پنجاب میں سکولوں کی چھٹیوں میں 31 اگست تک توسیع کی تجویز زیر غور
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) صوبہ پنجاب میں سکولوں کی چھٹیوں میں 31 اگست تک توسیع کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے سکولوں میں موسمِ گرما کی تعطیلات کا اختتام قریب ہے لیکن فی الحال 15 اگست سے سکول دوبارہ کھولنے سے متعلق کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ سکول ایجوکیشن صوبہ پنجاب میں گرمیوں کی چھٹیوں میں 31 اگست تک توسیع دینے پر غور کر رہا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ تعلیم کے حکام کا مؤقف ہے کہ ’موجودہ موسم میں جاری شدید گرمی اور حبس بچوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے تعطیلات میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے‘، صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا کہ ’گرمیوں کی چھٹیوں سے متعلق حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد کیا جائے گا، سکولوں سے متعلق کوئی بھی فیصلہ موجودہ موسم، والدین کی آراء اور محکمہ موسمیات کی رپورٹس کی روشنی میں جلد متوقع ہے۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ حکومت پنجاب نے 28 مئی سے سکولوں میں موسم گرما کی چھٹیوں کا اعلان کیا تھا، محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے تحت سکولز میں 28 مئی سے 14 اگست تک موسم گرما کی تعطیلات دی گئیں اور پنجاب بھر کے تمام سکولز 15اگست سے دوبارہ کھولنے کا کہا گیا تھا۔ دوسری طرف صوبہ سندھ اور بلوچستان میں گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہو چکی ہیں اور دونوں صوبوں میں تعلیمی ادارے یکم اگست ست دوبارہ کھل چکے ہیں، جس کے ساتھ ہی سندھ اور بلوچستان میں تدریسی عمل کا آغاز بھی ہو چکا ہے، محکمہ تعلیم سندھ نے 1 جون سے 31 جولائی تک چھٹیوں کا اعلان کیا تھا ، چھٹیاں ختم ہونے کے بعد بچے یکم اگست سے واپس سکول آنا شروع ہوگئے جب کہ کراچی میں زیادہ تر نجی سکولز 4 اگست سے کھولے گئے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی چھٹیوں اگست تک اگست سے
پڑھیں:
اس سال شدید سردی پڑے گی، موسم کی حیرت ناک فورکاسٹ آگئی
اس سال گرمی کے مہینوں میں کافی گرمی پڑی، برسات میں کافی زیادہ بارشیں ہوئیں اور اب سردی کے مہینوں میں پڑے گی شدید ٹھنڈ، ’لا نینا‘ کی دستک سے موسم پر پڑے گا ْحیران کن اثر، جو سردی کو بڑھائے اور اور ہر شے کو منجمند کر ڈالے گا۔
ماہرینِ موسمیات نےآگاہ کیا ہے کہ گزشتہ اپریل میں ختم ہو جانے والا بحرالکاہل کا موسمیاتی فنامنا لانینا ایک بار پھر تشکیل پا رہا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کاشغر فری ٹریڈزون کے دورہ پر پہنچ گئے
بحرالکاہل میں موسمیاتی عوامل کے اتارچڑھاؤ پر مستقل نظر رکھنے والےکئی ملکوں اور اداروں کے موسمیاتی ماہرین کا تجزیہ ہے کہ آئندہ مہینے اکتوبر سے دسمبر 2025 کے درمیان بحرالکاہل میں ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات ہیں۔ ’لا نینا‘ بحرالکاہل کے استوائی حصے میں سمندر سطح کے درجہ حرارت کے ٹھنڈا ہونے کی حالت سے پیدا ہونے والے پیچیدہ موسمیاتی فنامنا کو کہتے ہیں۔ یہ لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے لغت میں معنی "کم عمر بچی" ہیں۔ اس کا اثر پوری دنیا کے موسم پر پڑتا ہے.
پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے؛ خواجہ آصف
اپریل کی ابتدا سے بحرالکاہل کا مخصوص خطہ نارمل کنڈیشن میں، اب سائنسدانوں کو یقین ہے کہ بحرالکاہل کے مخصوص علاقہ میں پانی کی اوپر والی تہہ ٹھنڈی ہو رہی ہے۔ جب یہ تہہ مسلسل کئی ماہ (تین ماہ) تک نصف ڈگری سینٹی گریڈ یا زیادہ ٹھنڈی رہے تو اس سے جنم لینے والے پیچیدہ فنامنا کو لانینا کہتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر بحرالکاہل کے اس مخصوص حصے کے پانی کی اوپر والی تہہ نصف ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ گرم ہو جائے تو اسے ایل نینو کہتے ہیں۔ ایل نینو اور لانینا پاکستان پر ایک دوسرے کے الٹ اثر ڈالتے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری نے کاشغر کی تاریخی عیدگاہ مسجد کا وزٹ کیا
نارمل کنڈیشن میں پاکستان میں گرمی، سردی، برسات کے قدرے نارمل (تاریخی معمول کے مطابق) رہنے کا امکان ہوتا ہے۔ لانینا کنڈیشن ہو تو اس کے زیر اثر گرمی کے موسم میں خشک سالی آتی ہے اور سردیوں کے موسم میں سردی قدرے زیادہ پڑتی ہے۔
لانینا پیدا ہونے والا ہے؛ امریکی کلائمیٹ سنٹر کی ریسرچ
دنیا کے ماہرین موسمیات نے وارننگ دی ہے کہ اس سال کے آخر تک ’لا نینا‘ کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے موسم کا پیٹرن متاثر ہوگا اور اس سے پاکستان اور بھارت میں شدید ٹھنڈ پڑ سکتی ہے۔ امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے کلائیمیٹ سینٹر نے کہا ہے کہ اکتوبر-دسمبر 2025 کے درمیان ’لا نینا‘ بننے کے 71 فیصد امکانات ہیں۔ یہ امکان دسمبر 2025 سے فروری 2026 کے درمیان تھوڑی گھٹ کر 54 فیصد ہو سکتی ہے لیکن ’لا نینا‘ واچ موثر ہے۔
چودھری شجاعت حسین پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئرمین منتخب
بھارت کے میٹ ڈیپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی) نے اپنی تازہ ای این ایس او میں بتایا کہ ابھی غیرجانب دار حالات بنے ہوئے ہیں۔ نہ تو ایل نینو اور نہ ہی لا نینا۔ لیکن بھارت کے میٹ ڈیپارٹمنٹ کا بھی امریکی ماہرین کی طرح یہ ماننا ہے کہ مون سون کے بعد ’لا نینا‘ کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
ایک سینئر آئی ایم ڈی افسر نے کہا، ’’ہمارے ماڈل اکتوبر-دسمبر میں لا نینا پیدا ہونے کے 50 فیصد سے زیادہ امکانات دکھا رہے ہیں۔ لا نینا کے دوران ہندوستان میں سردیاں معمول سے ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ حالانکہ آب و ہوا تبدیلی کی وجہ سے گرماہٹ کچھ اثر کم کر سکتی ہے لیکن ٹھنڈی لہریں بڑھ سکتی ہیں۔‘‘
بھارت کے ہی ایک نجی موسمی ادارہ سکائی میٹ ویدر کے سربراہ جی پی شرما نے کہا کہ قلیل مدتی ’لا نینا‘ کی حالت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بحرالکاہل کا درجہ حرارت پہلے ہی معمول سے ٹھنڈا ہے۔ اگر یہ -0.5 ڈگری سینٹی گریٹ سے نیچے تین سہ ماہی تک بنا رہتا ہے تو لا نینا کے بن چکنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔
2024 کے آخر میں بھی ایسے حالات بنے تھے جب نومبر سے جنوری تک قلیل مدتی لا نینا رہا۔‘‘
جی پی شرما کا تجزیہ یہ ہے کہ لانینا کی تشکیل کا بھلے ہی باضابطہ اعلان نہ ہو لیکن بحرالکاہل کا ٹھنڈا ہونا عالمی موسم کو متاثر کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں خشک سردیوں کا خطرہ ہے جبکہ ہندوستان میں یہ کڑاکے کی ٹھنڈ اور ہمالیائی علاقوں میں زیادہ برفباری لا سکتا ہے۔‘‘
آئی آئی ایس ای آر موہالی اور نیشنل انسٹی چیوٹ فار اسپیس ریسرچ، برازیل کے 2024 کے ایک مطالعہ نے بھی پایا کہ ’لا نینا‘ برسوں میں شمالی ہند میں ٹھنڈی لہریں اور زیادہ طویل مدت تک چلتی ہیں۔ مطالعہ کے مطابق ’’لالینا کے دوران نچلی سطح پر پر بننے والی سمندری ہوائیں شمالی عرض البلد سے ٹھنڈی ہوا ہندوستان کی طرف کھینچ لاتی ہیں۔‘‘