گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے کے ذریعے بھارتی مصنوعات پر اِضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، جس کے بعد بھارت پر کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد ہوگئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے میں کہاکہ بھارت روس سے تیل خریدنا بند نہیں کر رہا اس لیے اس پر اضافی ٹیرف لگایا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے اِس پر ردعمل دیتے ہوئے اس ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہاکہ کئی اور ممالک بھی روس سے تیل خریدتے ہیں پر اُن پر ٹیرف عائد نہ کرکے بھارت کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔

ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستانی برآمدات میں اِضافے کا اِمکان بہت کم ہے کیونکہ پاکستان کا برآمدی شعبہ اِس کے لیے تیار نہیں اور ہماری پروڈکشن کی صلاحیت اتنی زیادہ نہیں کہ ہم بھارتی برآمدات کا مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے جو خام مال اور سستی توانائی چاہیے وہ بھی ملک میں مہیا نہیں اس لیے ہمارا صنعتی پیداوار کا شعبہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے قابل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟

فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں، ڈاکٹر وقار احمد

معاشی تِھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی سے وابستہ سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں کیونکہ صنعت کاروں کو اگر اپنی پیداوار بڑھانی ہے تو اُن کے پاس خام مال، سستے توانائی کے ذرائع بھی تو ہونے چاہییں۔ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا شعبہ فوری طور پر اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکتا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جو پلانٹس اور صنعتی مراکز اپنے حجم کو بڑھانا چاہ رہے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اُن کو زرمبادلہ نہیں مل پا رہا، یہ ایک موقع ضرور ہے لیکن محدود سپلائی کی وجہ سے راتوں رات ترقی نہیں ہو سکتی۔

امریکی ٹریڈ وار سے پوری دنیا کی معیشت کو خطرہ ہے، ڈاکٹر ساجد امین

معاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا اِمکان نہیں۔ کیونکہ ہماری ایکسپورٹ مارکیٹ نہ تو اتنی بڑی ہے اور نہ ہی وہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ممکن ہے ہمیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں چند نئے آرڈرز مِل جائیں لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ امریکا نے جو ٹریڈ وار یا تجارتی جنگ شروع کی ہے جس میں ٹیرف کو سزا کے طور پر ایک سیاسی حربے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ پوری دنیا کی معیشت کے لیے خطرہ اور اِس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فریم ورک کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔

’کل کلاں کو دیگر بڑے ممالک بھی اس طرح کے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔ طویل المدّتی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اِس تجارتی جنگ میں کوئی بھی وِنر نہیں بلکہ سب کا نقصان ہی ہو گا۔‘

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیرف ایک اسٹریٹجک فتح ضرور تھی کیونکہ ابتدائی طور پر 29 فیصد شرح کا اعلان کیا گیا تھا۔ سیاسی طور پر پاکستانی حکومت یہ دعوٰی کر سکتی ہے کہ اُس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے مُلک کے لیے بہتر ڈیل لے لی ہے، لیکن مُلکی معیشت پر اِس ڈیل کا اثر نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

’ایک تو ہمارا برآمدی شعبہ اِتنا کثیرالجہت نہیں اور ہمارے پاس امریکا کو برآمد کرنے کے لیے سوائے ٹیکسٹائل کے اور کچھ بڑا ہے ہی نہیں۔ اِس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ امریکا سے ہمارے ٹیکسٹائل کے شعبے کو کچھ گِنے چُنے بڑے آرڈرز مِل جائیں، لیکن یہ چیز کبھی بھی پائیدار نہیں ہوگی اور امریکا کی پالیسیاں کبھی بھی تبدیل ہو سکتی ہیں اس لیے اُن پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔‘

پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فائدہ اٹھا سکتا ہے، شکیل رامے

ماہر معیشت شکیل رامے نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے سے پاکستان کی برآمدات بڑھنے کا کوئی خاص امکان نہیں۔ ایک تو امریکا کے ساتھ ہماری تجارت کا حجم بھارت کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹا ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا کو ہماری بڑی برآمدات کا تعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہے۔ دوسرا یہ کہ ہم اِس شعبے کو بہت ساری سبسڈی دیتے ہیں اور پھر امریکا نے ہم پر 19 فیصد ٹیرف عائد تو کیا ہے کوئی ٹیرف ختم تو نہیں کیا، اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہماری مسابقت بنگلہ دیش اور ویت نام جیسے مُلکوں کے ساتھ ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت حجم کے اعتبار سے اِتنی بڑی بھی نہیں کہ وہ مقابلہ کر سکے۔

شکیل رامے نے کہاکہ ایک شعبہ ایسا ہے جہاں پاکستان کو فائدہ مِل سکتا ہے اور وہ ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ جس طرح سے ٹرمپ انتظامیہ بھارت کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کاروبار کم کرنے کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے اُس سے ہمیں فائدہ مِل سکتا ہے لیکن دیکھنا یہ پڑے گا کہ آیا امریکا بھارت کے لیے بی۔ون، بی۔ٹو ویزوں کے اجرا کی تعداد میں کمی کرتا ہے یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا

انہوں ںے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکا کوئی قابلِ اعتبار شراکت دار نہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وہ پاکستان کے خلاف اور اب پاکستان کے حق میں ہے۔ اور اب بھارت کو ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ ایسے ہی امریکا کسی بھی وقت اپنی پالیسیاں تبدیل بھی کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات بھارت پاکستان امریکا تعلقات ٹیرف جنگ ٹیکسٹائل ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انفارمیشن ٹیکنالوجی برا مدات بھارت پاکستان امریکا تعلقات ٹیرف جنگ ٹیکسٹائل ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز انفارمیشن ٹیکنالوجی ٹیکسٹائل کے شعبے انہوں نے کہاکہ فیصد ٹیرف عائد برا مدات میں ا پاکستان کے کہ امریکا بھارت کے کہ بھارت فوری طور بھارت پر فائدہ ا سکتا ہے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پرمزید ٹیرف لگانے کا اعلان،گودی میڈیا چیخ اٹھا

ٹرمپ کے بیان نے مودی میڈیا کی خود ساختہ شان کو خاک میں ملا دیا،بھارت امریکی ٹیرف وار برداشت نہ کر سکا
امریکی صدربے شرمی سے خود پسندی میں ڈوبا ہوا ہے، بھارت کیخلاف سخت معاشی پالیسیوں پر بھارتی میڈیا کا شدید ردعمل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر آئندہ 24 گھنٹے میں مزید ٹیرف لگانے کا اعلان کردیا۔ گودی میڈیا بوکھلاہٹ کا شکار، امریکا، بھارت تجارتی تعلقات میں دراڑ پر گودی میڈیا نے امریکی صدر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ٹرمپ کی بھارت کے خلاف سخت معاشی پالیسیوں پر بھارتی میڈیا کا شدید ردعمل آیا، بھارتی میڈیا نے امریکی صدر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر نمایاں طور پر زیادہ ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، وہ بے شرمی سے خود پسندی میں ڈوبا ہوا ہے، ٹرمپ کو نااہل قرار دینے کی بے شمار وجوہات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نفسیاتی تجزیہ کرنا آج دنیا بھر میں ایک ابھرتا ہوا کاروبار بن چکا ہے۔دوسری جانب ٹرمپ کے بیان نے مودی میڈیا کی خود ساختہ شان کو خاک میں ملا دیا، بھارت پر اضافی ٹیرف کے اعلان نے مودی کی ناقص معاشی پالیسیوں کا پول کھول دیا۔دنیا کی تیسری بڑی نام نہاد معیشت بننے کا دعوے دار بھارت امریکی ٹیرف وار برداشت نہ کر سکا، مودی کی سفارتی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے والا گودی میڈیا آج بھارت کی عالمی رسوائی کا سبب بن گیا۔گودی میڈیا نے ٹرمپ کو ذہنی مریض، خود پسند اور نااہل قرار دینا شروع کر دیا، امریکی صدر نے مودی سرکار کی جھوٹی معاشی برتری کا پردہ چاک کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مائکروچپس اور سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا بھارت پر بڑا معاشی وار: مزید ٹیرف اور سخت پابندیوں کی دھمکی
  • پاکستان کو خطے میں سب سے کم امریکی ٹیرف سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے ،عاطف اکرام شیخ
  • صدر ٹرمپ نے کمپیوٹر چپس پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا
  • 25 فیصد مزید ٹیرف لگنے پر بھارت کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا
  • صدر ٹرمپ کی نئی اقتصادی حکمت عملی: روسی تیل پر پابندیاں، خود امریکا کو خطرہ؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پرمزید ٹیرف لگانے کا اعلان،گودی میڈیا چیخ اٹھا
  • پاکستان کی ڈیجیٹل ڈرائیو کو معاشی گیم چینجر میں بدلنے کے لیے مستقل پالیسیاں ضروری ہیں. ماہرین
  • امریکا، بھارت اور ٹیرف کی جنگ