پاکستانی فضائی حدود تمام قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سعید احمد : پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے ملک بھر کی فضائی حدود تمام قسم کی ہوائی ٹریفک کے لیے مکمل طور پر کھول دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد تمام ایئرلائنز کو اپنی پروازیں شیڈول کے مطابق آپریٹ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی صورتحال کے باعث جاری کیے گئے متعدد نوٹم (NOTAMs) کو منسوخ کر دیا گیا جس کے بعد پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں کو لینڈنگ اور ٹیک آف کیلئے فعال کر دیا گیا ہے۔
پنجاب بھر کے سکولوں میں تعطیلات کا اعلان
تاہم لاہور ایئرپورٹ کی فضائی حدود میں چند مخصوص روٹس آپریشنل وجوہات کی بنا پر تاحال بند رہیں گے جن پر پروازوں کی بحالی متعلقہ حکام کی ہدایات کے مطابق کی جائے گی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایران کے خلاف کارروائی کے لیے زمینی‘فضائی یابحری حدود کی اجازت نہیں دی‘پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے چند اہم فیکٹ چیک/ حقائق اور پاکستان کا اصولی موقف ہے ذرائع کے مطابق پاکستان نے امریکا یا اسرائیل کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کے لیے اپنی فضائی حدود، زمینی یا بحری جگہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور نا ہی دے گا ‘ پاکستان نے 21/22 جون کی رات ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے واضح بیان بھی جاری کیا ہے‘ پاکستان نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایران پر اسرائیلی حملوں کی بارہا اور انتہائی واضح اور دلیری کے ساتھ مذمت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کسی دوسرے کی جنگ، کسی بلاک کی سیاست اور دوسرے ملک کے فوجی تنازعات میں حصہ نہیں لے گا اور نہ ہی اس کا حصہ بنے گا۔ پاکستان کا پہلے دن سے ایک اصولی موقف ہے۔ ایران کو اپنے دفاع کے تمام حقوق حاصل ہیں اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا. پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے‘ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو۔ اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے۔ پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔ امریکی حملے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، خطے میں کشیدگی اور تشدد میں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مزید کشیدگی کے سنگین علاقائی اور عالمی اثرات ہوسکتے ہیں‘ شہری جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ تمام فریقین بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کریں، بحران کا واحد حل اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق مذاکرات اور سفارتکاری ہے۔