پاک بھارت کشیدگی کی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں بھی سنائی دینے لگی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر برطانوی پارلیمنٹ میں بھی آواز بلند ہونے لگی. برطانوی رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے بھارتی جارحیت اور کشمیریوں پر مظالم کے خلاف وزیر خارجہ کو خط لکھ دیا۔یاسمین قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا کر بھارتی حکومت خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔پہلگام میں حالیہ حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد جنوبی ایشیا ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یاسمین قریشی نے
پڑھیں:
ایشیا کپ کا فیصلہ کن میچ: پاکستان کو ’جیتو یا گھر جاؤ‘ کے چیلنج کا سامنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی میں آج ہونے والا ایشیا کپ سپر فور کا میچ پاکستانی کرکٹ ٹیم کےلیے بڑی اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔
بھارت کے خلاف حالیہ شکست کے بعد گرین شرٹس پر فائنل میں جگہ بنانے کے لیے سری لنکا کے خلاف لازمی فتح حاصل کرنا ہوگی، ورنہ ٹورنامنٹ سے باہر ہونا پڑے گا۔
پاکستانی ٹیم اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہے، جہاں نہ صرف جیت کی ضرورت ہے بلکہ رن ریٹ کو بہتر بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ بھارت سے ہار کے بعد ٹیم مائنس کے رن ریٹ کے ساتھ گروپ میں آخری پوزیشن پر ہے۔
ٹورنامنٹ میں اب تک کی کارکردگی کے مطابق پاکستان نے چار میچز کھیلے ہیں، جن میں دونوں شکستیں بھارت کے خلاف آئی ہیں، جبکہ عمان اور متحدہ عرب امارات جیسی کمزور ٹیموں کے خلاف ہی فتح حاصل کر سکی ہے۔
ٹیم کے اندر موزوں کمبی نیشن کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔ صائم ایوب کی پرفارمنز تشویش کا باعث ہیں، جو ابتدائی تین میچز میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔ اگرچہ انہوں نے وکٹیں لے کر اپنی افادیت ثابت کی ہے، لیکن بیٹنگ میں مستقل مزاجی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
دوسری جانب صاحبزادہ فرحان نے بھارت کے خلاف ففٹی سے اپنا اعتماد بحال کیا ہے اور وہ ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے کے خواہش مند ہیں۔
فخر زمان جو گزشتہ میچ میں متنازع آؤٹ ہوئے تھے، وہ اپنی بیٹنگ کے ذریعے غصہ نکالنے کےلیے پرعزم ہیں۔ فاسٹ بولرز کو بھی اپنی موجودگی کا احساس دلانا ہوگا۔ ٹیم میچ کے بعد ابوظہبی پہنچ چکی ہے اور آرام کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
کپتان سلمان علی آغا نے بھارت کے خلاف بیٹنگ میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، لیکن وہ پاور پلے میں بولنگ کی کمزوری پر تشویش کا بھی اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیم آنے والے میچز میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گی۔
دوسری جانب سری لنکن ٹیم گروپ راؤنڈ میں ناقابل شکست رہی تھی، لیکن سپر فور کے پہلے میچ میں بنگلہ دیش سے شکست کھا چکی ہے۔ انہیں بھی فائنل کی دوڑ میں شامل رہنے کے لیے لازمی فتح درکار ہے۔
سری لنکا کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ اور متنوع بولنگ اٹیک پاکستانی ٹیم کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ شیخ زید اسٹیڈیم کی سلو پچ اور حالات اسپنرز کے لیے موزوں ہیں، جو دونوں ٹیموں کے لیے اہم فیکٹر ثابت ہوں گے۔