مودی حکومت ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرون اور براہموس میزائل خریدنےکے لیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
نئی دہلی (نیوز ڈیسک) جنگی جنون کی مودی سرکار ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرون اور براہموس سپرسونک کروز میزائل خریدنے کی تیاری کر رہی ہے۔
مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ مہلک ہتھیاروں کا ذخیرہ بنانا آپریشنل تیاریوں میں اس کی ناکامی کا اعتراف ہے۔
یہ پاکستان کے ہاتھوں S-400 فضائی دفاعی نظام کی عظیم تباہی کا بھی واضح ثبوت ہے۔ جنگی ہتھیار لاد کر مودی سرکار پاکستان پر یک طرفہ جارحیت کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت دفاع نے 87 ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرونز اور 110 سے زائد براہموس سپرسونک کروز میزائل خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔
جنگی سازوسامان کی کل مالیت 67,000 کروڑ روپے ہے، اور بھارتی فوج کے لیے تھرمل امیجر پر مبنی ڈرائیور نائٹ سائٹس کی خریداری کو بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
ہندوستانی بحریہ کے لئے خود مختار سطحی جہاز، براہموس فائر کنٹرول سسٹم اور لانچر کی خریداری اور ہندوستانی فضائیہ کے لئے ماؤنٹین ریڈار کی خریداری اور اسپائیڈر ویپن سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق آپریشن سندھور میں فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی کمی تھی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔