اگر نیلم جہلم منصوبے کو نقصان پہنچتا تو پانی کے ذخیرے سے بڑی تباہی ہوسکتی تھی: چیئرمین واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی—فائل فوٹو
چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی کا کہنا ہے کہ اگر نیلم جہلم منصوبے کو نقصان پہنچتا تو پانی کے ذخیرے سے بڑی تباہی ہو سکتی تھی۔
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے قریب آبادی کو بھی ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین واپڈا کا کہنا ہے کہ ہماری فوج نے فوری جوابی کارروائی کی، اس پروجیکٹ میں کوئی غیرملکی اسٹاف موجود نہیں ہے، نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، ٹیکنیکل ماہرین کام کر رہے ہیں۔
مظفر آباد پاک بھارت کشیدگی کے باعث آزاد کشمیر کی.
انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار تو واپڈا کی ذمے داری ہے لیکن اس کی ترسیل کا کام واپڈا کا نہیں، بھارت نے نیلم جہلم کے بجلی گھر کو نشانہ بنا کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، نیلم جہلم میں پانی کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی کوشش تھی کہ نیلم جہلم کے اسٹرکچر کو نقصان پہنچایا جائے، بھارت کی نیلم جہلم پر گولہ باری اور شیلنگ کا دورانیہ چند منٹوں کا نہیں تھا۔
انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے نصف شب سے صبح 7 بجے تک اس ہائیڈرو پروجیکٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، یہ ہائیڈرو پروجیکٹ ایل او سی کے انتہائی قریب ہے اور ہماری افواج بھی یہاں تعینات ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیئرمین واپڈا نیلم جہلم
پڑھیں:
بھارت کی آبی جارحیت: مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ شروع
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ان منصوبوں سے متعلق پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی، جو کہ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کو نظرانداز کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر کام شروع کر دیا ہے، جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ بھی شامل ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ان منصوبوں سے متعلق پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی، جو کہ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ معاہدہ بھارت کو یکطرفہ طور پر ایسے اقدامات اٹھانے سے روکتا ہے۔ یاد رہے کہ بھارت پہلے ہی غیر قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کا اعلان کر چکا ہے، حالانکہ یہ عالمی بینک کی ثالثی سے 1960ء میں طے پایا تھا اور اس پر کوئی یکطرفہ قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔ بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر قائم بگلیہار ڈیم کے بعد اب سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث پاکستان آنے والا پانی کم ہو کر صرف 5,300 کیوسک رہ گیا ہے۔ بھارتی اقدامات کو ماہرین نے آبی جارحیت قرار دیا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے والا عمل کہا جا رہا ہے۔ 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا اور اسی بہانے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا، جسے پاکستان نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔