دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے پر پاکستانی شہریت ختم نہیں ہوگی،بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اہم پیشرفت، اب کسی دوسرے ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ختم نہیں ہوگی۔ پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کا مقصد دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو مکمل شہریت کے حقوق بحال کرنا ہے۔ یہ بل وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری نے پیش کیا تھا اور اسے مزید کارروائی کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ان ممالک سے معاہدے کیے ہیں جہاں دوہری شہریت کو تسلیم کیا گیا ہے، قانون سازی کا مقصد سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ قانون سازی اس لیے کی جا رہی ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے شہریت کے حقوق سے محروم ہونے سے بچایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے اجراء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام قانونی معاملات کا فیصلہ آرڈیننس کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
میرواعظ عمر فاروق لگاتار دوسرے جمعہ بھی خانہ نظربند، نماز جمعہ کی اجازت بھی نہیں ملی
مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظربند رکھا جارہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادتگاہ میں جانے سے روکا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو آج ایک مرتبہ پھر خانہ نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اپنے ایک ویڈیو بیان میں میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ آج دوسرے جمعہ بھی مجھے گھر پر نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا اور اشتعال انگیز ہے کہ حکام میرے بنیادی مذہبی حقوق کو اپنی مرضی سے پامال کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب چاہے ہمارے مذہبی، دینی اور شہری آزادیوں پر قدغن عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمعہ میرے لئے اور بھی اہم تھا کیونکہ اس ہفتے پروفیسر عبدالغنی بٹ، جو کہ میرے دیرینہ ساتھی رہے ہیں ہم سے جدا ہو گئے، مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ نہ صرف ہمیں ان کے جنازے پر شریک ہونے سے روکا گیا بلکہ مرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا بھی موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔
میرواعظ نے حریت کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی کا تذکرہ کرتے ہوئے ویڈیو بیان میں کہا کہ آج ہم ان کی مغفرت کے لئے کم از کم دعا کرتے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑتا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت اتنی خوف زدہ ہے کہ ہم اپنے مرحوم رہنماؤں اور قائدین کو الوداع بھی نہیں کہہ سکتے، ان کے لئے دعا بھی نہیں کر سکتے۔ مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظر بند رکھا جا رہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادت گاہ میں جانے سے روکا جا رہا ہے۔ نماز جمعہ اور وعظ وتبلیغ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس سے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ ہمیں آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، یہ نہ صرف ناانصافی اور ظلم ہے بلکہ یہ امر قابل مذمت بھی ہے۔