شاہینوں نے 5 جہاز گرادیئے، اب سوگ میں بھارت کو پائلٹ نہیں مل رہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیکیوٹی صورتحال کا سامنا ہے، بہادر شاہینوں نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے، شاہینوں نے 5 بھارتی جہاز گرادیئے، اب سوگ میں بھارت کو پائلٹ نہیں مل رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں ایسے منصوبوں کو ترجیح دے رہے ہیں جن سے روزگار بڑھے، ایسے ترقیاتی منصوبے لا رہے ہیں جن سے 1 لاکھ 20 ہزار روزگار پیدا ہوں گے۔ ترقیاتی منصوبے اب عالمی شراکت داروں نہیں پاکستان کی ترجیح کے مطابق ہوں گے، صوبے اب وفاق سے زیادہ امیر ہیں، 60 فیصد وسائل صوبوں کے پاس ہیں۔
”مسلمان مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتے“دن بھر سفر کے بعد مغرب کے وقت جالندھر کے کیمپ میں پہنچے، ہندوؤں کے حملے کاخطرہ ہردم موجود تھا
’’جنگ ‘‘ کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بھاشا ڈیم کی لاگت 480 ارب سے بڑھ کر 1500 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، داسو پن بجلی منصوبے کی لاگت 500 سے بڑھ کر 1700 ارب روپے ہوگئی۔ نیلم جہلم پن بجلی منصوبے میں بہت بے قاعدگیاں ہوئیں۔ نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ جلد بازی میں شروع کیا گیا، منصوبے میں خرابی سے متعلق عالمی ماہرین کی رپورٹ کا انتطارہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش ہوگا، قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس26 یا 27 مئی کومتوقع ہے۔ پی ایس ڈی پی کے 200 کے قریب سست رفتارمنصوبے ختم کر دیں گے۔
یہ دل توڑنے والا منظر ا ور بڑا سرپرائز تھا، جس احساس برتری کے ساتھ سرکاری ملازمت میں داخل ہوا تھا اس کا پارہ دوسری بار صفر سے نیچے گرگیا تھا
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ میری نظر میں چیئرمین واپڈا سویلین ہونا چاہیے، میری نظر میں تو چیئرمین واپڈا ہائیڈرالوجی ایکسپرٹ ہونا چاہیے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے کہا
پڑھیں:
میئر کراچی نے وفاق کے منصوبے گرین لائن پر کام بند کرادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی اور وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی کام کرنے والے ادارے ادارے پاکستان انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(پی آئی ڈی سی ایل) آمنے سامنے آگئے جہاں میئر کراچی نے وفاقی حکومت کے 30 ارب لاگت کے بڑے منصوبے گرین لائن پروجیکٹ کے دوسرے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور کی تعمیر پر جاری کام بند کرا دیا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے وفاقی حکومت کے کراچی میں جاری بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام بند کرا دیا ہے جس کا جواز یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کام شروع کرنے سے قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی سے این او سی نہیں لی گئی ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت کے فنڈز سے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والے ادارے پی آئی ڈی سی ایل کے حکام کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ سے قبل این او سی لی گئی تھی اس کے باوجود کام بند کرانے کا عمل درست نہیں۔اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ اگر کے ایم سی کے حکام یا میئر کراچی کو کوئی اعتراض تھا تو پی آئی ڈی سی ایل کو لیٹر لکھا جاتا اور این او سی طلب کی جاتی تو ادارہ ان کو این او سی فراہم کرتا لیکن وفاقی حکومت کی ہدایت پر جاری منصوبے پر کسی صورت زبانی آرڈر پر کام بند نہیں کیا جاسکتا ہے۔پی آئی ڈی سی ایل حکام کا کہنا تھا کہ کے ایم سی محکمہ انجینئرنگ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر آئی اینڈ کیو سی کے دستخط سے 12 اکتوبر2017 کو جاری کی گئی این او سی ادارے کے پاس موجود ہے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے حکام نے کے ایم سی کی جانب سے کراچی کی ترقی کے اربوں لاگت کے منصوبے پر کام بند کرائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے 30 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن منصوبے پر کام جاری ہے اور اس کے اگلے فیز گرومندر سے میونسپل پارک تک کوریڈور پر کام شروع کیا گیا تھا۔کے ایم سی کے ذمہ دار افسر کا کہنا تھا کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس کے ایم سی کی این او سی موجود نہیں تھی جس کے باعث میئر کراچی کی ہدایت پر کام بند کرایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور پی آئی ڈی سی ایل کے حکام جس میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) وسیم باجوہ اور جنرل منیجر شفیع چاچڑ کے مابین ملاقات متوقع ہے جس میں مذکورہ تنازع کا حل نکلنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف کے ایم سی کی ٹیم کی جانب سے کام بند کرائے جانے پر کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام بند کرکے اور اپنے عملے کو ہٹا دیا ہے۔