ماسکو سے تیل خریدنے والے ممالک پر آج پابندیاں عائد کرنیکا فیصلہ کرینگے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اس سے پہلے امریکی صدر بھارت پر چوبیس گھنٹوں میں مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پر خوش نہیں، بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے، بھارت یوکرین میں روس کی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ آج ملاقات کے بعد ماسکو سے تیل اور گیس خریدنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف آج ماسکو میں روسی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سمیت کئی جنگیں رکوائی ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں لوگوں کو کھانا کھلانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسرائیل تقسیم میں مدد کرے گا اور عرب ریاستیں رقم سے مدد کریں گی۔
اس سے پہلے امریکی صدر بھارت پر چوبیس گھنٹوں میں مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پر خوش نہیں، بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے، بھارت یوکرین میں روس کی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔ امریکی صدر چند دن پہلے ہی بھارتی درآمدات پر پچیس فی صد ٹیرف اور ایک فیصد جرمانہ لگا چکے ہیں، ٹرمپ بھارتی معیشت کو مردہ معیشت بھی قرار دے چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روس سے تیل کی خریداری ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امریکی صدر چکے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بڑا فیصلہ، ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد
نیویارک:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد کو مسترد کر دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعہ کو سلامتی کونسل میں ایران پر 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اقتصادی پابندیوں میں نرمی سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، تاہم یہ قرارداد منظور نہ ہو سکی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں 4 ممالک نے ایران پر نئی پابندیاں روکنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 9 ممالک نے پابندیوں میں نرمی کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ 2 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، پاکستان، چین، روس اور الجزائر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
سلامتی کونسل کے فیصلے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا امکان ہے۔