زیر تعمیر منصوبے پاکستان کیلئے اہم‘بروقت تکمیل ترجیح:چیئرمین واپڈا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے واپڈا ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی۔ ممبر فنانس، ممبر پاور، ممبر واٹر، جنرل منیجرز اور دیگر سینئر افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں انہیں واپڈا کی ذمہ داریوں اور 1958ء سے اب تک پانی اور پن بجلی شعبہ کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین واپڈا کوملک کی معاشی و معاشرتی ترقی میں واپڈا کے کردار اور زیر تعمیر منصوبوں پرپیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین نے کہا زیر تعمیر واپڈا منصوبے پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کیلئے نہایت اہم ہیں۔ انکی ٹائم لائن کے مطابق تکمیل اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بحالی کے اقدامات میں تیزی لانا میری پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا نئے منصوبوں پر ممکنہ وقت میں کام کا آغاز ضروری ہے۔ دنیا بھر میں رائج پراجیکٹ مینجمنٹ کے بہترین اقدامات پر عمل کیا جائے۔ چیئرمین کو بتایا گیا کہ واپڈا تربیلا ڈیم، منگلا ڈیم اور چشمہ بیراج جیسے بڑے منصوبوں کے معاملات خوش اسلوبی سے چلا رہا ہے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ‘ 22 پن بجلی گھروں کی مجمو عی پیداوار 9 ہزار 459 میگاواٹ ہے۔ چیئرمین واپڈا کو بتایا گیا کہ واپڈا دیامر بھاشا ڈیم، مہمند ڈیم، داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے جو 2026ء سے 2030ء تک مرحلہ وار مکمل ہونگے۔ انکی تکمیل پر ملک کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت میں 9.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیئرمین واپڈا
پڑھیں:
بروقت انصاف کیلئے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس، 13 قسم کے مقدمات پر ٹائم لائنز مقرر کر رہے ہیں: چیف جسٹس
کراچی (سٹاف رپورٹر +نیٹ نیوز) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور وکلاء برادری کے درمیان تعاون کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔ چیف جسٹس سے سندھ ہائی کورٹ بار کے وفد نے ملاقات کی۔ جسٹس یحییٰآفریدی نے کہا کہ بینچ اور بار نظامِ انصاف کے لازم و ملزوم ستون ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس بنائی جا رہی ہیں۔ 13 اقسام کے مقدمات کے فیصلے کے لیے ٹائم لائنز مقرر کی جا رہی ہے۔ سولرائزیشن اور ای-لائبریریز بارز کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہیں۔ عدلیہ کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ہائی کورٹس کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ عدالت سے منسلک ثالثی کا نظام ادارہ جاتی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ضلعی عدلیہ کی بھرتی و تربیت کا معیار مقرر کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی ہے۔ جبری گمشدگیوں پر ادارہ جاتی ردعمل کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے یقین دہانی کرائی کہ بار کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ وکلاء کی تجاویز متعلقہ فورمز پر زیرِ غور لائی جائیں گی۔ صدر سندھ ہائی کورٹ بار نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ پرانے سول مقدمات کے لیے ماڈل سول کورٹس قائم کی جائیں۔