اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے دوران منگل کے روز کم از کم 68 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے بتایا کہ خان یونس کے قریب امدادی مرکز کے باہر 30 افراد کو اسرائیلی فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا، جو بھوک اور افلاس سے بچنے کے لیے امداد کے منتظر تھے۔
ترجمان کے مطابق مزید 20 افراد شمالی غزہ میں زکیم بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے، جب کہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ زکیم کراسنگ وہی جگہ ہے جہاں حالیہ ہفتوں میں کچھ امدادی ٹرک داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے جنوبی غزہ کے مورگ کاریڈور میں "متوجہ ہونے والے لوگوں کی جانب صرف وارننگ شاٹس فائر کیے تھے"، اور ان کے پاس "جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں"۔
اس واقعے سے غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت؛ پاکستان کا اقوام متحدہ میں فوری غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے فلسطینی عوام کی آواز بلند کرتے ہوئے واضح کیا کہ غزہ میں جاری خونریزی اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نہ صرف فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی، پاکستان اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے عالمی برادری کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ درجنوں نہتے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، معصوم بچے بھوک اور پیاس سے دم توڑ رہے ہیں، اسپتال اور امدادی مراکز بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہے۔ یہ سب بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، اور اگر عالمی ضمیر اب بھی خاموش رہا تو تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔
پاکستانی مندوب نے زور دے کر کہا کہ اسلام آباد فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر عالمی فورم پر ان کی آواز بلند کرتا رہے گا۔ ہماری منزل ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
واضح رہے کہ یہ مؤقف اُس وقت سامنے آیا جب پاکستان سمیت سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل اراکین نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے قرارداد پیش کی، جسے امریکا نے حسبِ روایت ویٹو کر دیا۔
قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرے، مگر واشنگٹن کے انکار نے عالمی سطح پر مایوسی کی فضا کو اور گہرا کر دیا۔
عاصم افتخار نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے بچے اور عورتیں موت کے دہانے پر ہیں اور دنیا کا ضمیر اب جاگنا ہوگا۔ ان کا پیغام واضح تھا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی صرف الفاظ میں نہیں بلکہ عملی اقدامات میں دکھانا ہوگا، ورنہ ہر گزرتا لمحہ انسانیت پر کاری ضرب ہے۔