پاک ،بھارت فضائیہ کے درمیان حالیہ تاریخ کی طویل ترین لڑائی ،دنیا بھر کی افواج کیلئے مثال بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فضائی تصادم نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی ہے اور اسے جدید فضائی ہتھیاروں، پائلٹ کی مہارت اور لڑاکا طیاروں کی صلاحیتوں کو جانچنے کا ایک بہترین موقع قرار دیا جا رہا ہے۔
چینی ساختہ پاکستانی لڑاکا طیاروں اور فرانسیسی ساختہ ہندوستانی رافیل جیٹ طیاروں کے درمیان اس فضائی تصادم کا دنیا بھر کی فوجیں تجزیہ کریں گی تاکہ مستقبل کی جنگوں میں برتری حاصل کرنے کے لیے قیمتی معلومات حاصل کی جا سکیں۔
چھ اورسات مئی کی درمیانی شب پاکستانی اور بھارتی فضائیہ کے درمیان ہونے والی جھڑپ حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل ترین جنگ ہے۔
اس فضائی جھڑپ میں چینی ساختہ پاکستانی جے ٹین طیارے اور فرانسیسی ساختہ ہندوستانی رافیل لڑاکا طیارے آمنے سامنے آئے۔
سینئر پاکستانی سیکورٹی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دونوں طرف سے تقریباً 125 طیاروں نے لڑائی میں حصہ لیا جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی اور دونوں ممالک کے جنگی طیاروں نے اپنی فضائی حدود نہیں چھوڑی۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔پاکستانی جوابی وار میں رافیل طیارے کو نقصان پہنچا، فرانسیسی حکام کی تصدیق
لڑائی کے دوران بعض اوقات 160 کلومیٹر کے فاصلے سے ایک دوسرے پر میزائل داغے گئے ،پاک فوج کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے بھارتی حملوں کا زبردست جواب دیا اور 3 فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی طیارے مار گرائے۔
امریکی حکام کے مطابق چینی ساختہ پاکستانی فضائیہ کے لڑاکا طیارے نے کم از کم دو ہندوستانی فوجی طیارے مار گرائے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستان اور بھارت کی فضائی افواج کے درمیان یہ تصادم دنیا بھر کی فوجوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
یہ فضائی تصادم دوسرے ممالک کی فوجوں کے لیے اس جنگ میں پائلٹوں، لڑاکا طیاروں اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کرنے اور اس معلومات کو اپنی فضائی افواج کو جنگ کے لیے تیار کرنے کے لیے استعمال کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے جدید ہتھیاروں کے عملی استعمال کا دنیا بھر میں خاص طور پر چین، امریکہ اور دیگر یورپی ممالک میں تفصیل سے تجزیہ کیا جائے گا۔
انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ایک سینئر رکن کا کہنا ہے کہ امریکہ اور کئی یورپی ممالک کی فضائی افواج پاک بھارت تنازعہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں، طریقوں اور حکمت عملیوں کے ہر پہلو کا گہرائی سے تجزیہ کرنے میں دلچسپی لیں گی۔
ایل او سی پر رات بھر بھارتی گولہ باری جاری،ماں بیٹی سمیت5 افرادشہید ،13زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دنیا بھر کی کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا تجارت پر مبنی انڈرانوائسنگ کلیئرنس، منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب 29 کروڑ روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے 18 ارب 78 کروڑ روپے مالیت کی کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مبینہ طور پر فیس لیس سسٹم سے کلیئر ہونے والی لگژری گاڑی کی کلیئرنس میں بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی 127 صفحات پر مشتمل چونکا دینے والی رپورٹ نے مبینہ طور پر لگژری گاڑیوں کی درآمد میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب کیا گیا ہے، جس میں درآمد کنندگان نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کیلئے منظم انداز میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ظاہر کی گئیں۔ رپورٹ میں ایک ایسا حیران کن کیس بھی سامنے آیا، جہاں 2023ء ماڈل کی ٹویوٹا لینڈ کروزر جس کی اصل مالیت ایک کروڑ روپے سے زائد تھی، لیکن کسٹمز افسران کے ساتھ مبینہ ملی بھگت سے صرف 17 ہزار 635 روپے ظاہر کرکے کسٹمز کلیئرنس کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024ء سے مارچ 2025ء کے دوران فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے آڈٹ میں 1335 درآمدی گاڑیوں کی بعد از کلیئرنس کا جائزہ لیا گیا، جن میں گاڑیوں کی ظاہر کردہ قیمت اور کسٹمز افسران کی جانب سے گاڑیوں کی متعین کردہ قیمت کا فرق 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھا
انڈرانوائسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ درآمدکنندگان نے مذکورہ گاڑیوں کی مجموعی درآمدی قیمت صرف 67 کروڑ روپے ظاہر کی، جبکہ گاڑیوں کی حقیقی مالیت 7 ارب 25 کروڑ روپے سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب 29 کروڑ روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے 18 ارب 78 کروڑ روپے مالیت کی کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔ پی سی اے کی رپورٹ کے مطابق ایک بھی کیس میں درآمد کنندگان یہ ثبوت پیش نہ کر سکے کہ گاڑی کی ادائیگی بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے بھیجی گئی ہے، جس سے اس بات کا شبہہ پیدا ہوا ہے کہ اصل قیمت کی بیرون ملک میں ادائیگیاں غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی چینلز کے ذریعے کی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران ملک میں درآمد کی جانے والی 99.8 فیصد لینڈ کروزر کی کلیئرنس میں انڈر انوائسنگ کے ذریعے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی منظم انڈر انوائسنگ نہ صرف بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا باعث بن رہی ہے، بلکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو شدید خطرات لاحق کر رہی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور خاص طور پر ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ مزید کارروائی کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھیج دی گئی ہے، تاکہ اس مبینہ دھوکا دہی کے نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ تحقیقات اور قانونی کاروائی کی جا سکے۔