نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے یورپی یونین کی نمائندہ برائے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کمیشن کی نائب صدر کاجا کلاس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

نائب وزیر اعظم نے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے ساتھ یورپی یونین کی حمایت اور یکجہتی پر کاجا کلاس کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ کو ٹیلی فون

دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو میں اسحاق ڈار نے بھارت کی جنگی کارروائیوں کی شدید مذمت کی جس سے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی اور علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہوا۔

نائب وزیراعظم نے دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے ہندوستان کے بے بنیاد دعووں کو مسترد کردیا، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پہلگام حملے سے پاکستان کو جوڑنے کا کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا بزدلانہ حملہ: غیر ملکی سفیروں کو نائب وزیر اسحاق ڈار کی بریفنگ

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی پسند کے وقت اور جگہ پر مناسب جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

کاجا کلاس نے بھارتی حملوں میں پاکستانی شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور متاثرین کے خاندانوں سے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سوئس ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو، بھارتی پروپیگنڈے سے آگاہ کردیا

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقوں کو مکمل تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے معاملات حل کرنے چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسحاق ڈار ٹیلیفون کاجا کلاس وزیر خارجہ یورپی یونین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار ٹیلیفون کاجا کلاس یورپی یونین یورپی یونین کی اسحاق ڈار کاجا کلاس

پڑھیں:

شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں خطے کی حالیہ صورتحال، عالمی امن، دو طرفہ تعلقات اور تجارتی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق  امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور خطے میں امن کے لیے جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے پاکستان کو ایران سے قریبی تعلقات کے تناظر میں موجودہ بحران میں “امن کے مؤثر کردار” کا حامل ملک قرار دیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہےکہ شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، جس کے ایران کے ساتھ مضبوط سفارتی و تاریخی تعلقات ہیں، مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کا کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

 انہوں نے پاکستان کی سفارتی معتدل پالیسیوں اور امن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر علاقائی و عالمی امن کے لیے قریبی شراکت داری کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی متحرک سفارت کاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ ٹالا گیا بلکہ ایک مؤثر جنگ بندی معاہدہ بھی ممکن ہو سکا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کا انحصار بامعنی مذاکرات پر ہے، جن میں مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ، تجارت، اور انسداد دہشت گردی جیسے تمام بنیادی مسائل کو شامل کرنا ضروری ہے۔

ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا موجودہ بحران عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے، اور اس کا پرامن حل صرف مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے ہر سنجیدہ سفارتی کوشش میں تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، نایاب معدنیات، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر کلیدی شعبوں تک وسعت دی جا سکتی ہے۔

بات چیت کے دوران وزیراعظم نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز، بالخصوص کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

وزیراعظم نے اس موقع پر واشنگٹن میں موجود پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی مثبت اور تعمیری ملاقات کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو عملی اقدامات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دہراتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جس پر وزیر خارجہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے ہر شعبے میں تعاون کے فروغ کی خواہش ظاہر کی۔

یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں ایران اسرائیل کشیدگی، جنوبی ایشیا کی حساس صورتحال، اور افغانستان میں بدامنی جیسے چیلنجز درپیش ہیں، اور پاکستان کی سفارتی اہمیت مزید نمایاں ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کی استنبول میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے اہم ملاقات
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکو جنگ کے مترادف سمجھتے ہیں،اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار کی قازق ہم منصب سے ملاقات، تجارت بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی قازقستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سے ملاقات، تجارت بڑھانے پر اتفاق
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات
  • مسلم ممالک متحد ہو کر عملی اقدامات کریں، انسانی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار
  • شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، ایران اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال
  • ترکیہ؛ اسلامک کوآپریشن یوتھ فورم ایوارڈز تقریب میں اسحاق ڈار کی شرکت
  • پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی پر مذاکرات کا پانچواں دور مکمل، اگلا دور برسلز میں ہوگا
  • جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان