گھانا میں ملٹری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ؛ وزیر دفاع سمیت 8 اعلیٰ افسران ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
گھانا میں ایک فضائی حادثے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے جن میں وزیر دفاع اور وزیر ماحولیات بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیلی کاپٹر نے دارالحکومت اکرا سے جنوبی شہر اوبواسی (Obuasi) کے لیے پرواز بھری تھی جو ایک اہم کان کنی کا مرکز ہے۔
دورانِ پرواز ہیلی کاپٹر کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا جس پر فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا۔
یہ حادثہ ملک کے جنوبی اشانتی (Ashanti) ریجن میں پیش آیا تھا۔ جہاں ہیلی کاپٹر کے ملبے سے اُٹھتا ہوا دھواں دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم موسمی حالات بھی ایک وجہ سے ہوسکتے ہیں۔
گھانا کی فوج، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر متعلقہ ادارے اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
گھانا کے چیف آف اسٹاف جولیس ڈیبراہ نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں وزیرِ دفاع ایڈورڈ عمانے بواما اور وزیرِ ماحولیات ابراہیم مرتضیٰ محمد شامل ہیں۔
دونوں وزرا کے ساتھ ہلاک ہونے والوں میں دیگر 3 مسافر اور عملے کے 3 ارکان بھی شامل ہیں۔
چیف آف اسٹاف نے ایک ویڈیو بیان میں بتایا کہ صدر کی ہدایت پر تاحکم ثانی ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رکھا جائے گا۔
انھوں نے اس حادثے کو قومی سانحہ قرار دیا اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
پاک، سعودی دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پر ہے، دیگر عرب ممالک شامل ہو سکتے ہیں، خواجہ آصف
پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونیوالا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص ملک کیخلاف نہیں بلکہ ایک دفاعی شراکت داری ہے اور اس میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کیلئے دروازے بند نہیں کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی باہمی دفاعی معاہدہ نیٹو معاہدے کی طرز پر ہے جس میں دیگر عرب ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونیوالا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص ملک کیخلاف نہیں بلکہ ایک دفاعی شراکت داری ہے اور اس میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کیلئے دروازے بند نہیں کیے گئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدہ نیٹو طرز پر ایک دفاعی چھتری فراہم کرتا ہے، جس کے تحت اگر پاکستان یا سعودی عرب میں سے کسی ایک پر حملہ کیا گیا تو دوسرا ملک اس کے دفاع میں شامل ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ جارحیت پر مبنی نہیں، بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ دفاع کی ضمانت ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج پہلے ہی کئی دہائیوں سے سعودی افواج کی تربیت میں مصروف ہیں اور یہ معاہدہ اسی تعاون کی باضابطہ توسیع ہے۔ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامات کا دفاع پاکستان کیلئے مقدس فریضہ ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیتیں معاہدے کے دائرہ کار میں دستیاب ہیں لیکن ہمیشہ احتیاط، اصول اور ذمہ داری کیساتھ۔ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشتگرد حملوں پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کابل حکومت پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم روز اپنے بچوں، جوانوں اور شہریوں کے جنازے اُٹھا رہے ہیں لیکن افغانستان اس سلسلے میں بالکل غیر مخلص ہے۔