پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے، وزیر خزانہ کا لندن میں کانفرنس سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لندن ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے، حکومت کا جی ڈی پی شرحِ نمو 6 فیصد تک پہنچانے کا ہدف ہے۔
’’ جنگ ‘‘ کے مطابق لندن میں پاکستان ایکسیس ڈے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مالی سال 2025ء کی پہلی ششماہی میں پرائمری بجٹ سر پلس 3.
بھارت کا پاکستانی پائلٹ پکڑنے کا دعویٰ ، پاکستان کی تردید
وزیرِخزانہ نے کہا کہ ہمارا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 50 فیصد کمی کا عزم ہے، حکومت کا فائیو ایز فریم ورک معیشت کی بحالی کا جامع منصوبہ ہے، سرمایہ کاری پالیسی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات کی ضمانت ہے۔ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری میں تیزی اورسہولت کے لیے فعال کردار ادا کر رہی ہے، پاکستان بزنس پورٹل کاروباری اجازت ناموں کو ڈیجیٹل طور پر آسان بنائے گا، 126 ممالک کے شہری 24 گھنٹوں میں ای ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
حکومت ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے فعال حکمت عملی پر گامزن ہے، احسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے ایک جامع اور بھرپور حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ وہ جمعرات کو ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے جس کا مقصد ماحولیاتی خطرات کے خلاف مالی تحفظ، گرین فنانسنگ اور حکومتی اقدامات کو اجاگر کرنا تھا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ حکومت نے ’’اڑان پاکستان‘‘کے عنوان سے ایک جامع پروگرام متعارف کرایا ہے جو ماحولیاتی موافقت گرین فنانسنگ اور ڈیجیٹل رسک ماڈلنگ کے ذریعے ملک کو قدرتی آفات کے خطرات سے محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کو ایک گیم چینجر قرار دیتے ہوئے اسے صرف مالی وسائل تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ یہ درحقیقت ایک قومی انشورنس پالیسی ہے جو قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلوں، گلیشیئرز کے پھٹنے اور دیگر ماحولیاتی خطرات کے خلاف ملک کو محفوظ بناتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ نہ صرف برآمدات اور پیداواری شعبوں کو تعطل سے محفوظ بناتی ہے بلکہ ای-پاکستان وژن کو بھی تقویت دیتی ہے جہاں ڈیٹا پر مبنی فیصلے، ڈیجیٹل ماڈلنگ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ماحولیاتی خطرات کا قبل از وقت اندازہ لگا کر بچا کی تدابیر کی جا سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ردِ عمل پر مبنی حکمت عملی سے نکل کر تیاری، استقامت اور پائیداری کی طرف جانا ہوگا، اگر ہم وقت پر فیصلے کریں اور خطرات کا اندازہ لگا کر پیشگی اقدامات کریں تو پاکستان کو ماحولیاتی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں میں ماحولیاتی آفات کی وجہ سے شدید معاشی نقصانات برداشت کر چکا ہے۔ خاص طور پر 2010، 2011، 2020 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے معیشت، زراعت، انفراسٹرکچر اور عوامی زندگی کو غیر معمولی نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پاکستان کو غیر متوقع مون سون بارشوں اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے شدید خطرات کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے ماحولیاتی فہم، جدید ڈیٹا، مالیاتی تحفظ اور بین الاقوامی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا رہی ہے بلکہ ماحولیاتی خطرات سے محفوظ مستقبل کے لئے قومی و بین الاقوامی شراکت داری کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ اداروں، پالیسی سازوں، نجی شعبے، ماہرین اور نوجوان نسل کو دعوت دی کہ وہ ملک کو ماحولیاتی طور پر مضبوط بنانے کے اس قومی مشن میں حکومت کا ساتھ دیں۔