نیویارک، ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اس موقع پر ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے پہلگام واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران واشنگٹن میں قائم ایڈوکیسی گروپ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے زیراہتمام نیویارک میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبے کو اجاگر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نیویارک میں یہ ڈیجیٹل ٹرک اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر، مختلف مشنز کے دفاتر، فریڈم ٹاور، انڈین مشن، کولمبس سرکل، مڈ ٹائون مین ہٹن اور ٹائمز اسکوائر کی سڑکوں پر چلائے گئے۔ ٹرکوں پر نصب الیکٹرانک اسکرینوں پر "مودی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، جوہری تصادم انسانیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، پہلگام واقعے کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت، جنگی جنون، فریب اور دھوکہ تنازع کا کوئی حل نہیں، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے" جیسے پیغامات درج تھے۔ ڈیجیٹل اسکرینوں پر درج دیگر پیغامات میں "کشمیریوں کی پہلگام واقعے کی مذمت، بھارت نفرت اور دشمنی کو بڑھا رہا ہے، ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، تنازعہ کشمیر عالمی توجہ کا متقاضی ہے، تنازعہ کشمیر کے قابل قبول حل کی ضرورت ہے، بھارتی جمہوریت مقبوضہ کشمیر میں ختم ہو جاتی ہے اور کشمیر میں استصواب رائے خواب نہیں ہے، یہ ایک بین الاقوامی قانون ہے” شامل تھے۔
اس موقع پر ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے پہلگام واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کیلئے مدد کی پیشکش کی ہے اور دونوں ملکوں پر ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لیڈر دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل، امن کی بحالی اور ان جوہری ممالک کے درمیان جنگ کو روکنے میں مدد کرتا ہے وہ نہ صرف شکریہ بلکہ وہ نوبل امن انعام کا بھی مستحق ہو گا اور یہ عزاز صدر ٹرمپ کو بھی حاصل ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر فائی نے خبردار کیا کہ پاکستان کے خلاف حالیہ بھارتی جارحیت میں 31 شہری شہید اور 57 سے زائد زخمی ہوئے ہیں اور بھارتی جارحیت سے خطے میں خوف اور عدم استحکام بڑھا ہے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کے ممتاز کارکن اور پاکستان امریکن سوسائٹی کے صدر شمس زمان، کشمیر مشن امریکہ کے وائس چیئرمین سردار تاج خان، ایڈووکیٹ سردار امتیاز خان گڑالوی، جموں و کشمیر لیوریشن فرنٹ شمالی امریکہ کے سینئر رہنما راجہ مختار اور پاکستان امریکن سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل چوہدری اشرف نے بھی خطاب کیا اور تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا جو دونوں ہمسایہ جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پہلگام واقعے کی بین الاقوامی اور پاکستان کے درمیان کہا کہ
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا، خالد مقبول
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی۔فوٹو: فائلچیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا، ہم نے کہا تھا کہ ایسی جمہوریت چاہیے جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔
چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت ایم کیو ایم پاکستان کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر خود حکومت سے رابطہ کیا، ہمارے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات سے یہی اندازہ ہوا کہ ترمیم گُڈ گورننس اور صوبوں میں بہترین ہم آہنگی کیلئے لائی جا رہی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے سپریم کورٹ کے کام میں تیزی لانا مقصود تھا۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ بارز کے الیکشن سے لگتاہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ وکلا کی ہم آہنگی نہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، پاکستان اپنی تاریخ کے اہم ترین دور سے گزر رہا ہے۔