی وزیروں کا موقف ہمارے لیے واضح نہیں ہے۔" اشکنازی کے مطابق حساس مسائل کو مسلسل نیتن یاہو اور ڈرمر پر مشتمل ایک چھوٹے دائرے تک محدود رکھنا، فوج اور حکومت کے درمیان اعتماد کے بحران کو بڑھا رہا ہے جو جنگ چلانے یا اپنے بیان کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں صیہونی رژیم کی صلاحیتوں پر برا اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ فوجی رپورٹر سمجھتا ہے کہ واضح وژن کی کمی نے اسرائیل کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بڑھتے ہوئے ملکی اور غیر ملکی دباؤ اور فوج کی صفوں میں شدید کمی کے درمیان ایک دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔