وائٹ ہاؤس کی چھت پر ایٹمی میزائل لگا رہا ہوں!, ٹرمپ کا نیا مذاق
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی چھت پر اچانک نمودار ہو کر نہ صرف میڈیا کو حیران کر دیا بلکہ ایٹمی میزائل نصب کرنے کا مذاق بھی کیا۔ اس وقت روس اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ جاری ہے۔
ٹرمپ، جو اپنی سیکیورٹی ٹیم اور اسنائپرز کے حصار میں تھے، پریس روم کی چھت پر تقریباً 20 منٹ تک چہل قدمی کرتے رہے۔ جب صحافیوں نے پوچھا کہ وہ چھت پر کیوں ہیں، تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ "بس تھوڑی سیر کر رہے ہیں"۔ اور جب پوچھا گیا کہ وہ یہاں کیا بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو انہوں نے مذاق میں کہا: "ایٹمی میزائل" — پھر ہاتھ کے اشارے سے میزائل لانچ کرنے کی نقل بھی کی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ٹرمپ نے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دو ایٹمی آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم دیا تھا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک شاندار بال روم سمیت متعدد نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جس سے وہ امریکی صدارت پر اپنا ذاتی تاثر چھوڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی روز گارڈن کا لان پکا دیا ہے اور اوول آفس کو سنہرے رنگ کے شاہی انداز میں سجا چکے ہیں۔
79 سالہ صدر کا کہنا ہے کہ وہ یہ تمام تعمیراتی کام اپنے ذاتی پیسوں سے کریں گے، جس کی لاگت تقریباً 200 ملین ڈالر ہوگی، حالانکہ کچھ مدد نجی ڈونرز سے بھی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا: "یہ بھی میری طرف سے ملک کے لیے پیسہ خرچ کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔"
ٹرمپ اپنی غیر رسمی اور دلچسپ عوامی حرکات کے لیے مشہور ہیں — جیسا کہ 2015 میں سنہرے ایسکلیٹر سے صدارتی امیدوار بننے کا اعلان، یا ماضی کی مہم کے دوران کچرا گاڑی میں بیٹھنے اور میکڈونلڈز میں فرائز پیش کرنے جیسے مناظر شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہیروشیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 80 سال مکمل
واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو آج 80 سال بیت گئے۔ ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کے 80 سال مکمل ہونے پر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 9 اگست 1945 کو ناگا ساکی پر دوسرے ایٹمی حملے میں 74 ہزار افراد کی ہلاکت کا تخمینہ ہے۔ حملوں کے بعد جاپان نے 15 اگست کو ہتھیار ڈال دیئے تھے۔