شہریوں سے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی نہ لینے والوں کیلیے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) سندھ حکومت نے شہریوں سے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی نہ لینے والے کے خلاف ایکشن لے لیا۔
محکمہ بیورو آف سپلائی پرائسز کی سندھ کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی نے شہریوں سے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگی نہ لینے والوں کو نوٹس جاری کر دیے۔
ڈی جی زاہد حسین شر نے کہا کہ سندھ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2014 کی خلاف ورزی کا سخت نوٹس اور ان کاروباری اداروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے، کراچی سمیت صوبہ بھر میں جو ریسٹورانٹس صارفین کو ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کی سہولت فراہم نہیں کر رہے ان کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے عوامی شکایات پر اتھارٹی کے سیکشن 23(4) کے تحت اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، اس سنگین خلاف ورزی پر مناسب قانونی کارروائی عمل میں لانے اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلیے انکوائری شروع کر دی ہے۔
زاہد حسین شر نے کہا کہ متعلقہ کاروباری اداروں کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر اس خلاف ورزی کو بند کریں، ریسٹورانٹس کے مالکان کو ذاتی طور پر یا اپنے مجاز نمائندے کے ذریعے اتھارٹی کے دفترمیں حاضر ہو کر اس نوٹس کا جواب دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، صارفین کو ادائیگی کے مختلف طریقے فراہم کرنا کاروباری اداروں کی ذمہ داری ہے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:بھارت نے کوئی یاتری نہ بھیجا ،کرتارپور راہداری دوسرے روز بھی بند
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
سندھ حکومت نے بھی کے فور منصوبے کیلیے عملاً کچھ نہیں رکھا،محمد فاروق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے صوبائی بجٹ برائے 2025-26پر اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کا بجٹ نہ صرف عوام دشمن بلکہ کراچی دشمن بجٹ بھی ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ واپڈا کے مطابق کے فور منصوبے کے لیے 40ارب روپے کی ضرورت تھی لیکن وفاقی حکومت نے کے فورمنصوبے کے لیے صرف 3.2ارب روپے مختص کیے جبکہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بھی کے فور منصوبہ کے لیے عملاًکچھ نہیں رکھاجس کا واضح مطلب ہے کہ کے فور منصوبہ تقریباً بندہونے کے قریب ہے ۔کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام جو سالانہ 3ہزار ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کرتے ہیںلیکن کراچی کی 60فیصد آبادی پانی سے محروم ہے ،کراچی کے شہریوں کو نلکوں میں تو پانی نہیں ملتا لیکن ٹینکروں کے ذریعے مہنگے داموں پانی فروخت کیا جاتا ہے اور مرے پہ سو درے پانی نہ ملنے کے باوجود کراچی واٹر کارپوریشن کا ماہانہ بل باقاعدگی سے آتا ہے جس میں ٹیکس بھی لگایا جاتا ہے ۔واٹر ٹینکر اور ہائیڈرینٹ مافیا کی سرپرستی کرنے والے پیپلزپارٹی کے ہی لوگ ہیں۔کراچی سمندر کے برابر آباد ہے ،کھارے پانی کومیٹھا کرنے کے لیے منصوبہ موجودہ بجٹ میں شامل ہی نہیں ہے ۔2007کا ایس تھری منصوبہ ابھی تک تعطل کا شکار ہے ۔صوبائی بجٹ کے شعبہ صحت میں اربوں روپے این جی اوز کی مد میں رکھے گئے ہیں لیکن وہ رقم جو سرکاری اسپتالوں کے لیے مختص کی جاتی ہے ،پیپلزپارٹی کی بیوروکریسی اورسیکرٹری استعمال کرتے ہیں اوراربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جناح اسپتال میں ادویات نہ ہونے کے برابر اور ایک ہی سرنج سے کئی بچوں کو انجیکشن لگائے جاتے ہیں،عباسی شہید اسپتال 800بستروں پر مشتمل ہے جو کے ایم سی کے ماتحت ہے کراچی کا میئر پیپلزپارٹی کا جیالا ہے لیکن صوبے کے بجٹ میں عباسی شہید اسپتال کے لیے کوئی گرانٹ نہیں رکھی گئی ۔صوبہ سندھ میں شعبہ تعلیم کا 613ارب روپے کا بجٹ ہے جس میں سے 524ارب روپے تنخواہوں میں ہی خرچ ہوجائیں گے،صوبہ سندھ کے 80لاکھ بچے اور بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں ان کے لیے تعلیم کا کوئی انتظام موجودنہیں ہے ۔صوبے میں شعبہ صحت اور شعبہ تعلیم میں سب سے زیادہ کرپشن کی جاتی ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے ۔سندھ ہائیر ایجوکیشن میں کراچی یونیورسٹی کے لیے صرف 3.5ارب روپے رکھے گئے جو بہت کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوکل باڈیز کے لیے 327.83بلین روپے رکھے گئے جس میں لوکل باڈیز ترقیاتی بجٹ کے لیے صرف 123ارب روپے رکھے گئے ،پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات کو ٹاؤن و یوسی تک منتقل نہیں کیا ،سارے اختیارات میئر اور سندھ حکومت کے پاس ہی ہیں،شہر کا بہت بڑا مسئلہ سیوریج لائن اورگٹر وں کے ڈھکن کا نہ ہونا ہے،گٹر بہتے ہیں تو یوسی آفس میں شکایتیں درج کرائی جاتی ہیں ، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لیے 27ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن یہ فنڈز ٹاؤن و یوسی تک کیوں نہیں منتقل نہیں کیے جارہے ہیں،پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے اپنا میئر بنانے کے باوجود کسی بھی یوسی کو ترقیاتی فنڈ جاری نہیں کیا۔