مبصرین کے مطابق یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی حکومت کی اندرونی شکست کا غماز ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی کہ حماس، عالمی دباؤ اور بے مثال بمباری کے باوجود، ایک مضبوط اور مؤثر مزاحمتی قوت بن کر ابھری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی غزہ میں جاری خونریزی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات میں جمود کے بعد ایک سینئر اسرائیلی ماہر نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور حکومت کو فوری طور پر ایک فیصلہ کن راستہ چننا ہوگا۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق، ویسٹرن گلیلی اکیڈمک کالج کے مذاکراتی ماہر ڈاکٹر اَونیر سار نے عبرانی اخبار معاریو سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی قیادت ایک خطرناک تزویراتی بحران میں مبتلا ہے۔ ان کے بقول اسرائیلی حکومت ایک وقت میں دو متضاد مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے: یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کی مکمل تباہی، جو کہ آپس میں مکمل تضاد رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر اَونیر سار کا کہنا تھا کہ اس وقت اسرائیلی حکومت کو ایک واضح اور غیر مبہم فیصلہ لینا ہوگا۔ یا تو وہ یرغمالیوں کو واپس لانے پر توجہ دے، جو ایک اخلاقی، قومی اور عوامی ترجیح ہے، یا پھر غزہ کی مکمل تباہی اور حماس کی جڑ سے بیخ کنی کرے۔ دونوں اہداف ایک ساتھ حاصل کرنے کی کوشش صرف بربادی، وسائل کا ضیاع اور تزویراتی (جنگی حکمت عملی) ناکامی کو گہرا کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس کے پاس اس وقت سب سے طاقتور ہتھیار یرغمالی ہیں، جو اسے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں نہ صرف برتری دیتے ہیں بلکہ اسرائیلی عسکری حکمت عملی کو بھی مفلوج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس کے پاس موجود یرغمالی تنظیم کے لیے ایک اعلیٰ درجے کا اسٹریٹجک اثاثہ ہیں، جو نہ صرف اسے سودے بازی میں طاقت فراہم کرتا ہے بلکہ اسرائیلی عسکری کارروائیوں کو روکنے، عالمی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز کو بلند کرنے اور خود اسرائیلی معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کا بھی ذریعہ بن چکا ہے۔ ڈاکٹر سار کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حماس کی پوزیشن مزید مضبوط ہو رہی ہے، کیونکہ اسرائیلی قیادت ابھی تک کسی ایک واضح حکمت عملی پر متفق نہیں۔ ان کے بقول جب تک یرغمالی حماس کے پاس ہیں، تنظیم اپنی شرائط پر ایجنڈا طے کر سکتی ہے، وقت حاصل سکتی ہے اور اپنے عوام میں حمایت حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے موجودہ بحران میں ایک خطرناک تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جتنا حماس کو خدشہ ہے کہ کسی ممکنہ معاہدے کے بعد اسرائیل دوبارہ حملہ کرے گا، اتنا ہی وہ سخت موقف اپناتی جا رہی ہے اور اپنی شرائط میں اضافہ کر رہی ہے۔ ڈاکٹر سار نے تسلیم کیا کہ اگرچہ دونوں فریق اب بھی مذاکرات جاری رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن وقت اسرائیل کے خلاف کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس سیاسی بقا، جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے، جبکہ اسرائیل یرغمالیوں کی بازیابی چاہتا ہے۔ مگر اس وقت کا فائدہ صرف حماس کو ہو رہا ہے۔ یہ اعتراف نہ صرف اسرائیلی حکومت کی اندرونی شکست کا غماز ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی کہ حماس، عالمی دباؤ اور بے مثال بمباری کے باوجود، ایک مضبوط اور مؤثر مزاحمتی قوت بن کر ابھری ہے، جس نے نہ صرف اسرائیلی عسکری برتری کو چیلنج کیا بلکہ اس کے سیاسی فیصلوں کو بھی مفلوج کر دیا ہے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی حکومت یرغمالیوں کی کہ اسرائیلی کہ اسرائیل حکمت عملی کی رہائی کہ حماس حماس کی بلکہ اس کا کہنا رہی ہے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا

پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا۔
پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ ان کی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینیئر سکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کی غزہ پر مکمل اسرائیلی قبضے کی خاموش حمایت 
  • حماس کا غزہ کی آئندہ تشکیل دی جانیوالی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا
  • حماس کا غزہ حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو غزہ پر مکمل قبضہ کی کھلی چھوٹ دیدی
  • خفیہ دستاویزات لیک، نیتن یاہو ہی "اسرائیلی قیدیوں کی رہائی" میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار
  • اسرائیل نے ایک نیا نقشہ بنا لیا
  • حماس، ریڈ کراس کو اسرائیلی یرغمالیوں تک مشروط رسائی دینے پر رضامند
  • اسرائیل کی جانب سے حماس کے خاتمے کا اعادہ