61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار 406 پاکستانی قید, پاکستانی سفارتخانے تاحال ڈیٹافراہم نہ کرسکے۔
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
وزارت اوورسیز پاکستانیز کی دستاویزات نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت 61 ممالک کی جیلوں میں 21 ہزار 406 پاکستانی قید ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی سفارت خانوں نے قیدیوں کا مکمل ڈیٹا تاحال فراہم نہیں کیا گیا۔ دستاویزات کے مطابق وہ ممالک جنہوں نے ڈیٹا فراہم کیا، ان میں سر فہرست سعودی عرب ہے جہاں سب سے زیادہ 10 ہزار 423 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں، اس کے بعد متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار 297 پاکستانی قید ہیں، اور ترکی کی جیلوں میں 1 ہزار 437 پاکستانی قید ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں 738 پاکستانی قید ہیں۔ عمان میں 578، ملائیشیا 463، قطر 422، سری لنکا 112، افغانستان (85)، اور جنوبی افریقہ 75 شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق امریکہ میں 65 پاکستانی قید ہیں، جن میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی شامل ہیں، جب کہ برطانیہ میں 23، آسٹریلیا میں 27، اور اسپین میں 42 پاکستانی قید ہیں۔ دیگر ممالک جن میں پاکستانیوں کی تعداد کم ہے، ان میں نیپال 19، بلغاریہ 11، ڈنمارک 21، بنگلہ دیش 1، ایران 4، اور عراق کی جیل میں 40 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔ کچھ ممالک نے بالکل بھی پاکستانی قیدیوں کی اطلاع نہیں دی، جن میں ارجنٹائن، برازیل، کیوبا، گھانا، مراکش، میانمار، نیوزی لینڈ، روانڈا، سینگال، اور سنگاپور شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ فرانس نے اپنے ڈیٹا کو مقامی پرائیویسی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے شیئر نہیں کیا، جب کہ جاپان میں 16 پاکستانی قید ہیں لیکن ان میں سے 6 کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ وزارت کے مطابق بیشتر پاکستانی سعودی عرب سمیت مختلف ممالک میں جرمانے نہ ادا کرنے کے باعث جیلوں میں قید کاٹ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستانی قید ہیں جیلوں میں کے مطابق
پڑھیں:
بیروزگاری، معاشی عدم استحکام‘ 6 ماہ میں ساڑھے 3 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑگئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2025ء) ملک میں بڑھتی بیروزگاری، معاشی عدم استحکام اور کم تنخواہوں کے باعث رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں تقریباً ساڑھے 3 لاکھ پاکستانی افراد ملک چھوڑ گئے۔ملک چھوڑنے والے افراد میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد سمیت انتہائی تکنیکی افراد بھی شامل ہیں جبکہ ڈاکٹرز سمیت نرسز کے ملک چھوڑ جانے سے ملک کے نظام صحت میں بھی مسائل بڑھنے لگے ہیں۔(جاری ہے)
عرب اخبار ’گلف نیوز‘ کے مطابق حالیہ چند سالوں میں پاکستان سے نرسز بڑے پیمانے پر روزگار کی خاطر بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں، مرد و خواتین نرسز بہتر تنخواہ، محفوظ کام کے حالات اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کیلئے ملک چھوڑ رہے ہیں جس سے پہلے سے دباو کا شکار طبی نظام مزید ابتر ہو گیا۔ڈاکٹرز اور دیگر تکنیکی افراد کی طرح نرسز کو خلیجی ممالک، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک پرکشش تنخواہوں اور بہتر کام کے ماحول کے ساتھ راغب کر رہے ہیں اور پاکستانی نرسز ایسے ممالک منتقل ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔