WE News:
2025-09-21@20:14:53 GMT

پاکستان کے پاس انڈیا کے 5 جہاز مار گرانے کا ثبوت کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

پاکستان کے پاس انڈیا کے 5 جہاز مار گرانے کا ثبوت کیا ہے؟

کشمیر میں دہشتگردانہ حملے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کے روز بھارت نے پاکستان کو نشانہ بنایا اور جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے اور 1 ڈرون کو مار گرایا۔

بھارت نے ابتدائی طور پر 3 طیاروں کی تباہی کا اعتراف کیا۔ مگر اس کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے وہ تمام خبریں جس میں اعتراف کیا گیا، ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ جس کی وجہ سے عوام میں ایک تشویش یہ پائی جارہی ہے کہ اگر پاکستان نے بھارت کے طیاروں کو مار گرایا ہے تو اس کا ثبوت کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: پہلا موقع ہے جب رافیل طیارے تباہ ہوئے، فرانسیسی اہلکار کا اعتراف

وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی اور یہ جانا کہ پاکستان کے پاس آخر ثبوت کیا ہے؟

ریئر ایڈمائرل فیصل شاہ نے اس بارے میں بتایا کہ آج کا دور الیکٹرو میگنیٹک کا دور ہے، یعنی اب ریڈار کے ذریعے اپنی فضائی حدود اور سیکیورٹی کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر وہ مخصوص علاقہ یا جگہ جہاں سے خطرہ متوقع ہو، اسے مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے۔ دشمن کا ٹارگٹ سب سے پہلے ریڈار میں نمودار ہوتا ہے، اور جونہی وہ ظاہر ہوتا ہے، فوراً الرٹ جاری کردیا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ خطرہ ہے۔

فیصل شاہ نے کہا کہ ریڈار پر جو کچھ بھی ہورہا ہوتا ہے، وہ مکمل طور پر ریکارڈ کیا جارہا ہوتا ہے۔ یہ ریکارڈنگ نہ صرف فوری طور پر دیکھی جاتی ہے بلکہ بعد میں بھی اس کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رافیل طیارے بنانے والی کمپنی کے شیئرز گرگئے

انہوں نے مزید بتایا کہ جب لڑائی ہوتی ہے اور دشمن کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو آپ کا ہتھیار بھی ریلیز ہوتا ہے۔ جب وہ ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے اور جہاز تباہ ہوکر زمین پر گرتا ہے تو یہ سب کچھ نہ صرف دیکھا جاسکتا ہے بلکہ ریڈار پر بھی مانیٹر کیا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ تمام شواہد محفوظ ہوتے ہیں، اور بعد میں ان کا تجزیہ کیا جاتا ہے کہ واقعہ کیسے پیش آیا۔

ان کا کہنا ہے کہ جو جہاز کا ملبہ گرتا ہے، وہ بھی ایک اہم ثبوت ہوتا ہے۔ انڈین عوام کو وہ ملبہ ملا اور انہوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیں۔ اسی طرح جو ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے، اس کے باقیات بھی مقامی لوگوں کو ملے ہیں۔ یہ تمام شواہد مستند ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ دشمن کا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے جدید جنگی طیارہ ’رافیل‘ مار گرایا، فرانسیسی اعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کردی

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو بھی یہ علم ہوتا ہے کہ ان کا جہاز تباہ ہوچکا ہے لیکن وہ اپنی عزت و وقار کی خاطر ان شواہد کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔

’2019 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ پاکستان نے ان کے2 جہاز گرائے تھے لیکن بھارت نے اس حقیقت کو ماننے سے انکار کردیا، اور جھوٹے پراپیگنڈا کے تحت جیت کا جشن منایا۔ ابھی نندن کو لائیو ٹرانسمیشن کے دوران واپس کرنے کا اعلان کیا گیا، اس کے بیانات بھی ریکارڈ کروائے گئے، اس کے باوجود بھارت نے حقیقت تسلیم نہیں کی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کا بھرپور جواب: 3 رافیل سمیت بھارت کے 5 جنگی طیارے اور ڈرون مار گرائے، آئی ایس پی آر

ایک سوال کے جواب میں فیصل شاہ نے بتایا کہ بھارت نے 2019 میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف-16 طیارہ مار گرایا ہے، جس کی پاکستان نے تردید کی کیونکہ ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا تھا۔ بعد میں امریکا نے بھی بھارتی دعوے کی تردید کی اور کہا کہ بھارت نے پاکستان کا کوئی ایف-16 نہیں گرایا، کیونکہ یہ سب کچھ سیٹلائٹ اور ریڈار سے مانیٹر کیا جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب غیر ملکی میڈیا نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ پاکستان نے انڈین طیارے گرائے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے ان تمام افراد کے لیے جو اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مزید شواہد سامنے آئیں گے،پاکستان نے تمام طیارے انڈین فضائی حدود کے اندر ہی گرائے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری نگرانی کی صلاحیت کتنی اعلیٰ سطح کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی، مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ کرتے بھارتی رافیل طیارے فرار ہونے پر مجبور

ان کا کہنا تھا کہ اب ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہوچکی ہے۔ پرانے وقتوں میں گن کیمرا ہوا کرتے تھے۔ جن میں بلیک اینڈ وائٹ فلم بنا کرتی تھی۔ جب ہم اس کی رسائی حاصل کرتے تھے تو ہمیں پتا چلتا تھا کہ ٹارگٹ تباہ ہوا ہے یا نہیں۔ مگر آج کل الیکٹرو میگنیٹک کا زمانہ ہے اور یہ جو بی وی آر ٹیکنالوجی ہے۔ جس میں تیارے کو دیکھے بغیر مارا جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں ٹارگٹ نظر ہی نہیں آتا۔ مگر اس کی رینج اور باقی تمام چیزیں آرہی ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر پائلٹ کے جہاز کے اندر ڈیجیٹل ثبوت ہوتا ہے۔ اور اسی سے تصدیق ہوتی ہے۔ اور پھر 3 سے 4 لوگوں نے مزید تصدیق کی۔ جب بھٹنڈا، اونتی پور، پامپورہ اور دیگر جگہوں پر ان کے طیارے گرے ہوئے ملے۔

3 کی تصدیق تو بھارتی میڈیا نے خود کی تھی۔ بھارتی فورسز اور بھارتی میڈیا کبھی بھی اعتراف نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کی رینج 150 جبکہ پاکستانی جے10 سی کی 200 کلومیٹر ہے، ایئر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی

’ ہمارے پاس ڈیجیٹل ثبوت آرہا تھا کہ اس کی رینج کیا تھی، اینگل کیا تھا، کتنا بڑا ٹارگٹ تھا، لاک اپ کس وقت ہوا، وہ ٹون کس وقت آئی جو انڈیکیٹ کرتی ہے کہ آپ میزائل کو فائر کریں، تو یہ تمام ثبوت ہمارے پاس ہیں۔ تصدیق بھارتی میڈیا نے بھی کی، لیکن بھارتی فورسز اور حکومت نہیں مانے گی۔‘

بی وی آر، طیارے کو دیکھے بغیر مارنے کی ٹیکنالوجی کیا ہے؟

بی وی آر میزائل کا مطلب ہے وہ ہتھیار جو بصری حد سے کہیں آگے دشمن کے طیارے کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ میزائل ریڈار، ڈیٹا لنک اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں اور جدید فضائی جنگ کا فیصلہ انہی کے ذریعے ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا پاکستان نے مار گرایا انہوں نے کو نشانہ بھارت نے ہوتا ہے جاتا ہے کیا ہے نے بھی

پڑھیں:

پاکستان نے افغانستان سے دراندازی کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دیے

پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھاتے ہوئے افغانستان کی سر زمین سے دراندازی اور حملوں کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دیے۔عرب نیوز کے مطابق پاکستان نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغانستان میں 60 سے زائد عسکریت پسند کیمپ پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان نے افغان طالبان کو سرحد پار حملوں کو فعال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔عرب نیوز نے بتایا کہ یہ دہشت گرد کیمپ پاکستان میں سکیورٹی اداروں اور نہتے و معصوم شہریوں پر حملوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، پاکستان کے پاس دہشت گرد گروہوں کی مشترکہ تربیتی مشقوں، ان کے درمیان باہمی تعاون، غیر قانونی ہتھیاروں کی تجارت اور منظم دہشت گردانہ حملوں کے ثبوت موجود ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ دہشت گرد کیمپ سرحد پار سے دراندازی اور حملوں کے لیے مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں، افغانستان سے پنپنے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے بدستور سب سے بڑا خطرہ ہے۔عاصم افتخار نے کہا کہ داعش، القاعدہ، ٹی ٹی پی ، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں، پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر 1267 پابندیوں کی کمیٹی کو بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو نامزد کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل افغانستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے تیزی سے کارروائی کرے گی، طالبان حکام کو انسداد دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں نہیں، ٹی ٹی پی تقریباً 6,000 جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ہے۔عاصم افتخار احمد نے کونسل کو بتایا کہ پاکستان نے افغانستان سے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گردوں کی دراندازی کی متعدد کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے، یہ صورت حال ناقابل برداشت ہے۔پاکستان کے مندوب نے سلامتی کونسل میں یہ بھی کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا کے بہترین مفاد میں ایک پرامن، خوشحال افغانستان کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی بولرز کے ہاتھوں دھلائی، جسے بھارتی کبھی بھول نہیں پائیں گے
  • ’عمان کا بھارت کیخلاف شاندار کھیل‘، پاکستان کیا سیکھ سکتا ہے؟
  • آزاد کشمیر میں افراتفری کے پیچھے بھارتی ہاتھ کے ثبوت موجود ہیں، پرویز لوسر
  • ایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے
  • انڈیا سے میچ، پاکستانی کرکٹ ٹیم نے شیڈول پریس کانفرنس منسوخ کر دی
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • ایک وزیراعظم کو جہاز سے اتارا گیا، آج شہباز شریف کو سعودی جنگی طیاروں نے سلامی دی، مریم نواز
  • ایک وزیراعظم ہوا کرتا تھا جسے الٹی سیدھی حرکتوں پر جہاز سے اتارا گیا، شہبازشریف کا جہاز سعودی فضا میں داخل ہوا تو سلامی دی گئی،مریم نواز
  • ’میری بیوی عورت ہی ہے، ٹرانس جینڈر نہیں‘ فرانسیسی صدر نے ثبوت پیش کرنے کا اعلان کردیا
  • پاکستان نے افغانستان سے دراندازی کے ثبوت سلامتی کونسل میں پیش کر دیے