اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت نے ای سی ایل، پی سی ایل اور پی آئی این ایل کی سفری پابندیوں میں نام شامل کرنے کے معاملہ میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ایف بی آر کی سفارش پر کتنے افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے۔ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ رپورٹ دیں کہ انہوں نے چارج سنبھالنے کے بعد کتنے شہریوں کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے۔ گذشتہ روز ڈی جی امیگریشن اینڈ امیگریشن اور ڈائریکٹر نیب کے خلاف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت، نجی کمپنی کے ایم ڈی عبدالقادر کا نام سفری پابندی سے نکالنے کے کیس کو یکجا کرکے سماعت کے دوران ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ جس پر عدالت نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو طلب کر لیا اور کہاکہ ڈی جی صاحب کو بتا دیں اگر وہ 2 بجے تک پیش نہ ہوئے تو کل کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کروں گا۔ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ سے کہیں کہ شرمندگی سے بچنا چاہتے ہیں تو پیش ہو جائیں۔ جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود کیس کازلسٹ میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟۔  کس کے کہنے پر کیس کازلسٹ میں شامل نہیں کیا گیا؟ جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ کسی نے نہیں کہا، جو کیس ڈویژن بنچ میں ہے وہ سنگل بنچ میں نہیں لگایا جا سکتا۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میری عدالت میں جھوٹ مت بولیں۔ جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی سے استفسار کیا کہ ویب سائٹ سے میرے آرڈرز کیسے ہٹا دیے گئے؟، جس پر ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی نے کہاکہ جب کیس یکجا ہو جائیں تو سامنے تازہ آرڈر آتا ہے۔ سماعت میں 2 بجے تک وفقہ کر دیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے کہاکہ سنگین مقدمات میں نامزد ملزمان یا اشتہاری ملزمان کے نام سفری پابندی کی لسٹ میں شامل کیے جاتے ہیں، میرے موکل کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا جس کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، ایف بی آر کی جانب سے سینئر قانون دان حافظ احسان کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا  کہ ہم بطور ڈیپارٹمنٹ یا ادارہ کوئی چیز بھجواتے ہیں تو حتمی فیصلہ تو وفاقی حکومت یا کابینہ کمیٹی کرتی ہے، صرف سفارشات کی بنیاد پر ایف بی آر کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں۔ جسٹس بابر ستار نے کہاکہ اس کیس میں ایک درخواست عدالت کے سامنے ہے کہ پٹیشنر کا نام ای سی ایل میں غلط شامل کیا گیا۔ عدالت نے ای سی ایل کیسز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس بابر ستار نے نام ای سی ایل میں ڈپٹی رجسٹرار کیا گیا نے کہا

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت 30 نومبر تک بڑھادی

اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن نے اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کر دی، جو اب 30 نومبر 2025 تک کام کرے گی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جوڈیشل کمیشن (جے سی پی) نے اکثریتی ارکان کی منظوری سے سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کی مدت 30 نومبر 2025 تک بڑھا دی، اس بینچ کی مدت رواں ماہ ختم ہونے والی تھی۔

26ویں آئینی ترمیم کے تحت، 5 نومبر 2024 کو سات رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا تھا، جس کی ابتدائی مدت 60 دن مقرر کی گئی تھی۔

بینچ میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل تھے۔

بعد ازاں دسمبر میں اس بینچ کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کر دی گئی تھی۔

فروری میں بینچ کو توسیع دے کر اس کے ارکان کی تعداد 13 کر دی گئی تھی، جن میں جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پہنور، جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم کو شامل کیا گیا۔

جے سی پی نے جمعرات کو دو اجلاس منعقد کیے، پہلے اجلاس کے ایجنڈے میں آئینی بینچ کی مدت میں توسیع اور آئین کے آرٹیکل 175A(20) کے تحت ہائی کورٹ کے ججوں کی سالانہ کارکردگی کے جائزے کے لیے مؤثر معیار کے اصول وضع کرنے سے متعلق پالیسی کی منظوری شامل تھی۔

دوسرے اجلاس میں جے سی پی نے سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت اور اس کی تشکیل کا جائزہ لیا۔

جمعرات کے پہلے اجلاس میں جے سی پی نے اکثریتی رائے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت رواں سال نومبر کے آخر تک بڑھانے کی منظوری دی۔

کمیشن نے 23 جولائی سے مزید چھ ماہ کے لیے توسیع کی منظوری دی اور جسٹس عدنان اقبال چوہدری اور جسٹس جعفر رضا کو نامزد کیا، جب کہ جسٹس آغا فیصل اور جسٹس ثنا اکرم منہاس کی جگہ لی گئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) یحییٰ آفریدی نے تمام ہائی کورٹس کے ججوں کی عدالتی کارکردگی کے جائزے کے لیے ایک وسیع البنیاد کمیٹی بھی تشکیل دی۔

اس کمیٹی میں عدلیہ، پارلیمنٹ، انتظامیہ اور قانونی برادری کے نمائندے شامل ہوں گے اور یہ ہائی کورٹ کے ججوں کی سالانہ کارکردگی کے جائزے کے لیے قواعد کا مسودہ تیار کرے گی۔

بعد ازاں، جے سی پی نے اگلے ماہ ایک اور اجلاس بلانے کا نیا ایجنڈا جاری کیا تاکہ اسلام آباد، سندھ، پشاور اور بلوچستان کی ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی تقرری پر غور کیا جا سکے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، راولپنڈی اور ہری پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • کراچی: عدالت نے ایف آئی اے کے دو افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • نیب عدالت ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • آئینی بنچ کی مدت میں توسیع پر جسٹس منصور علی شاہ کے تحفظات، جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا
  • کوئٹہ، این ڈی ایم بلوچستان کا مائنز اینڈ منرلز بل کیخلاف قانونی جدوجہد میں شامل ہونیکا فیصلہ
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت 30 نومبر تک بڑھادی
  • جوڈیشل کمیشن کی آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کی منظوری
  • علی امین گنڈا پور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل
  • علی امین گنڈاپور پر فرد جرم کے لیے 2 جولائی کی تاریخ مقرر، وارنٹ گرفتاری منسوخ