پاکستان نے چینی ساختہ J-10 سے دو انڈین لڑاکا طیارے مار گرائے، امریکی عہدیداروں کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
امریکہ کےدو عہدیداروں نے تصدیق کی کہ پاکستان نے چینی ساختہ لڑاکا طیارے سے 7 مئی کم از کم دو انڈین فوجی طیارے مار گرائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو دو امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ یہ بیجنگ کے جدید لڑاکا طیارے کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ انہیں اس بات کا پختہ یقین ہے کہ پاکستان نے انڈیا کے لڑاکا طیاروں کے خلاف فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے چینی ساختہ J-10 طیارے کا استعمال کیا، جس سے کم از کم دو طیارے گرائے گئے۔
ایک اور اہلکار نے بتایا کہ مار گرائے جانے والے انڈین طیاروں میں سے کم از کم ایک فرانسیسی ساختہ رفال لڑاکا طیارہ تھا۔
انڈیا نے اپنے کسی بھی طیارے کے نقصان کو تسلیم نہیں کیا، بلکہ اس کے بجائے کہا کہ اس نے پاکستان کے اندر نام نہاد ’دہشت گرد‘ ڈھانچے کے خلاف کامیاب کارروائیاں کیں۔
فرانس میں، رفال بنانے والی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن اور میزائل بنانے والا کنسورشیم ایم بی ڈی اے چھٹی کے باعث فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہو سکے۔
ابھی تک امریکہ نے باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ پاکستانی فورسز نے انڈین طیارے کو مار گرانے کے لیے کون سا ہتھیار استعمال کیا۔
پاکستان نے کل کہا تھا کہ اس نے انڈین فضائیہ کے پانچ طیارے، جن میں تین رافال طیارے شامل تھے، انڈین حملوں کے جواب میں مار گرائے۔ انڈین حکام نے ابھی تک اس دعوے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ایک اعلیٰ فرانسیسی انٹیلی جنس اہلکار نے بدھ کو سی این این کو بتایا تھا کہ انڈین فضائیہ کا ایک رافال لڑاکا طیارہ پاکستان نے مار گرایا، جو کہ پہلی بار ہوگا کہ یہ جدید فرانسیسی ساختہ جنگی طیارہ کسی لڑائی میں تباہ ہوا ہو۔
اس اہلکار نے مزید کہا کہ فرانسیسی حکام اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا پاکستان نے ایک سے زائد رافال طیارے مار گرائے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان نے اہلکار نے کے لیے
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔