پاک بھارت فضائی جھڑپ طویل ترین قرار، حملوں کے بعد پاکستان نے5 طیارے گرائے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
6 اور 7 مئی کی شب پاکستان اور بھارت کی فضائیہ کی جھڑپ حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل ترین لڑائی ہے۔
بھارت کے 5 لڑاکا طیاروں کو گرائے جانے کے بارے میں سینئر پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی لڑائی میں دونوں طرف کے تقریباً 125 طیارے شریک تھے، دونوں ملکوں کے جنگی طیارے اپنی فضائی حدود سے باہر نہیں نکلے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ اس لڑائی کے دوران کچھ مواقع پر 160 کلو میٹر کے فاصلے سے بھی ایک دوسرے پر میزائل داغے گئے۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ چینی ساختہ جے 10 طیارے سے داغے میزائلوں سے دو طیارے مار گرائے گئے، مار گرائے جانے والے بھارتی طیاروں میں ایک فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ تھا۔
اس سے قبل گزشتہ روز بھارتی آفیشلز نے بھی اپنے 3 طیاروں کے گر کر تباہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بھارتی سیکیورٹی آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ 3 طیارے گر کر تباہ ہوئے ہیں لیکن ان کی وجوہات ابھی واضح نہیں۔
معروف امریکی جریدے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ایک طیارہ بھارتی پنجاب میں اور ایک مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوا، مقبوضہ کشمیر میں تباہ شدہ طیارے کے فیول ٹینک پر تجزیے میں سامنے آیا کہ یہ رافیل یا میراج طیارہ تھا، لیکن طیارے کے تباہ شدہ فیول ٹینک سے یہ معلوم نہيں ہوسکا کہ یہ ٹینک کسی ایسے طیارے کا تھا جو دشمن کی فائرنگ سے نشانہ بنا ہو۔
امریکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ فرانسیسی حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا پاکستان نے واقعی ایک سے زائد رافیل طیارے مار گرائے ہیں۔
امریکی جریدے نے یہ تبصرہ بھی کیا ہے کہ بھارت، پاکستان میں ایئر اسٹرائیک کرکے پہلگام حملوں کے بدلے کا دعویٰ تو کر رہا ہے لیکن ایسے شواہد بھی سامنے آرہے ہيں کہ بھارتی فورسز کو اس آپریشن میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، جہاں کم از کم 2 طیارے تو مقبوضہ کشمیر میں گر کر تباہ ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے 7 مئی کی رات پاکستان پر حملہ کیا گیا تھا جس کا پاکستان نے بروقت اور موثر جواب دیا اور رات کی تاریکی میں میزائل حملوں میں شہریوں کو نشانہ بنانے والے بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔
پاک فوج کی جوابی کارروائی میں برنالہ، شکر گڑھ اور کوٹلی سیکٹر میں بھارتی ڈرون اور متعدد کواڈ کواپٹر بھی تباہ کردیے گئے، ایل او سی پر بھی بھارتی اشتعال انگیزی کا جواب دیا گیا۔
بھارتی فوج کا انفنٹری بریگیڈ ہیڈ کوارٹر اور ایک بٹالین ہیڈ کوارٹر سمیت متعدد پوسٹیں تباہ کردی گئیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں‘ طالبان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-13
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک )افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، یہ عمل افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔افغان خبر رساں ادارے کو انٹریو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ترجمان طالبان نے بتایا یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں، ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔استنبول مذاکرات سے متعلق انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحا اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کے بقول طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔خیال رہے کہ پیر کو پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔