WE News:
2025-05-08@08:22:29 GMT

پاک بھارت ٹکراؤ: چند سوالات اور ان کے جواب

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

  گزشتہ رات بھارت نے جو میزائل حملہ کیا، اس سے ہونے والے نقصانات قوم کے سامنے آ چکے ہیں، پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی، وہ بھی آپ لوگ اچھی طرح جان چکے ہوں گے، تکرار سے بچنے کے لیے اس  تفصیل سے میں گریز کر کے آگے بڑھتا ہوں۔

  بھارتی حملے کے حوالے سے ایک بیانیہ بھارتی میڈیا بیان کر رہا ہے، حد درجہ مبالغہ آمیز، جھوٹ اور سنسنی خیزی کی انتہا کو چھوتا ہوا اور بے سروپا۔ ایک بیانیہ پاکستانی میڈیا بیان کر رہا ہے، بھارتی میڈیا کو کاونٹر کرتا ہوا، تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کی کوشش کرتا۔

جنگوں میں کسی بھی ملک کے نیشنل میڈیا کے لیے مکمل غیر جانبدار رہنا مشکل ہوتا ہے۔ سو طرح کے پریکٹیکل مسائل ہوتے ہیں، پروفیشنل ازم اور حب الوطنی میں کشمکش بھی۔ اس کے باوجود یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستانی میڈیا بھارتی میڈیا سے کئی گنا زیادہ ذمہ دار اور میچور ثابت ہوا، پاکستانی سوشل میڈیا تو بھارتی سوشل میڈیا اور ولاگرز، ٹک ٹاکرز وغیرہ سےکئی سو گنا زیادہ سمجھدار، باخبر اور میچور لگے۔

  ان دونوں اقسام کے بیانیہ کے ساتھ ایک اور بیانیہ بھی پاکستانی سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔ ان ناراض اور شاکی پاکستانی سیاسی کارکنوں کا  جو اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی پالیسیوں سے کچھ عرصے سے سخت ناخوش ہیں۔ ان کا طریقہ کار یہی ہے کہ کوئی معلوم یانامعلوم شخص اپنے نازک دماغ پر زور ڈال کر ایک مضمون لکھ مارتا ہے اور پھر دے دنا دن ، ہر جگہ پر اس کے حامی اسے ہی کاپی پیسٹ کر دیتے ہیں۔ کہیں پوسٹ بنا دی، کہیں پر کمنٹس میں چپکا ڈالا۔

آج صبح سے ایک ایسا ہی مضمون گردش کر رہا ہے، اسے لکھنے والے نے اپنا نام شاید عوامی ردعمل کے خوف سےنہیں لکھا۔سوشل میڈیا کو دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر لکھتے ہوئے حقائق تو مسخ نہ کئے جائیں، ہم اس مضمون اور اس میں دئیے گئے سوالات پرنظر ڈالتے ہیں۔

  پہلا سوال: آخر انڈیا نےسینکڑوں کلومیٹر دور سے 100 فی صد درستی کے ساتھ مدارس کو نشانہ کیسے بنایا؟

  اس سوال کا آخر کیا جواب دیا جائے؟ بھائی جدید دور ہے، جدید ٹیکنالوجی کے تحت سینکڑوں کلومیٹر دور سے بلکہ ہزاروں کلومیٹر دور سے بھی اہداف کو درست نشانہ بنایا جا سکتا ہے؟ پاکستان کے پاس بھی یہ صلاحیت موجود ہے، جب میزائل تجربات کیے جاتے ہیں تو ان میں 20 سے 50 میٹر تک کے رقبے تک کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، یعنی اگر ایک مکان پر حملہ کیا گیا توعین ممکن ہے ملحقہ دیوار والا مکان سلامت رہے اور صرف ہدف تباہ ہو۔

  دوسرا (طنزیہ )سوال: پاکستان کا اربوں ڈالر کا اینٹی میزائل سسٹم آخر ان میزائلوں کوپکڑنے (INTERCEPT)کرنے میں کیسے ناکام رہا؟

  پہلی بات تو یہ کہ پاکستان کے پاس اربوں ڈالر کا مہنگا اینٹی میزائل سسٹم نہیں جیسا کہ بھارت نے اپنے بڑے دفاعی بجٹ کے حساب سے ایس چارسو(S400) لے رکھا ہے۔ پاکستان کے پاس تاہم مقامی طور پر تیار کردہ مختلف قسم کے اینٹی میزائل سسٹمز کے ساتھ جدید چینی ساختہ اینٹی میزائل سسٹم ایچ کیو نائن (HQ-9)موجود ہے، یہ خاصا جدید اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم ہے اور بیک وقت کئی حملے روک سکتا ہے، اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے پاس بلاتور سسٹم، یوسف ون، پیک تھری،سکائی گارڈ سسٹم وغیرہ موجود ہیں۔ یہ اچھے سسٹم ہیں۔

  یہاں پر البتہ 2 باتیں سمجھ لینا چاہییں، پہلی یہ کہ اینٹی میزائل سسٹم کا یہ مطلب نہیں کہ ملک کے چپے چپے میں ہونے والا ہر میزائل حملہ روکا جا سکتا ہے، خاص طور پر جہاں کئی سو کلومیٹر طویل سرحد ہو، وہاں اس کا امکان رہتا ہے کہ 100 فی صد مقامات پر اینٹی میزائل سسٹمز کی بیٹریز نہ رکھی جا سکیں۔

  یہاں پر اگر کوئی اسرائیل کے اینٹی میزائل سسٹم کی مثال دے تو پہلے یہ سمجھ لیں کہ اسرائیل چھوٹا سا ملک ہے اور اس کی بارڈر زیادہ طویل نہیں، دوسرا اسے دو تین اطراف سے تحفظ حاصل ہے، سمندر کی طرف سے وہ محفوظ ہے، ایک سائیڈ سے مصر ہے جو اس کا اتحادی ملک ہے جبکہ اردن بھی دوستانہ تعلق رکھتا ہے، شام سے بھی اسے کوئی خطرہ نہیں۔ وہ صرف لبنان میں حزب اللہ یا یمن کے حوثیوں کی طرف سے پھینکے میزائلوں پر نظر رکھتا یا خاص مواقع پر اسے ایرانی میزائلوں کا توڑکرنا تھا۔

  اسرائیل کو  محدود رقبے میں آنے والے میزائلوں کو روکنا تھا، اس کے پاس دنیا کے جدید ترین اور مہنگے ترین اینٹی میزائل سسٹمز موجود ہیں، اس کے باوجود ایرانی بیلسٹک میزائل روکنے میں اس کی امریکا، برطانیہ ، فرانس وغیرہ نے بھرپور مدد کی۔ یہ بھی یاد رہے کہ ایرانی میزائل اتنے جدید اور تیز رفتار نہیں جتنے ہندوستانی فوج کے میزائل ہیں۔

  دوسرا یہ کہ اینٹی میزائل سسٹمز کو بھی دیکھ بھال کر آن کرنا پڑتا ہے، ورنہ وہ اپنی رینج میں آنے والے ہر طیارے کو ہٹ کر دے گا، خواہ وہ کوئی مسافر طیارہ ہی کیوں نہ ہو۔ بھارت نے غیر ذمہ داری کی انتہا یہ کہ جب حملہ کیا تب کئی ممالک کی 50 کے لگ بھگ پروازیں پاکستانی ائیر سپیس استعمال کر رہی تھیں۔ جب ائیر سپیس اوپن ہو تو پھر اینٹی میزائل سسٹم آن نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کرنے سے پہلے ایک اعلامیہ یا اعلان نوٹم (NOTAM)جاری کرنا پڑتا ہے ، جس کے بعد اس علاقے یا رقبے پر کوئی مسافر طیارہ پرواز نہیں کرسکتا، اگر کوئی غلطی سے ایسا کرے تو ہٹ ہوجائے گا۔ بین الاقوامی قانون یا فوجی ضابطوں کے مطابق نوٹس دینا ضروری ہوتا ہے۔ جیسا کہ اگلے کسی حملے سے بچنے کے لیے پاکستان نے نوٹم جاری کیا اور ائیر سپیس دوسروں کے لیے بند کر دی۔

   تیسری بات یہ ہے کہ پاکستان جیسے درمیانے دفاعی بجٹ رکھنے والے ممالک کے پاس اگر محدود سطح پر اینٹی میزائل نظام ہو تب اہم فوجی اور ملکی سلامتی سے متعلق تنصیبات کے گرد اینٹی میزائل سسٹم رکھا جاتا ہے۔جہاں حملے کا زیادہ خطرہ ہو یا پھر حملے سے ملکی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوجانے کا اندیشہ ہو جیسے نیوکلیئر تنصیبات، اہم ائیر بیس وغیرہ۔

  تیسرا، چوتھا، پانچواں، چھٹا سوال: بھارت نے دیدہ دلیری سے حملے کیوں کیے، کیا اسے عالمی سطح پر تعاون کی یقین دہانی تھی؟ اگر یہ ایئر سٹرائیک تھی تو ہمارا دفاعی نظام کیوں سوتا رہا، بالا کوٹ حملے میں تو طیارے فوری انٹر سیپٹ ہوگئے تھے وغیرہ وغیرہ ۔

  جواب یہ ہے کہ بالا کوٹ حملے میں بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضا میں آ کر کارروائی کی تھی، دراصل تب اس کے پاس نسبتاً پرانے طیارے مگ 29، میراج  وغیرہ تھے۔ آج بھارت کے پاس رافیل جیسا جدید ترین طیارہ موجود ہے جو 200 کلومیٹر سے زیادہ دوری سے فضا سے زمین پر مارکرنے والا سکالپ کروز میزائل استعمال کر سکتا ہے۔ ابھی حملے کے حوالے سے تفصیل سامنے آئے گی، مگر یہ بات یقینی ہے کہ حملے بھارتی سرزمین کے اندر رہتے ہوئے کیے گئے ہیں، اگر ایئر ٹو سرفیس اٹیک تھا تب بھی بھارتی طیارہ پاکستانی حدود میں داخل نہیں ہوئے اور اگر زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائل استعمال ہوئے تب بھی وہ بھارت ہی سے پھینکے گئے۔ بھارتی طیارے پاکستان میں گھستے تو نشانہ بن جاتے۔

 رہی بات عالمی حمایت حاصل ہونے والی تو ابھی تک تو کسی اہم اور قابل ذکر ملک نے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی۔ سب ہی نے اس حملے کی حوصلہ شکنی کی ہے، صدر ٹرمپ نے تو اپنے ابتدائی ردعمل میں اسے ’شرمناک حملے‘ کہہ ڈالا۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی عقل و فہم والا شخص یہ سوچ سکتا ہے کہ پاکستان کو ان حملوں کا علم تھا اور پھر بھی یہ ہونے دیے۔ یہ احمقانہ اور زہریلی قسم کی کانسپریسی تھیوری ہے۔

  سوال: پاکستان نے دینی مدارس کیوں بند کرا لیے تھے، کیا انہیں بتا دیا گیا تھا کہ حملہ ہونے والا ہے؟

  ایک چیز ہوتی ہے جسے کامن سینس کہتے ہیں۔ بعض مخالفین اپنے بغض، نفرت اور اندر کے زہر کے باعث اس سےبھی محروم ہوجاتے ہیں۔ ایک خاص طرز کے دینی مدارس پر حملہ متوقع ہوسکتا تھا یعنی اس کا معمولی سا امکان موجود تھا، تب بھی انہیں بند کرا دینا چاہیے تھا۔ اب یہی دیکھ لیں کہ اگر بہاولپور میں  مسجد سبحان اللہ کا مدرسہ خالی نہ ہوتا تو شاید جانی نقصان کئی گنا زیادہ ہو جاتا۔

سوال: بھارت کو پہلگام حملے کے 24 یا 72 گھنٹوں بعد حملہ کرنا چاہیے تھا، مگر اتنے دن گزار کر 9 مئی سے 2 دن پہلے کا انتِخاب کیوں کیا گیا جب یہاں سیاسی احتجاج ہونے والا تھا؟

   اس کا جواب یہی ہے کہ کیڑے نکالنے اور فضول اعتراض کرنے سے پہلے کچھ پڑھ لینا چاہیے، معلومات حاصل کر لی جائیں۔ پلوامہ حملہ 14 فروری کو ہوا تھا، تب بھی بھارت نے تیرھویں دن حملہ کیا تھا۔ یہ قابل فہم بات ہے۔ ایسا حملہ کرتے ہوئے بہت کچھ سوچنا، سمجھنا، حساب کتاب لگانا پڑتا ہے۔ اس بار پندرھویں دن حملہ ہوا۔ یہ قابل فہم ہے۔ اس میں بھی سازشی تھیوری گھڑنا تو ذہنی مریضوں والا کام ہے۔

   آخر میں ہمیں 2 باتیں سمجھ لینی چاہئیں۔

پہلی یہ کہ پاکستان نے ابھی تک ان میزائل حملوں کا جواب نہیں دیا۔ جو فوری ردعمل پاکستان نے دیا وہ تو ابتدا یا ٹریلر ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاک افواج کو ردعمل کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ جواب دینے کا حق ہمارے پاس محفوظ ہے۔ یہ حق یقیناً استعمال کیا جائے گا، وقت جگہ اور طریقہ کار کا انتخاب ہماری افواج اپنی مرضی سے کریں گی۔ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ یہ جنگ ہے، ہمیں اپنے حساب سے لڑنی چاہیے نہ کہ دشمن کی مرضی اور توقعات کے مطابق۔

  البتہ پاکستانی ائیر فورس نے اپنی حیران کن برتری ثابت کی ہے۔ اسے سراہنا چاہیے۔ بھارتی جدید ترین فائٹر طیارے مار گرانا غیر معمولی بات ہے۔

  بھارت کے پاس بہت مہنگے اور جدید ترین رافیل طیارے موجود ہیں جو فرانس سے کئی ارب ڈالر کی ڈیل کے بعد لیے گئے۔ رافیل جدید ترین الیکٹرانک وار فیئر کا بہترین طیارہ سمجھا جاتا ہے، فورپلس پلس(++) جنریشن ہے، جزوی طور پر سٹیلتھ خصوصیت کا حامل اور اس کے پاس ائیر ٹو سرفیس سکالپ کروز اور میکا، میٹیور جیسا جدیدترین ائیر ٹو ائیر مار کرنے والا میزائل موجود ہے جو 200 کلومیٹر تک کے فاصلے سے مار کر سکتا ہے۔ رافیل طیارہ ریڈار پر ڈیٹکٹ کرنا بھی آسان نہیں اس کا جدید ترین اینٹی میزائل اور اینٹی ریڈار سسٹم ’سپیکٹرا ‘ بہت مشہور اور جدید ہے۔ یعنی رافیل کے ریڈار کو جام کرنا ہرگز آسان کام نہیں۔

  پاکستان نے اپنے محدود وسائل کے مطابق بھارتی فضائی قوت کو کاؤنٹر کرنے کے انتظامات کیے تھے اور چینی ساختہ جے 10 سی ڈریگن خریدا تھا، جبکہ ہمارا اپنا جے 17 تھنڈر تو تھا ہی۔ اطلاعات کے مطابق اسی جے 10 سی ڈریگن نے اپنے چینی ساختہ پی ایل 15 میزائلوں کے ذریعے 2 یا 3 رافیل طیاروں کو مارگرایا ہے ۔ بھارت کا روسی ساختہ سخوئی 30 بھی اچھا خاصا جدید طیارہ ہے، اس کا مقابلہ بھی آسان نہیں۔ اس لڑائی میں ایک سخوئی تھرٹی بھی گرایا گیا، ایک شاید مِگ 29 تباہ ہوا۔

  یہ غیر معمولی کامیابی ہے، خاص کر اس لیے کہ پاکستانی طیاروں نے بھارتی فضائی حدود عبور نہیں کی، اپنی فضا میں رہتے ہوئے انہوں نے کمال مہارت سے یہ سب کر دکھایا۔ یہ پاکستانی ائیر فورس کی بھارت پر برتری کا واضح ثبوت ہے۔

  اطلاعات آ رہی ہیں کہ اس واقعے کے بعد فرانس کے رافیل طیاروں کے شیئرز نیچے گئے ہیں جبکہ چینی جے 10 سی کی اہمیت دنیا بھر میں بڑھی ہے۔ فرانس والے بھی شاید پچھتا رہے ہوں کہ چند ارب ڈالر کی خاطر اپنا پریمیئر طیارہ بھارتی نکمے پائلٹوں کو سونپ دیا۔

 حرف آخر یہ کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یہ اس کا پہلا فیز تھا۔ آگے آگے دیکھیں، ان شااللہ ہماری افواج ہمیں سرخرو کریں گی اور پاکستانیوں کا سربلند ہی رہے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عامر خاکوانی

نیچرل سائنسز میں گریجویشن، قانون کی تعلیم اور پھر کالم لکھنے کا شوق صحافت میں لے آیا۔ میگزین ایڈیٹر، کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ 4 کتابوں کے مصنف ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز پر اب تک ان گنت تحریریں چھپ چکی ہیں۔

پاک بھارت کشیدگی عامر خاکوانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی

پڑھیں:

بھارت نے جس طرح حملہ کیا اسے اس سے بڑھ کر جواب دیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف

بھارت نے جس طرح حملہ کیا اسے اس سے بڑھ کر جواب دیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر بزدلانہ حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے حملے کا جواب دیں گے۔

بھارت نے پاکستان پر حملہ کرتے ہوئے 3 شہروں پر میزائل فائر کردیے جس میں سویلین آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے، بھارتی حملے میں ایک معصوم بچہ شہید ہوگیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز( ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ بھارت نے پاکستان پر 3 جگہوں پر میزائل داغے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر میں کوٹلی، مظفر آباد اور بہاولپور میں حملہ کیا گیا۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارت نے جس طرح حملہ کیا اسے اس سے بڑھ کر جواب دیں گے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے شہری آبادی اورمساجد پرحملے کیے، بھارت کو بھرپورفوری جواب دیاجائے گا،ہم فوجی اور سفارتی سطح پر بھارت کو بھرپورجواب دیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج کی جوابی کارروائی ، دو بھارتی رافیل طیارے مار گرائے، سرینگر ائیر بیس بھی مکمل تباہی پاک فوج کی جوابی کارروائی ، دو بھارتی رافیل طیارے مار گرائے، سرینگر ائیر بیس بھی مکمل تباہی آپریشن سندور میں پاکستان میں 9مقامات کو نشانہ بنایا، میزائل حملوں کے بعد بھارت کا موقف بھی آگیا بھارت نے پاکستان میں تین مقامات پر میزائل داغے، پاکستان کا مؤثر جواب آنے والا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پروازوں کے لیے بند، تمام فلائٹس کراچی موڑ دی گئیں بھارت نے پاکستان پر بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے 3 شہروں پر میزائل داغ دیے، معصوم بچہ شہید، دو شہری زخمی عمران خان نے رہنماوں کو اے پی سی، ایپکس کمیٹی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں جانے سے روک دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بزدل دشمن نے چھپ کر وار کیا، سخت جواب دے رہے ہیں، خواجہ آصف
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بلاول بھٹو
  • بھارت نے جس طرح حملہ کیا اسے اس سے بڑھ کر جواب دیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت نے پاکستان میں تین مقامات پر میزائل داغے، پاکستان کا مؤثر جواب آنے والا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان وقت کا تعین کر کے بھرپور جواب دے گا
  • چین نے بھارت سے درآمد ہونے والی کیڑے مار ادویات پر ٹیرف عائد کر دیا
  • مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے سے متعلق کیس: ججز نے بڑے سوالات اٹھادیے، دوران سماعت اہم ریمارکس
  • بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کاپانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے
  • بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کاپانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے