دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے اہم پیش رفت، اب دوسری ملک کی شہریت لینے پر پاکستانی شہریت ختم نہیں ہوگی۔
قومی اسمبلی میں "پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025" پیش کیا گیا جس کا مقصد دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو دوبارہ مکمل شہریت کے حقوق دینا ہے۔بل کو وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری نے پیش کیا اور اسے مزید کارروائی کے لیے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلیے ؛ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے ان ممالک سے معاہدے کر لیے ہیں جہاں دوہری شہریت تسلیم کی جاتی ہے، قانون سازی کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے بھی یہ قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شہریت کے حقوق سے محروم ہونے سے بچایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے اجرا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے بجائے تمام قانونی معاملات پارلیمان میں طے کیا جانے چاہیے۔
صوفی بزرگ شاہ عبد الطیف بھٹائی کا عرس، 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شہریت کے
پڑھیں:
چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماہرینِ صحت نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ روزانہ چند ہزار قدم چلنے کی عادت دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ عمل الزائمر جیسے امراض سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
امریکا کے ماس جنرل بریگھم اسپتال میں کی جانے والی اس طویل المدتی تحقیق کے مطابق چہل قدمی کو معمول بنانا عمر کے بڑھنے کے ساتھ دماغی تنزلی کے عمل کو نمایاں طور پر سست کر دیتا ہے۔
تحقیق میں 50 سے 90 سال کی عمر کے 296 افراد کو شامل کیا گیا جو ابتدائی طور پر دماغی امراض سے محفوظ تھے۔ شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ٹریکر پہنائے گئے، جب کہ ان کے دماغی اسکینز کے ذریعے الزائمر سے متعلق نقصان دہ پروٹینز کے اجتماع کا جائزہ لیا گیا۔ یہ مطالعہ تقریباً 10 برس تک جاری رہا۔
نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد روزانہ 3 سے 5 ہزار قدم چلنے کے عادی تھے، ان میں دماغی تنزلی کا عمل تقریباً تین سال تک تاخیر کا شکار ہوا۔ جبکہ 5 سے ساڑھے 7 ہزار قدم روزانہ چلنے والوں میں یہ خطرہ سات سال تک کم پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، ان کے دماغ میں نقصان دہ پروٹینز کا اجتماع تیزی سے ہوتا ہے، جس سے سوچنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت متاثر ہونے لگتی ہے۔ تاہم جن افراد نے بڑھتی عمر میں بھی چہل قدمی جاری رکھی، ان میں دماغی کمزوری کے اثرات سست پڑ گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلیاں، جیسے روزانہ چہل قدمی، الزائمر کے ابتدائی اثرات کو کم کر سکتی ہیں۔