اہل یمن شیطانی طاقتوں کو شکست دینے میں کامیاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: فلسطینی گروہوں نے بھی یمن پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور یمنی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ان کی شکست کو ظاہر کرتا ہے۔ یمنی مزاحمت کے رہنماوں میں سے ایک "حزام الاسد" نے کل "X" چینل پر اپنے ایک پیغام میں اعلان کیا ہے کہ ملک گذشتہ رات اسرائیلی حکومت کے فضائی حملوں اور جارحیت کا دردناک جواب دے گا۔ یہ پیغام عبرانی زبان میں جاری کیا گیا تھا۔ خصوصی رپورٹ:
 
 امریکی نیوز نیٹ ورک سی این این نے تجزیہ کیا ہے کہ تل ابیب کے بن گوریون ہوائی اڈے پر یمنی میزائل حملے نے ایک بار پھر اسرائیلی حکومت کی کمزوریوں اور یمن کے خلاف امریکی جارحیت کی ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے قلب پر یمنی مزاحمت کا حالیہ حملہ اتنا شدید تھا کہ اس نے صیہونیوں کو دیوانہ بنا دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے پیر کی شام حدیدہ کی بندرگاہ میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ اس کے بعد حکومت کے جنگی طیاروں نے کل یمنی دارالحکومت بالخصوص صنعا بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔ تمام حملے اس بڑے زخم کو بھرنے کے لیے ہیں جو یمنی میزائل نے بن گوریون ہوائی اڈے پر حملوں سے لگایا ہے۔ بلاشبہ، مزاحمت نے مزید دردناک انتقام کا وعدہ بھی کیا ہے۔
 
 علاقائی طاقت کی مساوات میں، غالب گمان ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ محدود فوجی انفراسٹرکچر والے ممالک، اندرونی بحرانوں اور اقتصادی جکڑ بندیوں سے دوچار ہیں، بڑے کھلاڑیوں کی کے اثر و رسوخ کو چیلنج کرنیکی صلاحیت نہیں رکھتے۔ لیکن یمن نے بین گوریون ہوائی اڈے پر نشانہ لگا کر غیر متوقع حملے کے ذریعے اس مساوات کو بدل دیا۔ یقیناً صرف یہ حملہ ہی نہیں بلکہ یمن ان دنوں مسلسل جس عمل سے گزر رہا ہے، جو کچھ ہوا ہے وہ صرف میزائل فائر ہونے یا ڈرون کے گزرنے سے نہیں ہوا۔
 
 اس حملے نے ایک ایسی حکومت کی سلامتی میں گہرا شگاف پیدا کر دیا جس نے ایک ناقابل تسخیر تصویر پیش کرنے کی کوشش میں برسوں صرف کئے تھے۔ یمن سے لاحق خطرات کو اب محض فوری ردعمل نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس حملے کے بارے میں اسرائیلی حکومت کی جلد بازی، غیر متوازن ردعمل، حدیدہ کی بندرگاہ پر شدید بمباری سے لے کر صنعا میں شہری تنصیبات پر حملے، یہ سب کچھ فوجی ردعمل کے بجائے ایک گہرے نفسیاتی اور معلوماتی بحران کی نشاندہی کرتا ہے۔
 
 یمن، جنوبی جزیرہ نما عرب کے غریب جغرافیہ سے پرے، اب طاقت کے توازن میں ایک موثر کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن کو نئے سرے سے متعین کر رہا ہے۔ ایک اہم کردار، جس کے پاس اپنے دشمن کے مقابلے میں تکنیکی مساوات کا فقدان ہے، اس نے بے باکی اور عین وقت پر حملوں کے ذریعے پورے اعتماد کیساتھ میدان جنگ کے اصولوں کو درم بھرم کر دیا ہے، یقیناً وہ آہستہ آہستہ اپنی طاقت بڑھا رہا ہے۔
 
 حدیدہ بندرگاہ پر بزدلانہ حملے:
 اسرائیلی نسل پرست حکومت کے 30 لڑاکا طیاروں نے پیر کی رات یمن پر حملے کے دوران لوگوں پر 48 بم گرائے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ 30 طیاروں نے الحدیدہ بندرگاہ اور ایک کنکریٹ فیکٹری پر حملہ کیا۔ اس حملے کے دوران حدیدہ کی بندرگاہ کو بھاری نقصان پہنچا۔ عبرانی زبان کے اخبار اسرائیل ٹوڈے نے ایک عبرانی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا:"امریکی حملوں کے علاوہ 30 طیاروں نے حدیدہ کی بندرگاہ پر حملہ کیا، یمن پر 8 مرحلوں میں حملہ کیا گیا۔"
 
 صنعا پر حملہ اور.                
      
				
                    
    
				..
 ان وحشیانہ حملوں کے چند گھنٹے بعد ہی یمنی میڈیا نے کل اعلان کیا کہ صیہونی جنگی طیاروں نے صنعا کے ہوائی اڈے پر بھی حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل "13" کے مطابق درجنوں لڑاکا طیاروں نے صنعا کے ہوائی اڈے پر حملہ کیا اور ہوائی اڈے سے دھویں اور آگ کے بادل اٹھتے رہے۔ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ حملے سے قبل ہوائی اڈے کو خالی کرا لیا گیا تھا۔ اس کے بعد، Ma'ariv اخبار نے اعلان کیا کہ بینجمن نیتن یاہو، جن پر عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا، نے سماعت جلد ختم کر دی اور وہ وزارت دفاع کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر چلے گئے۔ یمنی میڈیا نے اعلان کیا کہ صنعا ایئرپورٹ اور اس کے ٹرمینل کی عمارت، شہری طیاروں اور خدمات کی سہولیات کے علاوہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہوائی اڈے کے قریب سیمنٹ فیکٹری، بنی حارث میں دہان سینٹرل پاور پلانٹ، سنحان کے علاقے میں حزیز سینٹرل پاور پلانٹ اور تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ تمام ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ یمن نے بن گوریون پر حملہ کرنے کر جو نقصان پہنچایا، وہ بڑا دھچکا تھا۔ 
 
 یہ حملے بے سود ہیں، صہیونی وزیر: 
 اسرائیلی وزیر سیاحت نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو شکست دیے بغیر یمنی افواج پر حملہ کرنا بے معنی ہے۔ اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن سینٹر (ریڈیو کان) نے منگل کو اعلان کیا کہ حکومت کے وزیر سیاحت نے پیر کے روز کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر زور دیا کہ "حوثیوں پر حملہ کرنا بیکار ہے۔" عبرانی میڈیا نے مزید اطلاع دی ہے کہ صہیونی وزیر نے پاگل پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریمارکس میں نیتن یاہو سے کہا کہ "ایران کو شکست دیے بغیر حوثیوں پر حملہ کرنا پیسے اور ہتھیاروں کا ضیاع ہے اور یہ کام واشنگٹن پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔" اسرائیل کے وزیر توانائی ایلی کوہن نے بھی ایسے ہی بے تکے بیانات دیے ہیں۔ اسرائیل کی انٹیلیجنس ناکامی: یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے پاس یمن کے بارے میں محدود معلومات ہیں۔ صیہونی حکومت کے خلاف یمنی مزاحمتی قوتوں کے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد معلومات کا یہ فقدان حکومت کے سیکورٹی نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن گیا ہے۔ اس سے پہلے، بعض ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ یمن میں موساد اور سی آئی اے سے منسلک جاسوسی نیٹ ورکس کی نشاندہی کر کے انہیں بے اثر کر دیا گیا ہے۔ یہ نیٹ ورک میزائل مراکز کی نگرانی، ڈرون اڈوں اور حوثی رہنماؤں کے زیراستعمال مقامات کی نشاندہی جیسے مشنوں کے لیے ذمہ دار رہے ہیں۔
 
 یمنی میزائل اسرائیلی دفاعی حدود توڑ سکتے ہیں:
 اسرائیلی آرمی ریڈیو کے عسکری امور کے تجزیہ کار امیر بار شالوم نے تسلیم کیا ہے کہ اس میزائل نے غیر معمولی درستگی اور اسرائیلی فضائی دفاع کو گھسنے کی صلاحیت دونوں کا مظاہرہ کیا۔ بار شالوم نے CNN کو بتایا کہ یہ میزائل بہت درست تھا۔ اگر آپ اسے 2,000 کلومیٹر کے فاصلے سے فائر کرتے ہیں تو یہ بہت درست ہے، اور یہ حیرت انگیز ہے، اور آپ کو ایسی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ہمیں اس بات کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ ہماری غلطی کی وجہ سے ہوا یا ہمیں یہاں کسی نئے قسم کے خطرے کا سامنا ہے۔
 
 یہ کہنے کے باوجود کہ ایران طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تیار کر رہا ہے جو فضائی دفاع سے بچنے کے لیے خصوصی مشقیں کر سکتے ہیں، بار شلوم نے کہا تاہم، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا ایسی جدید ٹیکنالوجی حوثیوں (یمن انصار اللہ) کو منتقل کی گئی ہے، اسرائیلی فوج میزائل کو روکنے میں اسرائیل کی فضائی دفاعی ناکامی سے متعلق تمام پہلوؤں کا تجزیہ کرے گی، بشمول اس کے کہ جب سینسرز نے میزائل لانچ کا پتہ لگایا، کون سے سسٹمز نے اس کا پتہ لگایا، اور انٹرسیپٹر میزائل میزائل کے کتنے قریب آئے، بہت سے پیرامیٹرز ہیں جو نتائج سے متعلق ہوسکتے ہیں اور ان کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 
 یقین سے بھرپور محور مقاومت:
 ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے الحدیدہ بندرگاہ اور دیگر یمنی انفراسٹرکچر کے خلاف اسرائیلی حکومت کی فوجی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے صریح جرم اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ لبنان کی حزب اللہ نے یمن پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا ہے۔ عراقی حزب اللہ بریگیڈ نے بھی یمن پر صیہونی امریکی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی اقوام کے خلاف جرائم کا تسلسل قرار دیا اور استکبار کا مقابلہ کرنے اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے میں یمن کی حمایت پر زور دیا۔ فلسطینی گروہوں نے بھی یمن پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور یمنی عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ان کی شکست کو ظاہر کرتا ہے۔ یمنی مزاحمت کے رہنماوں میں سے ایک "حزام الاسد" نے کل "X" چینل پر اپنے ایک پیغام میں اعلان کیا ہے کہ ملک گذشتہ رات اسرائیلی حکومت کے فضائی حملوں اور جارحیت کا دردناک جواب دے گا۔ یہ پیغام عبرانی زبان میں جاری کیا گیا تھا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حدیدہ کی بندرگاہ اسرائیلی حکومت ہوائی اڈے پر نے اعلان کیا اعلان کیا کہ طیاروں نے کرتے ہوئے کیا ہے کہ میڈیا نے حکومت کی حملوں کے حکومت کے حملہ کیا کی مذمت حملے کے ظاہر کر یہ حملہ پر حملہ کے خلاف کرتا ہے دیا ہے نے ایک کے لیے رہا ہے اور اس کر دیا نے بھی کی اور
پڑھیں:
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔
علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔
واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔
پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔
ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔