اسلام آباد:

عمران خان کی بہن علیمہ خان مقدمے کی سماعت کے دوران اپنی گرفتاری دینے پر تیار ہو گئیں۔

ای سی ایل سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا نام نکالنے کی درخواست پر سماعت  اسلام آباد ہائیکورٹ  میں جسٹس خادم حسین سومرو کے روبرو ہوئی، جس میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت تارڑ اور  ایف آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر پیش ہوئے ۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عظمت تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کا نام ڈی آئی جی راولپنڈی پولیس کی سفارش پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا ۔ علیمہ خان کے خلاف تھانہ صادق آباد راولپنڈی میں انسدادِ دہشتگردی کے تحت مقدمہ درج ہے۔

علیمہ خان کے وکیل رانا مدثر ایڈووکیٹ  نے  عدالت کو بتایا کہ ہم نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ نام ای سی ایل میں ہے۔ درخواست گزار سابق وزیر اعظم کی بہن ہیں۔ جناح ہاؤس کیس میں پولیس نے بیان دیا کہ یہ مطلوب نہیں ہیں۔ 4 دن بعد سوشل میڈیا پر 4 مقدمات کے حوالے سے خبر وائرل ہوئی۔ درخواست گزار کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی بہن ہیں۔

اس موقع پر علیمہ خان روسٹرم پر آ گئیں اور انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے لیٹر دیا ہے کہ میں  اشتہاری ہوں۔ میں یہاں بیٹھتی ہوں، آپ ڈی آئی جی کو بلوائیں مجھے گرفتار کریں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی لیگل ٹیم کھڑی ہے، جس پر علیمہ خان نے اصرار کیا کہ میں آپ کی کورٹ سے نہیں جاؤں گی جب تک ڈی آئی جی نہیں آتے۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر ڈی آئی جی اسلام آباد ہوتے تو میں بلا لیتا، یہ پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ علیمہ خان اسلام آباد کے کسی کیس میں مطلوب ہیں ؟

عدالت نے کہا کہ آپ درخواست گزار کو درست معلومات نہیں دے رہے۔ آپ نے پولیس کو پارٹی نہیں بنایا۔ اپنے کلائنٹ کو مکمل معلومات دیں ۔ ہم نے ایک ہفتے میں آپ کی ساری پٹیشن سنی ہے ۔

علیمہ خان نے کہا کہ ابھی صرف پنجاب پولیس نے مطلوب بنایا ہے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔ میری ایک ذمے داری ہے جو ادا کرنی ہے۔ میں نے کہا ہے ڈی آئی جی کو بلائیں مجھے گرفتار کر لیں۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے نے ریمارکس دیے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جس چیز کی استدعا آپ نے درخواست میں نہیں کی  ، وہ ہم نہیں کر سکتے۔ علیمہ خان نے کہا کہ ہم آپ کی آزادی کے لیے کھڑے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست گزار اسلام آباد علیمہ خان ڈی آئی جی نے کہا کہ کی بہن

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے نواب اسلم رئیسانی کیخلاف انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قراردیدی

مستنونگ سے جمعیت علما اسلام کے کامیاب امیدوار نواب اسلم رئیسانی کیخلاف انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس تکنیکی بنیادوں پر خارج کردیا۔

پیپلز پارٹی کے امیدوار سردار نور احمد بنگلزئی نے الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مبینہ دھاندلی کو بنیاد بناکر دوبارہ گنتی کی استدعا کی تھی۔

جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 21 سے متعلق انتخابی عذرداری پرالیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

سردار نور احمد بنگلزئی کے وکیل وسیم سجاد الیکشن ٹربیونل کا آرڈر مستونگ پی بی 37 سے متعلق ہے، اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ااتنی بڑی تعداد میں مسترد ووٹ جیت اور ہار پر براہ راست اثر انداز ہورہے ہیں، ان کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کو مسترد کردیا۔

جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس تو معاملہ بالکل مختلف ہے، آپ کی درخواست ہی ناقابل سماعت قرار دے دی گئی تھی، درخواست لگائے گئے بیان حلفی مصدقہ نہ ہونے کی وجہ سے مسترد ہوئی۔

وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ بیان حلفی اوتھ کمشنر کی تصدیق کا لگایا ہوا تھا، جس پر جسٹس شاہد وحید کا کہنا تھا کہ اوتھ کمشنر نے بیان حلفی کو ضابطے کے مطابق اٹیسٹ نہیں کیا، گواہوں کے بیانات بھی درست طور پر نہیں لگائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: حلقہ این اے 263 میں انتخابی عذرداری کی درخواست مسترد، لیگی امیدوار کی کامیابی برقرار

جسٹس شاہد وحید  نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں میں کہا گیا کہ اگر تصدیق شدہ بیان حلفی نہ ہوں تو الیکشن ٹربیونل میں ایسی درخواست ناقابل قبول ہوتی ہے، سوال ہے کہ کیا اوتھ کمشنر کی درخواست درست ہے کہ نہیں۔

وکیل وسیم سجاد نے مؤقف اختیار کیا کہ بیان حلفی خود ایک تصدیق ہے، جسٹس شاہد وحید  نے وسیم سجاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، طے شدہ اصولوں کے تحت بیان حلفی جمع کرانا ضروری ہے۔

وسیم سجاد نے کہا کہ وکیل نے تصدیق کی تھی، جسٹس شاہد وحید بولے؛ وکیل کیسے جانتا تھا اور وکیل کیسے تصدیق کرسکتا ہے، آپ نے بیان حلفی درست نہیں دیا، بیان حلفی کی تصدیق ہونا ضروری ہے، سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ غیر مصدقہ بیان حلفی والی الیکشن پٹیشن ناقابل قبول ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن: این اے 15 سے نواز شریف کی انتخابی عذرداری کی درخواست مسترد

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت تکنیکی بنیادوں پر کیوں جارہی ہے، میرا کیس بہت سادہ ہے، میں نے صرف ووٹ ری کاؤنٹنگ کا کہا ہے، اس میں کیا قباحت ہے، جسٹس شاہد وحید نے اس موقع پر وسیم سجاد سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیان حلفی جسٹس شاہد وحید جمعیت علما اسلام ری کاؤنٹنگ سپریم کورٹ مستونگ نواب اسلم رئیسانی وسیم سجاد

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پولیس نے لیٹر دیا کہ میں اشتہاری ہوں ڈی آئی جی کو بلوائیں مجھے گرفتار کریں، علیمہ خان کا جج سے مکالمہ
  • کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں، قوم مطمئن رہے، بھارت کو جواب دینے کیلئے 200 فیصد تیار ہیں، وزیر دفاع
  • سپریم کورٹ نے نواب اسلم رئیسانی کیخلاف انتخابی عذرداری ناقابل سماعت قراردیدی
  • دوران حراست تشدد سے شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں 2 پولیس افسران گرفتار
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس سماعت کیلئے مقرر، آئینی بینچ تشکیل
  • کیا واقعی پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے گرائے ہیں؟ بھارتی حکام کا جواب دینے سے گریز
  • شراب و اسلحہ برآمد کیس میں علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • دشمن کو شکست دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں, شہباز شریف