وادی نیلم: بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ جاری، پاک فوج کا بھرپور جواب
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے گزشتہ رات پاکستان پر کیے گئے میزائل حملوں کے بعد دونوں ملکوں کی افواج آمنے سامنے ہیں، اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
آزاد کشمیر وادی نیلم کے جورا سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ کی جارہی ہے، جس کا پاک فوج بھرپور جواب دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، گزشتہ رات بھارت نے پاکستان پر میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید ہوگئے۔
پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے 5 جنگی جہاز گراد یے، جبکہ دشمن کا بریگیڈ ہیڈکوارٹر بھی تباہ کردیا ہے۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہم ناحق شہریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلا اشتعال فائرنگ بھارتی فوج پاک فوج کا جواب وادی نیلم وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلا اشتعال فائرنگ بھارتی فوج پاک فوج کا جواب وادی نیلم وی نیوز پاک فوج
پڑھیں:
کیمرون میں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 48 ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیمرون میں صدارتی انتخابات کے نتائج نے ملک کو ایک بار پھر سیاسی اور انسانی المیے کی جانب دھکیل دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت یاؤندے اور دیگر شہروں میں صدر پال بیا کی آٹھویں مرتبہ کامیابی کے خلاف شروع ہونے والے پُرامن احتجاج پر سیکورٹی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 48 شہری جان سے جا چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، بیشتر افراد کو براہِ راست گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سے شدید زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ذرائع نے ان ہلاکتوں کو ریاستی جبر کی بدترین مثال قرار دیا ہے، تاہم حکومتِ کیمرون کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔
92 سالہ صدر پال بیا، جو 1982 سے اقتدار میں ہیں، نے رواں انتخابات میں 53.66 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے اہم حریف سابق وزیر عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے۔ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ووٹنگ کے فوراً بعد ہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق احتجاج کرنے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں اور خواتین کی تھی جو شفاف انتخابات اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے صدر بیا کے استعفے اور انتخابی نتائج کی منسوخی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب حکومت نے مظاہروں کو ملک دشمن سرگرمی قرار دیتے ہوئے سیکورٹی فورسز کو امن و امان بحال رکھنے کا حکم دیا، جو بالآخر ایک خونریز کریک ڈاؤن میں تبدیل ہوگیا۔
امریکا کے ری پبلکن سینیٹر جم رش نے اس صورتحال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پال بیا کا انتخاب شرمناک دھوکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیمرون کی حکومت نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ امریکی شہریوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ واشنگٹن دوطرفہ تعلقات پر نظرِثانی کرے کیونکہ کیمرون اب امریکا کا قابلِ اعتماد اتحادی نہیں رہا۔
اُدھر مقامی سول سوسائٹی تنظیم اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے ایک ہفتہ قبل ہی خبردار کیا تھا کہ ریاستی تشدد کے نتیجے میں 23 شہری مارے جا چکے ہیں، تاہم تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد بڑھ چکی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے فوری مداخلت نہ کی تو کیمرون ایک نئے سیاسی المیے میں پھنس سکتا ہے۔