بھارت نے بدترین شکست کے بعد “پی ایس ایل” کو نشانے پر رکھ لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت نے جنگی میدان میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں شریک غیرملکی کھلاڑیوں کو نشانے پر رکھ لیا۔
بھارت کی انتہاپسند حکمراں جماعت پی جے پی نے اپنے جھوٹے پروپیگنڈے کو پھیلانے کیلئے انڈین میڈیا کا سہارا لے لیا ہے تاکہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو سپوتاژ کیا جاسکے۔
انڈین میڈیا نے پی ایس ایل میں شریک کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر سوال اٹھانا شروع کردیا ہے جبکہ انڈین پریمئیر لیگ میں شریک غیر ملکی کرکٹرز خصوصاً نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کی سیکیورٹی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انگلینڈ کے 7 کھلاڑی سیم بلنگز، جیمز ونس، ٹام کرن، ڈیوڈ ولی، کرس جارڈن، ٹام کوہلر کینمور اور لیوک ووڈ پی ایس ایل میں شامل ہیں تاہم ڈیوڈ ولی، کرس جارڈن نے فرنچائز ملتان سلطانز سے بات کی ہے کہ وہ گھر روانہ ہونا چاہتے ہیں۔
ادھر حقیقت یہ ہے کہ پی ایس ایل میں شریک ملتان سلطانز کی ٹیم پہلے ہی کوالیفائر کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے جبکہ فرنچائز کو اپنا آخری میچ اتوار کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف کھیلے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ایس ایل میں شریک
پڑھیں:
غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں” نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی اشیا کا استعمال کم کریں اور بھارت میں تیار کردہ مصنوعات کو ترجیح دیں، تاکہ ملک کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو مضبوط کریں اور ‘سودیشی’ تحریک کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔”
مودی کی اپیل ایسے وقت میں کیوں؟
مودی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد، مودی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارتی عوام “میک ان انڈیا” کو ترجیح دیں۔
غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم
مودی کے ان بیانات کے بعد، ان کے حامیوں نے بھارت میں کئی مشہور امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ ان برانڈز میں میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل جیسے معروف نام شامل ہیں، جو بھارت میں بے حد مقبول ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
ہمیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی” — مودی کا عوام سے خطاب
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غیر ملکی اشیا استعمال کرتے ہیں، جن کی ہمیں حقیقتاً ضرورت نہیں ہوتی۔ اب ہمیں اس طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا اور وہی اشیا خریدنی ہوں گی جو ہمارے اپنے ملک میں بنی ہوں۔”
انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر تمام ریاستی حکومتوں، دکانداروں اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں بننے والی مصنوعات کی پیداوار اور فروخت پر توجہ دیں، تاکہ مقامی صنعتیں ترقی کریں اور معیشت کو تقویت ملے۔
امریکی کمپنیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
بھارت کی 1.4 ارب کی آبادی دنیا کی بڑی صارف منڈیوں میں سے ایک ہے، جہاں امریکی برانڈز نے گزشتہ برسوں میں چھوٹے شہروں تک بھی رسائی حاصل کر لی ہے، زیادہ تر آن لائن پلیٹ فارمز جیسے ایمیزون کے ذریعے۔ مودی کی تازہ اپیل ان غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ بھارت اب صرف ایک منڈی نہیں، بلکہ خود ایک پیداوار کا مرکز بننے جا رہا ہے۔
جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان
قوم سے خطاب کے دوران مودی نے نئی جی ایس ٹی (Goods & Services Tax) اصلاحات کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت روزمرہ استعمال کی اشیا، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری خدمات پر اب صرف 5 فیصد یا 18 فیصد ٹیکس سلیب لاگو ہوگا۔ ان اصلاحات کا مقصد عوام پر مالی بوجھ کم کرنا اور کاروباری سرگرمیوں میں آسانی لانا ہے۔