چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے ماسکو کے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ہمراہ فلمی تعاون کے معاہدے پر دستخط اور دستاویز کے تبادلے کی تقریب میں شرکت کی۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں، سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے شعبہ تشہیر کے نائب سربراہ اور چائنا میڈیا گروپ کے صدر شین ہائی شیونگ نے عوامی جمہوریہ چین کی ریاستی فلم انتظامیہ کے طور پر روسی فیڈریشن کی وزارت ثقافت کے درمیان 2030 سے پہلے فلم پروڈکشن میں تعاون کے ایکشن پلان” کا تبادلہ کیا۔
ایکشن پلان میں دونوں ممالک کے درمیان فلم کے میدان میں مشترکہ پروڈکشن کے منصوبوں کو فروغ دینے، ایک دوسرے کی فلموں کو متعارف کرانے، ایک دوسرے کے فلمی فیسٹول کا انعقاد، فلم آرکائیوز کی مشترکہ حفاظت اور استعمال، اور “یوریشین فلم ایوارڈز” میں شرکت کے منصوبے شامل ہیں ۔ ایکشن پلان کا مقصد فلم کے ذریعے دونوں ممالک کی تہذیبوں کے درمیان باہمی تبادلے اور سیکھنے کے عمل کو فروغ دینا اور نئے دور میں چین اور روس کے درمیان جامع تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کی اعلیٰ سطح کی ترقی کو برقرار رکھنے میں تعاون کرنا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان چین اور روس کا جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان مسلح تنازعات کی روک تھام پر زور چین اور روس کا جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا اعادہ چین روس ہیومینٹیز کوآپریشن کمیٹی کی فلم کوآپریشن ذیلی کمیٹی کا 18واں اجلاس ماسکو میں منعقد ہوا آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان رواں سال کے لئے “واک ان چائنا” نامی سرگرمی کا ووہان شہر میں آغازCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لاہور کے مقامی ہوٹل میں آم میلہ، 50 سے زائد اقسام کی نمائش
لاہور:محکمہ سیاحت پنجاب کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں آم میلے کا انعقاد کیا گیا جہاں آم کی 50 سے زائد اقسام نمائش کے لیے پیش کی گئیں۔
دو روزہ نمائش میں شہریوں، سیاحوں، کسانوں، زرعی ماہرین، فوڈ انڈسٹری سے وابستہ افراد اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آموں کی خوشبو، روایتی رقص، لوک موسیقی، دستکاری کے اسٹالز اور آم سے بنی منفرد ڈشز نے میلے کو ثقافت، ذائقے اور زراعت کا حسین امتزاج بنا دیا۔
نمائش کا افتتاح سیکریٹری سیاحت پنجاب فرید احمد تارڑ اور منیجنگ ڈائریکٹر ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب (ٹی ڈی سی پی) ڈاکٹر ناصر محمود نے کیا۔ اس موقع پر شہریوں، مہمانوں، بچوں اور غیر ملکی مہمانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
فرید احمد تارڑ نے کہا کہ یہ میلہ نہ صرف آم کا تہوار ہے بلکہ پنجاب کے محنتی کسانوں، زراعت اور ثقافت کے فروغ کا ذریعہ بھی ہے۔ ڈاکٹر ناصر محمود کے مطابق آم میلہ نہ صرف مقامی صنعتوں اور زراعت کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ سیاحت، ثقافت اور مہمان نوازی کو فروغ دینے کا بھی موثر ذریعہ ہے۔
نمائش میں 5 ٹن ایکسپورٹ کوالٹی آم رکھے گئے، جنہیں کھیت کے نرخوں پر شہریوں کو پیش کیا گیا۔ زرعی ماہر رانا آصف حیات ٹیپو کا کہنا تھا کہ عوام کی شکایت رہی ہے کہ انہیں برآمدی معیار کے آم بازار میں دستیاب نہیں ہوتے، اس لیے نمائش میں براہ راست کسانوں سے یہ آم فراہم کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں، شدید گرمی، آندھی اور پانی کی کمی کے باعث آم کی فصل بری طرح متاثر ہوئی ہے اور اس سال پیداوار میں 40 سے 50 فیصد کمی کا سامنا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آم کی اوسط سالانہ پیداوار 18 لاکھ میٹرک ٹن ہے، جس میں سب سے بڑا حصہ پنجاب کا ہے جو ملک کی پیداوار کا 70 فیصد پیدا کرتا ہے۔
سندھ 29 فیصد اور خیبر پختونخوا ایک فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ تاہم 2025 میں پیداوار کم ہو کر 14 لاکھ میٹرک ٹن تک رہنے کا امکان ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے رواں سیزن میں برآمدات کا ہدف بڑھا کر ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن مقرر کیا ہے، جس سے 10 کروڑ امریکی ڈالر یعنی تقریباً 28 ارب روپے کا زر مبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے۔ پچھلے سال صرف 13,681 میٹرک ٹن آم برآمد ہوئے تھے، جن سے 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی۔
نمائش میں شریک خواتین اور نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر مارکیٹ میں چند اقسام کے آم ہی دیکھتے تھے، لیکن یہاں ایک ہی جگہ اتنی بڑی تعداد میں مختلف اقسام کو دیکھنا ایک نایاب تجربہ تھا۔ ایک ہوٹلنگ ادارے کی نمائندہ نمرہ نے بتایا کہ ان کے اسٹال پر آم سے بننے والی ڈشز جیسے کیک، شیک، جوس، چٹنی اور آئس کریم بنانا سکھایا گیا، تاکہ لوگ آم کو صرف ٹھنڈا پھل سمجھنے کے بجائے اسے متنوع غذاؤں میں استعمال کر سکیں۔ نوجوان آرٹسٹ سارہ محمد حسین اور ان کی ٹیم نے آموں کی پینٹنگز بنا کر ان رنگوں اور خوشبوؤں کو تصویری شکل دی۔
پاکستان میں آم کی 200 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے بیس اقسام تجارتی بنیادوں پر اگائی جاتی ہیں اور انہیں دنیا بھر میں برآمد کر کے زرمبادلہ حاصل کیا جاتا ہے۔ ان اقسام میں چونسا، سندھڑی، نیلم، انور رٹول، لنگڑا، دوسہری، بیگن پھلی، گلاب خاصہ، سرولی اور زعفران شامل ہیں۔ پاکستانی آم ذائقے، خوشبو، رنگت اور غذائیت کے لحاظ سے دنیا بھر میں ممتاز سمجھے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آم کو "پھلوں کا بادشاہ" کہا جاتا ہے۔
ٹی ڈی سی پی حکام کے مطابق آم میلہ نہ صرف مقامی سیاحت، زراعت اور ثقافت کو فروغ دیتا ہے بلکہ کسانوں اور برآمدکنندگان کے درمیان براہ راست رابطے کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔