وفاقی بجٹ2جون کو پیش کیا جائے گا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماہانہ ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ مئی 2025 رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا وفاقی بجٹ2جون کو پیش کیا جائے گا ،پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا پاکستان کو سیکیوٹی صورتحال کا سامنا ہے،بہادر شاہینوں نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے،شاہینوں نے 5 بھارتی جہاز گرادیے، تین رافیل بھی تھے، اب سوگ میں بھارت کو پائلٹ نہیں مل رہے ، اب بھارت ڈرون کھلو نے بھیج رہا ہے، رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ میںسے 900ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی جا چکی،ترقیاتی بجٹ بڑھانے کیلئے وسائل درکار ہیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانا ہے، کچھ سیاستدانوں کی طرف سے ترسیلات زر کا بائیکات کرنے کا کہنے کے باوجود ترسیلات 33 فیصد بڑھیں، ترقیاتی بجٹ میں ایسے منصوبوں کو ترجیح دے رہے ہیں، جن سے روزگار بڑھے ،ایسے ترقیاتی منصوبے لا رہے ہیں جن سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکت 1 لاکھ 20 ہزار روزگار پیدا ہونگے،ترقیاتی منصوبے اب عالمی شراکت داروں نہیں پاکستان کی ترجیح کے مطابق ہو نگے، قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس26 یا 27 مئی کومتوقع ہے۔ پی ایس ڈی پی کے 200 کے قریب سست رفتارمنصوبے ختم کر دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے 24 بڑے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا
وفاقی حکومت نے ملک کے 24 بڑے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا، جس پر تین مراحل میں عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر برائے نجکاری عبدالعلیم خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں ایک سال کے اندر 10 سرکاری اداروںکی نجکاری کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں ایک سے تین سال کے دوران 13 اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں ایک ادارے کی نجکاری تین سے پانچ سال میں مکمل کی جائے گی۔
پہلے مرحلے میں کن اداروں کی نجکاری ہوگی؟
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA)
روز ویلٹ ہوٹل
زرعی ترقیاتی بینک
آئیسکو سمیت 3 ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں)
دوسرے مرحلے میں شامل ادارے:
اسٹیٹ لائف انشورنس
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن
چار جنکوز (بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں)
لیسکو سمیت 6 دیگر ڈسکوز
تیسرے مرحلے میں:
پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب متعدد وزارتیں ارکان کے سوالات کا جواب نہ دے سکیں تو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے سیکریٹریز کو فوری طلب کر لیا۔
اسپیکر کا کہنا تھا رلیمنٹ کو غیر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو گورنر اسٹیٹ بینک کو بھی طلب کر لیا جائے گا۔
یہ فیصلہ معیشت میں نجی شعبے کی شمولیت بڑھانے کے حکومتی عزم کی عکاسی کرتا ہے، تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس عمل پر عوامی اور سیاسی سطح پر کیا ردِعمل سامنے آتا ہے۔