صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اس ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کو یوکرین میں امن پر مجبور کرنے کے لیے نئی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔ ٹرمپ کی منصوبہ بندی ہے کہ جو ممالک اب بھی روس سے تیل خرید رہے ہیں، ان پر بھاری ٹیرف عائد کیے جائیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق، صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، اسٹیو وٹکوف، بدھ کو روس کا دورہ کریں گے، جس کے بعد ڈیڈلائن کا اطلاق ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین میں امن کا کوئی امکان نہ ہوا اور ٹرمپ نے اپنا منصوبہ نافذ کیا تو یہ اقدام امریکی معیشت کو بھی متاثر کر سکتا ہے، جس میں صارفین کی مہنگی اشیا، امریکی کمپنیوں کے منافع میں کمی اور ممکنہ طورپرتیل کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو
اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر کے توانائی و جغرافیائی سیاست کے سینیئر فیلو کلیٹن سیگل نے کہا کہ ان ممالک کو سزا دینا جوروسی توانائی بڑی مقدارمیں خریدتے ہیں، اس کا امریکی معیشت پر بھی نمایاں اثر ہوگا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ متوقع ٹیرف سے امریکا میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا اورامریکی کمپنیوں پردرآمدی لاگت کا بوجھ بڑھے گا۔
صدرٹرمپ نے پچھلے مہینے اعلان کیا تھا کہ اگرروسی صدرولادیمیرپیوٹن نے 50 دن کےاندریوکرین کے ساتھ امن نہ کیا تو وہ روسی تیل خریدنے والوں پر 100 فیصد ٹیرف نافذ کریں گے، اب یہ مدت مختصر کرکے اسی ہفتے تک محدود کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
یہ ٹیرف خاص طور پر بھارت اور چین سے درآمدات پر لاگو ہوں گے، جو روسی تیل کے بڑے خریدار اور امریکا کے اہم تجارتی شراکت دار بھی ہیں، صرف گزشتہ سال امریکا نے ان دونوں ممالک سے 526 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کیں۔
چین اب اپنی تیل کی درآمدات کا 13.
اسی بنا پر بھارت صدر ٹرمپ کےغصے کا نشانہ بنتا نظرآرہا ہے، منگل کو انہوں نے بھارت پر اگلے 24 گھنٹوں میں نمایاں طورپر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: ’بھارت سے خوش نہیں ہوں‘، ٹرمپ کا انڈیا پر مزید ٹیرف آئندہ 24 گھنٹوں میں لگانے کا اعلان
یوبی ایس ویلتھ مینجمنٹ کے تجزیہ کار جیووانی اسٹوانوو نے کہا کہ چینی اشیا پرمزید ٹیرف، جو پہلے ہی 30 فیصد تک ہیں، امریکی صارفین کے لیے آئی فونزجیسی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا باعث کر سکتے ہیں۔ ’امریکی صارفین اس سے نالاں ہوں گے۔‘
ان کا ماننا ہے کہ چین شاید یقین رکھتا ہو کہ صدر ٹرمپ یہ ٹیرف عائد کریں گے، لیکن اس بات پر شبہ ہے کہ وہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اقتصادی دباؤ کو طویل عرصے تک برداشت کر سکیں گے۔
چین پہلے بھی اس صورتحال سے گزر چکا ہے۔ رواں سال کے اوائل میں صدرٹرمپ نے چینی مصنوعات پر بھاری ٹیرف لگائے لیکن جلد ہی مذاکرات کے دوران انہیں کم کر دیا۔ اسٹوانوو کے مطابق، پیچھے ہٹنے کا پہلا قدم صدر ٹرمپ نے اٹھایا تھا کیونکہ اس کا اثر امریکی درآمدات پر پڑا۔
مزید پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
روس کے تیل پر ثانوی ٹیرف کا مطلب عالمی مارکیٹ میں تیل کے بہاؤکومتاثرکرنا ہوگا۔ ’روس بہت بڑا ہے، اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘
روس روزانہ 70 لاکھ بیرل تیل اور تیل سے تیار شدہ مصنوعات برآمد کرتا ہے، جنہیں فوری طور پر متبادل فراہم کرنا مشکل ہے۔
کیپیٹل اکنامکس کے ماہر کیرن ٹامپکنز کے مطابق، ٹرمپ کی ممکنہ پالیسی سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، کیونکہ روس کی برآمدات عالمی کھپت کا تقریباً 5 فیصد بنتی ہیں، حالانکہ امریکا تیل کا بڑا پیدا کنندہ ہے، لیکن وہ اب بھی بڑی مقدار میں خام تیل درآمد کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
منگل کو ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل سے اوپر رہی، اگرچہ رواں سال اب تک اس میں 8.8 فیصد کمی آ چکی ہے۔
اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر کے کلیٹن سیگل کا خیال ہے کہ اگر ٹرمپ نے ثانوی ٹیرف نافذ کیے تو وہ ممکنہ طور پر 10 سے 30 فیصد کے درمیان ہوں گے تاکہ دیگر ممالک روسی تیل کے متبادل تلاش کریں۔
’انتہائی سخت سطح کے ٹیرف محض ایک دھمکی کے طور پر سمجھے جائیں گے کیونکہ وہ امریکا کو بھی اسی طرح نقصان پہنچائیں گے جیسے دوسرے ممالک کو۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقتصادی دباؤ امریکا بھارت تجارتی شراکت دار تیل ٹیرف چین درآمدی لاگت درآمدات روس روسی صدر صدر ٹرمپ عالمی مارکیٹ کلیٹن سیگل ولادیمیرپیوٹنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت تجارتی شراکت دار تیل ٹیرف چین درآمدی لاگت درا مدات عالمی مارکیٹ ولادیمیرپیوٹن مزید پڑھیں روس سے تیل سے تیل کی کے مطابق روسی تیل ٹرمپ کی
پڑھیں:
امریکا اور افغانستان میں بگرام ایئربیس پر مذاکرات کا آغاز، صدر ٹرمپ کی تصدیق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کو بگرام ایئربیس کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے تھا اور اب اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ بگرام فوجی ایئربیس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور امریکا اس بیس پر دوبارہ اپنی فوجی تعیناتی چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس سے قبل بھی واضح کیا تھا کہ یہ ایئربیس امریکا کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ یہ اُس علاقے سے صرف ایک گھنٹے کی پرواز کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق بگرام ایئربیس پر محدود تعداد میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کیا جا رہا ہے اور ان مذاکرات کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی ایڈم بوہلر کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 2021 میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران امریکا نے تقریباً 20 سال بعد بگرام ایئربیس افغان حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے اب اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا فوجی ساز و سامان اور بگرام ایئربیس دونوں واپس لیے جائیں گے جس کے لیے مذاکرات کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے جمعہ کو ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ گفتگو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی کم کرنے اور ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے حوالے سے ممکنہ معاہدے پر مرکوز رہی۔
وائٹ ہاوس نے بھی فوری طور پرکوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یہ دونوں رہنمائوں کے درمیان تین ماہ بعد پہلی گفتگو تھی۔ دونوں فریق 30اکتوبرکو آئندہ ایشیا پیسفک اکنامک کواپریشن APECسربراہی اجلاس کے دوران براہ راست ملاقات پر بھی غور کر رہے ہیں۔
دریں اثنا ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ مجھے ٹک ٹاک پسند ہے، اس نے میری انتخابی مہم میں بھی مدد کی، ٹک ٹاک ایک قیمتی اثاثہ ہے اور امریکا اس پر اختیار رکھتا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکا اور چین تجارتی معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔