اجیت دوول کا اہم دورہ روس، دفاعی تعاون اور ایس 400 سسٹمز پر بات چیت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اس ہفتے روس کا دورہ کریں گے، جہاں وہ دفاع اور سلامتی سے متعلق امور پر بات چیت کریں گے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اجیت دوول روسی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کریں گے اور امکان ہے کہ وہ روس سے مزید ایس 400 فضائی دفاعی میزائل سسٹمز کی خریداری پر بھی بات چیت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
بھارت کے پاس اس وقت 3 ایس 400 سسٹمز موجود ہیں، جو 5 یونٹس کے ایک بڑے معاہدے کا حصہ ہیں، ان سسٹمز کو مئی میں پاکستان کے ساتھ مختصر فوجی کشیدگی کے دوران استعمال کیا گیا تھا۔
❗️???????????????? Doval to Visit Russia IMMINENTLY Amid Oil Threats from Trump
Indian NSA Ajit Doval is expected to drop in on Moscow this week to strengthen defence & energy ties.
— RT_India (@RT_India_news) August 5, 2025
اگرچہ یہ دورہ پہلے سے طے شدہ تھا، لیکن اس کی اہمیت اس وقت اور بڑھ گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی درآمد پر تنقید کی۔
ٹرمپ نے پیر کو اپنی سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا تھا کہ بھارت نہ صرف روسی تیل کی بڑی مقدار خرید رہا ہے بلکہ اس کا ایک بڑا حصہ عالمی منڈی میں منافع کے لیے فروخت بھی کر رہا ہے۔ انہیں پروا نہیں کہ روسی جنگی مشین یوکرین میں کتنے لوگوں کو مار رہی ہے۔
بھارت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے خود یوکرین جنگ کے آغاز پر بھارت کو روسی تیل خریدنے کی حوصلہ افزائی کی تاکہ عالمی توانائی منڈی کو مستحکم رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اسی روز ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت، ایک بڑی معیشت ہونے کے ناطے، اپنی قومی سلامتی اور معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا، بھارت کو نشانہ بنانا غیرمنصفانہ اور بلاجواز ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے ان ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی جو روس کے ساتھ تجارت جاری رکھیں گے، جب تک روس یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔
روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر بات کرتے ہوئے کہ ہم ان بیانات کو قانونی نہیں سمجھتے جو دراصل دھمکیاں ہیں کہ ممالک روس سے تجارت بند کریں۔ ’ہم سمجھتے ہیں کہ خودمختار ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے اقتصادی مفادات کے تحت اپنے تجارتی شراکت دار خود چنیں۔‘
مزید پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی رواں ماہ کے آخر میں روس کا دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجیت دوول اقتصادی مفادات ایس جے شنکر بھارت بھارتی وزیر خارجہ تجارتی شراکت دار ٹیرف دفاعی میزائل سسٹمز رندھیر جیسوال روس قومی سلامتی معاشی مفادات یوکرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجیت دوول اقتصادی مفادات ایس جے شنکر بھارت بھارتی وزیر خارجہ تجارتی شراکت دار ٹیرف دفاعی میزائل سسٹمز رندھیر جیسوال قومی سلامتی معاشی مفادات یوکرین روسی تیل کریں گے کے ساتھ تیل کی
پڑھیں:
یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی ایلچی روس جائیں گے، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف یوکرین کی جنگ پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے اگلے ہفتے روس کا دورہ کریں گے۔ اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وِٹکوف دورہ کریں گے، "میرے خیال میں اگلے ہفتے بدھ یا جمعرات تک۔"
صحافیوں کے ایسے سوالوں کے جواب میں کہ روس پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا کر سکتا ہے، امریکی صدر نے کہا: "ہاں، ایسا معاہدہ کریں، جہاں لوگوں کو مارے جانے سے روکا جا سکے۔
"واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر روس جلد ہی یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہا، تو اس پر "انتہائی سخت محصولات" عائد کر دی جائیں گی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دو جوہری آبدوزیں، جو انہوں نے سابق روسی صدر دمتری میدویدیف کے ساتھ آن لائن تنازعے کے بعد، تعینات کی تھیں وہ اب "خطے میں" موجود ہیں۔
البتہ ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی مراد جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزیں ہیں یا پھر یا جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوزیں ہیں۔ انہوں نے تعیناتی کے صحیح مقامات کے بارے میں بھی وضاحت نہیں کی، جنہیں امریکی فوج نے خفیہ رکھا ہے۔
جمعرات کو یوکرین کے دارالحکومت کییف میں ایک روسی حملے میں 31 افراد کی ہلاکت کے بعد ٹرمپ نے جنگ میں روس کے اقدامات کو "ناگوار" قرار دیا تھا، جس کے بعد اپنا ایلچی ماسکو بھیجنے سے متعلق ان کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔
اس جنگ کے دوران ہی یوکرین امریکی ساختہ پیٹریاٹ میزائل سسٹم کے حصول کا منتظر ہے، جس کا ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا۔ گرچہ یوکرین کے یورپی اتحادیوں سے اس کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
یوکرین نے بھی روس پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اتوار کو ہونے والے اس کے تازہ ترین حملوں سے روس میں تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک آئل ریفائنری میں آگ لگ گئی۔
ادھر واشنگٹن کے دباؤ کے باوجود روس نے اپنے مغرب نواز پڑوسی کے خلاف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر پوٹن نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ امن چاہتے ہیں لیکن ان کے جنگ ختم کرنے کے ان کے مطالبات میں کوئی "تبدیلی" نہیں آئی ہے۔
پوٹن نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہمیں ٹھوس بنیادوں پر پائیدار اور مستحکم امن کی ضرورت ہے جو روس اور یوکرین دونوں کو مطمئن کرے اور دونوں ممالک کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
"لیکن پوٹن نے مزید کہا کہ "حالات (روسی طرف سے) یقینی طور پر وہی رہیں گے۔" روس نے بار بار یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان چار خطوں کا کنٹرول مؤثر طریقے سے ختم کر دے، جن پر ماسکو نے الحاق کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم کییف نے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔