رافیل کی تباہی بھارتی دفاعی نظام کیلئے سٹریٹجک، نفسیاتی اور سفارتی دھچکا،پاکستانی تجزیہ نگار نے بھانڈاپھوڑدیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )رافیل کی تباہی بھارتی دفاعی نظام کیلئے سٹریٹجک، نفسیاتی اور سفارتی دھچکاہے،پاکستانی تجزیہ نگار و کالم نگار انصار عباسی نے بھانڈاپھوڑدیا
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق پاکستان کی جانب سے 3 بھارتی رافیل لڑاکا طیارے مار گرائے جانے سے بھارت کے سکیورٹی اور دفاعی نظام کو سٹریٹجک، نفسیاتی اور سفارتی سطح پر ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کامیاب کارروائی پاک فضائیہ کیلئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جبکہ بھارت کیلئے یہ صورتحال فضائی دفاعی تیاری اور کارروائیوں کے طریقہ کار میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
گزشتہ رات کی لڑائی میں پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 لڑاکا طیارے مار گرائے جن میں 3 جدید ترین رافیل بھی شامل تھے، اس کے نتائج فوری طور پر دیکھنے کو ملے، رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز میں تیزی سے کمی واقع ہوئی جبکہ پاک فضائیہ کے زیر استعمال جے ایف 17 تھنڈر اور J-10C لڑاکا طیارے بنانے والی چائنیز کمپنی چینگڈو ایئر کرافٹ کارپوریشن کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
رافیل طیارے دنیا کے جدید ترین ملٹی رول لڑاکا طیارے سمجھے جاتے ہیں، فرانسیسی کمپنی کے تیار کردہ یہ طیارے گہرے سٹرائیک مشنز، فضائی برتری، جاسوسی، جوہری ڈیٹرنس کیلئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔
بھارت نے 2016 میں 36 رافیل طیارے خریدنے کیلئے 9 ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا، ان طیاروں کی ترسیل 2022 میں مکمل ہوئی، اطلاعات ہیں کہ بھارت نے فی طیارہ 24کروڑ ڈالرز ادا کئے، ان طیاروں کو بھارتی ضروریات کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔
گزشتہ رات کے واقعے کے بعد پاک فضائیہ رافیل طیارہ مار گرانے والی پہلی فورس بن گئی ہے، رافیل حاصل کرنے کے بعد بھارت یہ بڑھکیں مار رہا تھا کہ اسے نہ صرف پاکستان بلکہ چائنا پر بھی فضائی برتری حاصل ہوگئی ہے، جس وقت پاکستان کو یقین تھا کہ وہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں اسے بھرپور جواب دے سکتا ہے، وہیں بھارت میں بھی کچھ ایسے لوگ تھے جو مودی کو خبردار کر رہے تھے کہ بھارت پاکستان کو جنگ میں شکست نہیں دے سکتا۔
چند روز قبل ہی بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین سہانی نے کہا تھا کہ پاکستان کو بھارت پر ایک منفرد فوجی برتری حاصل ہے، یاد رہے کہ پراوین سہانی سابق فوجی افسر ہیں، ایک آرٹیکل میں اس بات پر بحث کرتے ہوئے کہ پاکستانی فوج کس طرح بھارتی فوج سے بہتر ہے، پراوین سہانی نے کہا کہ چونکہ 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے دوران بھارتی فضائیہ کے آپریشنل خلاءکا پردہ فاش ہوا، لہٰذا پاک فضائیہ اور پاک فوج دونوں سے الیکٹرانک وارفیئر اور الیکٹرو سپیکٹرم مینجمنٹ میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے مضبوط فضائی دفاع بنایا ہے اور امکان ہے کہ وہ چینی ساختہ ڈرونز کو اپنی دوسری سطح کی قوت کے طور پر استعمال کرے گا، بھارتی فوج کے برعکس پاکستانی ملٹری پلیٹ فارمز میں زیادہ تر چائنیز سازو سامان ہیں، ان کے پاس طویل عرصے تک فضائی اور زمینی فائر پاور کی شدید کارروائی کو برقرار رکھنے کیلئے بہترین آپریشنل سہولت موجود ہے۔
سہانی کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے تحت اگست 2020 میں چین کے تعاون سے قائم کیا گیا سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس اینڈ کمپیوٹنگ (CENTAIC) آپریشنل سرپرائز دے گا، انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ پاک فضائیہ کا پائلٹ ٹو ایئر کرافٹ کا بہتر تناسب پاکستان کیلئے مفید ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب تک بھارتی فضائیہ سائبر اور الیکٹرانک وارفیئر کو اپنے حملے کے پروفائل میں شامل نہیں کرتی اور مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں ہوگی اس وقت تک جنگ میں اس کے جیتنے کے بہت کم امکان رہیں گے۔
ابتک 25 اسرائیلی ساخت کے ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا گیا،آئی ایس پی آر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لڑاکا طیارے پاک فضائیہ فضائیہ کے کہ پاک تھا کہ
پڑھیں:
دفاعی معاہدہ امن کیلئے، کسی کے خلاف نہیں: پاکستان
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا تاریخ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ خطے میں امن‘ سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ مشترکہ اعلامیہ نے تعلقات کے وسیع تناظر کو واضح کر دیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں۔ پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے۔ 1960ء کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور سٹرٹیجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔ سٹرٹیجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔ یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دوحہ میں پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا۔ پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کو چاہئے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے۔ بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر غور کرنا چاہئے۔ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے۔ بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل پر یقین رکھتا ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔ بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔ سیلاب سے متاثرہ گوردوارہ کرتار پور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے۔ پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ بھارت کا یاتریوں کو کرتار پور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے۔ 1974ء کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ پاکستان نے کبھی کرتار پور راہداری بند نہیں کی۔ یاتریوں کیلئے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پا گیا اس میں کئی ماہ لگے۔ سعودی عرب بھی اس معاہدے سے خوش ہے۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلاضابطہ طور پر ہمیشہ سے موجود تھا۔ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے کا حصہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ دیا۔ پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی حمایت بڑی اہم تھی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودیہ سے دفاعی تعاون نئی بات نہیں۔ بعض عناصر معاہدے کا غلط مطلب نکال رہے ہیں۔ معاہدے سے بھارت کی پریشانی فطری ہے۔ بھارت کو زیادہ تکلیف مار پڑنے کی ہے۔ ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں۔ اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہوگا۔ اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہماری سعودیہ میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہوگا؟۔ بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کو مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے ٹیلی فون کیا اور پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد دی۔ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے پاکستان اور سعودی عرب کو باہمی سٹرٹیجک دفاعی معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس معاہدے کو مضبوط شراکت داری، اعتماد اور تعاون کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف حوالوں سے ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔