ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو توہین عدالت نوٹس، ڈی جی امیگریشن پیش ہوں ورنہ وارنٹ گرفتاری: جسٹس بابر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت نے ای سی ایل، پی سی ایل اور پی آئی این ایل کی سفری پابندیوں میں نام شامل کرنے کے معاملہ میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ایف بی آر کی سفارش پر کتنے افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے۔ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ رپورٹ دیں کہ انہوں نے چارج سنبھالنے کے بعد کتنے شہریوں کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے۔ گذشتہ روز ڈی جی امیگریشن اینڈ امیگریشن اور ڈائریکٹر نیب کے خلاف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر توہین عدالت، نجی کمپنی کے ایم ڈی عبدالقادر کا نام سفری پابندی سے نکالنے کے کیس کو یکجا کرکے سماعت کے دوران ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ جس پر عدالت نے ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو طلب کر لیا اور کہاکہ ڈی جی صاحب کو بتا دیں اگر وہ 2 بجے تک پیش نہ ہوئے تو کل کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کروں گا۔ ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ سے کہیں کہ شرمندگی سے بچنا چاہتے ہیں تو پیش ہو جائیں۔ جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود کیس کازلسٹ میں شامل کیوں نہیں کیا گیا؟۔ کس کے کہنے پر کیس کازلسٹ میں شامل نہیں کیا گیا؟ جس پر ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ کسی نے نہیں کہا، جو کیس ڈویژن بنچ میں ہے وہ سنگل بنچ میں نہیں لگایا جا سکتا۔ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ میری عدالت میں جھوٹ مت بولیں۔ جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی سے استفسار کیا کہ ویب سائٹ سے میرے آرڈرز کیسے ہٹا دیے گئے؟، جس پر ڈپٹی رجسٹرار آئی ٹی نے کہاکہ جب کیس یکجا ہو جائیں تو سامنے تازہ آرڈر آتا ہے۔ سماعت میں 2 بجے تک وفقہ کر دیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے کہاکہ سنگین مقدمات میں نامزد ملزمان یا اشتہاری ملزمان کے نام سفری پابندی کی لسٹ میں شامل کیے جاتے ہیں، میرے موکل کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا جس کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، ایف بی آر کی جانب سے سینئر قانون دان حافظ احسان کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم بطور ڈیپارٹمنٹ یا ادارہ کوئی چیز بھجواتے ہیں تو حتمی فیصلہ تو وفاقی حکومت یا کابینہ کمیٹی کرتی ہے، صرف سفارشات کی بنیاد پر ایف بی آر کو ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں۔ جسٹس بابر ستار نے کہاکہ اس کیس میں ایک درخواست عدالت کے سامنے ہے کہ پٹیشنر کا نام ای سی ایل میں غلط شامل کیا گیا۔ عدالت نے ای سی ایل کیسز کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس بابر ستار نے نام ای سی ایل میں ڈپٹی رجسٹرار کیا گیا نے کہا
پڑھیں:
امید ہے نئے چیف جسٹس وقف ترمیمی قانون پر عبوری فیصلہ سنائیں گے، مولانا ارشد مدنی
بی جے پی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کریگی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ نئے وقف قانون کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر اگلی سماعت ملک کے نئے سی جے آئی بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ کرے گی۔ آج سی جے آئی سنجیو کھنہ نے اس معاملے کی سماعت 15 مئی تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے اگلے ہفتہ اپنے ریٹائر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ وہ 13 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جب کہ جسٹس بی آر گوئی 14 مئی کو نئے چیف جسٹس کے طور پر عہدہ سنبھالیں گے۔ سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عبوری حکم پاس کرنے سے قبل اس معاملے پر تفصیلی سماعت ضروری ہے۔
سی جے آئی سنجیو کھنہ نے واضح کیا کہ وہ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر کوئی فیصلہ محفوظ نہیں رکھنا چاہتے۔ اس پر جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل کا رویہ مثبت رہا، جس سے یہ اشارہ ملا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے گی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران بی جے پی کی حکومت نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کرے گی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ مرکز نے 17 اپریل کو عدالت کو مطلع کیا تھا کہ وہ 5 مئی تک وقف بائی یوز سمیت وقف جائیدادوں کو ڈی-نوٹیفائی نہیں کرے گی اور نہ ہی سنٹرل وقف کونسل اور بورڈ میں کوئی نئی تقرری کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ نئے وقف قانون کی مخالفت میں مودی حکومت نے جو 1500 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے، اس میں ان اعتراضات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے قانون کی حمایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب جمعیۃ علماء ہند اور دیگر فریقین نے جوابی حلف نامہ داخل کر کے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اپنے حلف نامہ کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیونکہ وقف میں ترامیم کرنے سے نہ تو وقف کی جائیدادوں اور نہ ہی مسلمانوں کا کوئی بھلا ہونے والا ہے، بلکہ یہ ایک خاص طبقہ کے مذہبی معاملے میں براہ راست مداخلت ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے جو 5 عرضیاں قبول کی گئی ہیں ان میں سب سے پہلی عرضی مولانا ارشد مدنی کی ہے۔ آج عدالت میں جمیعۃ علماء ہند کی جانب سے پیش سینیئر وکیل کپل سبل کی مدد کے لیے وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی، وکیل شاہد ندیم اور وکیل مجاہد احمد وغیرہ موجود تھے۔ آج کی قانونی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے نفاذ پر اگلی سماعت تک عبوری روک برقرار رہے گی، یہ ایک مثبت امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلی سماعت میں نئے چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی عبوری فیصلہ دیں گے۔