پاکستان کے پاس انڈیا کے 5 جہاز مار گرانے کا ثبوت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کشمیر میں دہشتگردانہ حملے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کے روز بھارت نے پاکستان کو نشانہ بنایا اور جوابی کارروائی میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے اور 1 ڈرون کو مار گرایا۔
بھارت نے ابتدائی طور پر 3 طیاروں کی تباہی کا اعتراف کیا۔ مگر اس کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے وہ تمام خبریں جس میں اعتراف کیا گیا، ڈیلیٹ کر دی گئیں۔ جس کی وجہ سے عوام میں ایک تشویش یہ پائی جارہی ہے کہ اگر پاکستان نے بھارت کے طیاروں کو مار گرایا ہے تو اس کا ثبوت کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پہلا موقع ہے جب رافیل طیارے تباہ ہوئے، فرانسیسی اہلکار کا اعتراف
وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی اور یہ جانا کہ پاکستان کے پاس آخر ثبوت کیا ہے؟
ریئر ایڈمائرل فیصل شاہ نے اس بارے میں بتایا کہ آج کا دور الیکٹرو میگنیٹک کا دور ہے، یعنی اب ریڈار کے ذریعے اپنی فضائی حدود اور سیکیورٹی کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر وہ مخصوص علاقہ یا جگہ جہاں سے خطرہ متوقع ہو، اسے مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے۔ دشمن کا ٹارگٹ سب سے پہلے ریڈار میں نمودار ہوتا ہے، اور جونہی وہ ظاہر ہوتا ہے، فوراً الرٹ جاری کردیا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ خطرہ ہے۔
فیصل شاہ نے کہا کہ ریڈار پر جو کچھ بھی ہورہا ہوتا ہے، وہ مکمل طور پر ریکارڈ کیا جارہا ہوتا ہے۔ یہ ریکارڈنگ نہ صرف فوری طور پر دیکھی جاتی ہے بلکہ بعد میں بھی اس کا تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رافیل طیارے بنانے والی کمپنی کے شیئرز گرگئے
انہوں نے مزید بتایا کہ جب لڑائی ہوتی ہے اور دشمن کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو آپ کا ہتھیار بھی ریلیز ہوتا ہے۔ جب وہ ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے اور جہاز تباہ ہوکر زمین پر گرتا ہے تو یہ سب کچھ نہ صرف دیکھا جاسکتا ہے بلکہ ریڈار پر بھی مانیٹر کیا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ تمام شواہد محفوظ ہوتے ہیں، اور بعد میں ان کا تجزیہ کیا جاتا ہے کہ واقعہ کیسے پیش آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جو جہاز کا ملبہ گرتا ہے، وہ بھی ایک اہم ثبوت ہوتا ہے۔ انڈین عوام کو وہ ملبہ ملا اور انہوں نے اس کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیں۔ اسی طرح جو ہتھیار دشمن کے جہاز کو نشانہ بناتا ہے، اس کے باقیات بھی مقامی لوگوں کو ملے ہیں۔ یہ تمام شواہد مستند ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ دشمن کا طیارہ مار گرایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے جدید جنگی طیارہ ’رافیل‘ مار گرایا، فرانسیسی اعلیٰ عہدیدار نے بھی تصدیق کردی
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کو بھی یہ علم ہوتا ہے کہ ان کا جہاز تباہ ہوچکا ہے لیکن وہ اپنی عزت و وقار کی خاطر ان شواہد کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔
’2019 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ پاکستان نے ان کے2 جہاز گرائے تھے لیکن بھارت نے اس حقیقت کو ماننے سے انکار کردیا، اور جھوٹے پراپیگنڈا کے تحت جیت کا جشن منایا۔ ابھی نندن کو لائیو ٹرانسمیشن کے دوران واپس کرنے کا اعلان کیا گیا، اس کے بیانات بھی ریکارڈ کروائے گئے، اس کے باوجود بھارت نے حقیقت تسلیم نہیں کی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کا بھرپور جواب: 3 رافیل سمیت بھارت کے 5 جنگی طیارے اور ڈرون مار گرائے، آئی ایس پی آر
ایک سوال کے جواب میں فیصل شاہ نے بتایا کہ بھارت نے 2019 میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف-16 طیارہ مار گرایا ہے، جس کی پاکستان نے تردید کی کیونکہ ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا تھا۔ بعد میں امریکا نے بھی بھارتی دعوے کی تردید کی اور کہا کہ بھارت نے پاکستان کا کوئی ایف-16 نہیں گرایا، کیونکہ یہ سب کچھ سیٹلائٹ اور ریڈار سے مانیٹر کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب غیر ملکی میڈیا نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ پاکستان نے انڈین طیارے گرائے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے ان تمام افراد کے لیے جو اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ مزید شواہد سامنے آئیں گے،پاکستان نے تمام طیارے انڈین فضائی حدود کے اندر ہی گرائے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری نگرانی کی صلاحیت کتنی اعلیٰ سطح کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی، مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ کرتے بھارتی رافیل طیارے فرار ہونے پر مجبور
ان کا کہنا تھا کہ اب ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہوچکی ہے۔ پرانے وقتوں میں گن کیمرا ہوا کرتے تھے۔ جن میں بلیک اینڈ وائٹ فلم بنا کرتی تھی۔ جب ہم اس کی رسائی حاصل کرتے تھے تو ہمیں پتا چلتا تھا کہ ٹارگٹ تباہ ہوا ہے یا نہیں۔ مگر آج کل الیکٹرو میگنیٹک کا زمانہ ہے اور یہ جو بی وی آر ٹیکنالوجی ہے۔ جس میں تیارے کو دیکھے بغیر مارا جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں ٹارگٹ نظر ہی نہیں آتا۔ مگر اس کی رینج اور باقی تمام چیزیں آرہی ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر پائلٹ کے جہاز کے اندر ڈیجیٹل ثبوت ہوتا ہے۔ اور اسی سے تصدیق ہوتی ہے۔ اور پھر 3 سے 4 لوگوں نے مزید تصدیق کی۔ جب بھٹنڈا، اونتی پور، پامپورہ اور دیگر جگہوں پر ان کے طیارے گرے ہوئے ملے۔
3 کی تصدیق تو بھارتی میڈیا نے خود کی تھی۔ بھارتی فورسز اور بھارتی میڈیا کبھی بھی اعتراف نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل کی رینج 150 جبکہ پاکستانی جے10 سی کی 200 کلومیٹر ہے، ایئر کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی
’ ہمارے پاس ڈیجیٹل ثبوت آرہا تھا کہ اس کی رینج کیا تھی، اینگل کیا تھا، کتنا بڑا ٹارگٹ تھا، لاک اپ کس وقت ہوا، وہ ٹون کس وقت آئی جو انڈیکیٹ کرتی ہے کہ آپ میزائل کو فائر کریں، تو یہ تمام ثبوت ہمارے پاس ہیں۔ تصدیق بھارتی میڈیا نے بھی کی، لیکن بھارتی فورسز اور حکومت نہیں مانے گی۔‘
بی وی آر، طیارے کو دیکھے بغیر مارنے کی ٹیکنالوجی کیا ہے؟بی وی آر میزائل کا مطلب ہے وہ ہتھیار جو بصری حد سے کہیں آگے دشمن کے طیارے کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ میزائل ریڈار، ڈیٹا لنک اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں اور جدید فضائی جنگ کا فیصلہ انہی کے ذریعے ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا پاکستان نے مار گرایا انہوں نے کو نشانہ بھارت نے ہوتا ہے جاتا ہے کیا ہے نے بھی
پڑھیں:
’سپورٹنگ اداکاروں کے ساتھ دوسرے درجے کے انسانوں جیسا سلوک ہوتا ہے‘ بھارتی اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ
معروف بالی ووڈ اداکارہ فاطمہ ثنا شیخ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بھارتی فلم انڈسٹری میں موجود اقربا پروری (Nepotism) اور غیر مساوی رویوں پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلموں میں مرکزی کردار نہ نبھانے والے فنکاروں کو اکثر ’کم تر انسان‘ سمجھا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے ’جب آپ فلم کے ہیرو نہیں ہوتے تو آپ کو کم تر محسوس کروایا جاتا ہے۔ ساری اہمیت مرکزی اداکاروں کو دی جاتی ہے، جبکہ ہم جیسے کردار ادا کرنے والے فنکاروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔‘
’ انڈسٹری 100 فیصد اقربا پروری پر کھڑی ہے‘فاطمہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے بطور معاون اداکار کئی چھوٹے کردار ادا کیے، اور اس دوران انہیں بارہا امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے ’بالی ووڈ چور ہے کبھی گانے چراتا ہے کبھی کہانیاں‘، نواز الدین صدیقی
میں نے کردار نگاری بھی کی ہے اور چھوٹے رولز بھی کیے ہیں۔ اس دوران جو فرق میں نے محسوس کیا وہ بالکل حقیقت ہے۔ یہ انڈسٹری 100 فیصد اقربا پروری پر کھڑی ہے۔‘
’نئے فنکاروں کو عزت دینا میری ذمے داری ہے‘فاطمہ ثنا شیخ نے کہا کہ وہ ہمیشہ کوشش کرتی ہیں کہ نئے یا کم معروف فنکاروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں، تاکہ انہیں وہ احساس نہ ہو جو کبھی انہوں نے خود محسوس کیا تھا۔
’اگر کوئی نیا فنکار سیٹ پر ہو، تو میں کوشش کرتی ہوں کہ اس سے عزت سے پیش آؤں، تاکہ وہ کمتر محسوس نہ کرے۔‘
’بعض اداکار ہر سین کا مرکز بننا چاہتے ہیں‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کبھی کسی ساتھی اداکار نے کوئی نا مناسب یا احمقانہ بات کی؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگرچہ انہیں براہِ راست بدتمیزی کا سامنا نہیں ہوا، لیکن بعض اداکار ایسے ضرور ہوتے ہیں جو ہر سین میں خود کو نمایاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بالی ووڈ میں گندی فلمیں بنتی ہیں، سلمان خان کا اعتراف
’ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ہر منظر کا مرکز بننا چاہتے ہیں، چاہے سین ان کے بارے میں نہ ہو۔ یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ دوسرے فنکاروں کے لیے بھی مایوس کن ہوتا ہے۔‘
’جب سین کا مرکز آپ نہیں ہوتے، تو پیچھے ہٹ جانا ہی بہتر ہے۔‘
بچپن سے بڑے پردے تک کا سفرفاطمہ ثنا شیخ نے اپنے کیریئر کا آغاز بطور چائلڈ آرٹسٹ کیا، جنہیں ’عشق‘ اور ’چچی 420 ‘ جیسی فلموں میں دیکھا گیا۔ 2008 میں انہوں نے ’تیہان‘ میں مرکزی کردار سے ڈیبیو کیا، لیکن ان کی اصل پہچان 2016 کی سپر ہٹ فلم ’دنگل‘ سے ہوئی، جس میں انہوں نے ریسلر گیتا پھوگٹ کا کردار ادا کیا۔
فاطمہ ان دنوں کئی فلمی پراجیکٹس میں مصروف ہیں جن میں میٹرو اِن دنوں، گستاخ عشق، اور آپ جیسا کوئی نہیں شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ فاطمہ ثنا شیخ