تعطیلات کے دوران مضبوط کھپت چین کی متحرک معیشت کی عکاس ہے ، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں یوم مئی کی تعطیلات کے دوران ملکی معیشت کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تعطیلات کی پرجوش کھپت چین کی متحرک معیشت کی عکاسی کرتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ، “یوم مئی” کی تعطیلات کے دوران ، چین میں کھپت سے متعلق صنعتوں کی سیلز آمدنی میں سال بہ سال 15.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: معیشت کی غیر ملکی چین کی
پڑھیں:
امریکی ورک ویزا کی فیس میں ریکارڈ اضافہ، خواہشمندوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں کام کے خواہشمند غیر ملکی افراد کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورک ویزا، خصوصاً ایچ ون بی ویزا، کی فیس میں ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔
اب اس ویزا کے لیے درخواست دینے والے امیدوار اور انہیں اسپانسر کرنے والی کمپنیاں ایک لاکھ ڈالر کی بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور ہوں گی۔ یہ فیصلہ امریکی انتظامیہ کی نئی امیگریشن پالیسی کا حصہ بتایا جا رہا ہے جس کا مقصد غیر ملکی ملازمین کی آمد کو محدود کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس پالیسی پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد نہ صرف امیدوار بلکہ بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی شدید دباؤ میں آ گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل میں کچھ کمپنیوں پر اس سے زیادہ مالی بوجھ بھی ڈالا جا سکتا ہے تاکہ امریکی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع محفوظ رہیں۔
ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ اثر ان کمپنیوں پر پڑے گا جو بھارت اور چین سے بڑی تعداد میں ماہرین کو امریکا لا کر بھرتی کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں عالمی سطح پر اپنی بھرتیوں کے نظام کو جاری رکھنے میں شدید مشکلات سے دوچار ہوں گی، کیونکہ خطیر رقم کی ادائیگی کے بعد بیرونی ہنر مند افراد کو ملازمت دینا ممکنہ طور پر غیر منافع بخش ہو جائے گا۔
اس فیصلے سے پہلے ایچ ون بی ویزا کے لیے فیس کا آغاز صرف 215 ڈالر سے ہوتا تھا اور مختلف مراحل میں یہ چند ہزار ڈالر تک پہنچتی تھی، لیکن اب اچانک ایک لاکھ ڈالر کی مقررہ فیس نے اس نظام کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ نہ صرف امیدوار بلکہ وہ کمپنیاں بھی مالی مشکلات کا شکار ہوں گی جو ان ماہرین پر انحصار کرتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکا آنے کا خواب دیکھنے والے ہزاروں ہنر مند افراد کو شدید دھچکا لگا ہے۔ خاص طور پر وہ نوجوان جو اپنی تعلیم مکمل کر کے بہتر مستقبل کی امید میں امریکی ملازمت حاصل کرنا چاہتے تھے، اب ان کے لیے یہ راستہ بند ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس فیصلے سے امریکا کی اپنی صنعت کو بھی نقصان ہوگا کیونکہ عالمی سطح پر مہارت رکھنے والے افراد کی دستیابی مشکل ہو جائے گی۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فیس میں اس قدر اضافہ امریکی مارکیٹ کی مسابقت کو متاثر کر سکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا ہمیشہ غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتا آیا ہے، لیکن نئی پالیسیوں کے نتیجے میں نہ صرف دیگر ممالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ امریکا کا ہنر مند افرادی قوت پر اعتماد بھی کمزور ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے نزدیک یہ قدم وقتی طور پر امریکی شہریوں کے حق میں دکھائی دیتا ہے، لیکن طویل المدتی تناظر میں یہ امریکا کی ٹیکنالوجی انڈسٹری اور عالمی معیشت میں اس کی برتری کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس فیصلے نے جہاں کمپنیوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں وہیں ہزاروں خواہشمند افراد کے خواب بھی ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں۔