چین نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرانے میں پاکستان کی مدد کی؟ کس طرح؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
کشیدگی کے دوران پاکستان نے بھارت کے کئی طیارے مار گرائے ہیں اور اب اس سلسلے میں برطانوی میڈیا بھی میدان میں آگیا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق مغربی ساختہ رافیل کو مار گرانے میں چینی طیاروں کی بظاہر شمولیت نے دفاعی حلقوں میں دھوم مچا دی تھی،صبح چار بجے جنگی میدان میں نہیں بلکہ سفارتی میدان میں ایک غیرمعمولی واقعہ ہوا، پاکستان میں چین کے سفیر نے مبینہ طور پر راولپنڈی سے فوری کال کی جس کے بعد جو کچھ ہوا وہ صرف ایک فضائی تصادم نہیں تھا ، یہ ایک ایسا انکشاف تھا جس نے ہندوستان کے فضائی تسلط کے افسانے کو توڑ دیا۔
ہندوستانی فضائیہ کئی دنوں سے جمع ہو رہی تھی، تقریباً 180 طیارے مغربی محاذ پر تھے جس کا مقصد بالاکوٹ کو دہرانا، پاکستانی دفاع کو توڑنا، اور سٹریٹجک بالادستی کی تصویر کو بحال کرنا تھا لیکن موسم ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔
وہ 300 کلومیٹر دور کیوں رہے؟
ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان کی حدود کوکراس نہیں کیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے آگے کیا ہوگا۔۔۔چینی جے 10 سی ، PL-15 میزائل، 300 کلومیٹر سے زیادہ رینج کے ساتھ تیار تھے ، جو کچھ بھارت نے دیکھا وہ صرف پاکستانی پائلٹ نہیں تھے بلکہ یہ اسکردو سے پسنی تک پھیلا ہوا چین کا مکمل فضائی جنگ کا نظریہ تھا جسے رافیل نے کبھی آتے ہوئے نہیں دیکھا اور ایک رافیل جس کی قیمت $250 ملین ڈالر سے زیادہ تھی،مبینہ طور پر درمیانی فضا میں مار گرایا گیا،پیکٹرا ای ڈبلیو سسٹم جو اس کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا، مغلوب ہوگیا۔
پاکستانی فضائیہ نے، چین ،سیٹلائٹس اور AWACS کی مدد سے ایک سینسر فیوژن کو ختم کیا، رافیل جس نے ہدف کو لاک کیا اور نہ ہی اپنے مخالف کو دیکھ سکا، میزائل کا نشانہ بنا اور ختم ہوگیا۔بھارت بھی جانتا تھا کہ اگر ایک رافیل گرسکتا ہے تو پھر پانچ بھی گرسکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پورا فلیٹ ہی گراؤنڈ کردیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ وہ سرحد سے 300 کلومیٹر دور رہے اور اس کی وجہ حوصلے کی کمی نہیں بلکہ یقین کی کمی تھی ۔
مضمرات بہت زیادہ ہیں لیکن ہندوستان کا وقار سمجھے جانیوالے رافیل کو پاکستانی طیارے سے فائر ہونےو الے چینی میزائل نے مار گرایا، ، یہ صرف ایک حکمت عملی کی ناکامی نہیں بلکہ ایک جغرافیائی سیاسی پیغام ہے۔یہاں تک کہ بلومبرگ نے اسے لکھا کہ” یہ چین اور پاکستان کا مربوط جنگ کا ایک لائیو مظاہرہ ہے”۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے پر مغربی تجزیہ نگار دنگ رہ گئے اور فرانس کے دفاعی معاہدوں میں ہلچل مچ گئی لیکن چین اس دوران خاموشی سے دیکھتا اور مسکرارہا تھا۔
اب کھیل بدل گیا
یہ 2019 اور بالاکوٹ نہیں ہے۔بھارت اب جانتا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں کوئی بھی مہم جوئی J-10Cs، PL-15s اور پاکستانی عزم کے ذریعے بنائے گئے موت کے جال کو دعوت دینے کے مترادف ہے تو وہ پیچھے رہا، خوفزدہ ہے ، ریڈار سے اندھا ہوگیا اور ذلیل ہوا۔
رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایاگیا ہے کہ بھارت اپنے پائلٹوں کی مہارت میں کمی کی وجہ سے ناکام نہیں ہوا بلکہ وہ میدان جنگ میں ناکام ہوا ہے جسے وہ دیکھ نہیں سکا تھا، جو سیٹلائٹ اور سینسر کے ذریعے بنائی گئی اور مشینوں کے ذریعے عمل درآمد کیا گیا۔ مئی 2025 میں کھیل بدل گیا بھارت کا فضائی بالادستی کا دیرینہ خواب جو 36 رافیل طیاروں کی خریداری کیساتھ تشکیل پایا تھا، مقبوضہ کشمیر میں گر کر برباد ہوگیا، یہ ڈاگ فائٹ نہیں تھی،یہ ایک منصفانہ لڑائی بھی نہیں تھی، یہ ایک نظریاتی تباہی تھی، جس کا حقیقی وقت میں دنیا بھر کے ہر فوجی حکمت عملی کے ماہر نے مشاہدہ کیا۔
رافیل کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اسے کوئی چھو بھی نہیں سکتا، اس کی ٹیکنالوجی، بے مثال ہے لیکن اس منحوس دن، یہ ایک ایسے قاتل باکس میں گیا جہاں سے بچ کر واپس نہ آسکا۔
برطانوی ادارے کا مزید کہناتھا کہ جیسا کہ بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کا خیال تھا، چین نے ایسا کچھ نہیں کیا، کوئی J-20s یا جنگی اعلانات نہیں تھے لیکن وہاں ایک جال تھا، ایک نیٹ ورک تھا ، خاموشی سے مشاہدے اور پھر اس پر عمل کا ایک سلسلہ تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یہ ایک
پڑھیں:
مصطفی کمال نے میڈیا کے سامنے اپنی بیٹی کو HPV ویکسین لگواکر گمراہ کن پروپیگنڈا مسترد کردیا
کراچی:وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا کر ویکسین سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں کو مسترد کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سروائیکل ویکسین کو لے کر گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، میں نے اپنی بیٹی رجا کمال کو سب کے سامنے ویکسین لگوا کر یہ ثابت کیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے 30 سالہ سیاسی کیریئر میں میں نے کبھی اپنی فیملی کو اسکرین پر نہیں لایا، لیکن گمراہ کن افواہوں کو ختم کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مجھے اپنی بیٹی کی طرح قوم کی تمام بیٹیاں عزیز ہیں، ہمارا مقصد اللہ کی رضا کے لیے قوم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ نظام میں ہر پاکستانی کا علاج ممکن نہیں، لوگ اسپتالوں میں داخل ہو کر وہیں رک جاتے ہیں، اس لیے ہمیں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کو فروغ دینا ہوگا۔
وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ مستقبل میں مزید ویکسینز آئیں گی اور ہمیں اپنی قوم کو بیماریوں سے بچانے کے لیے انہیں اپنانا ہوگا۔ کینسر ایک موذی مرض ہے جو صرف ایک فرد نہیں بلکہ پورے گھرانے کو متاثر کرتا ہے، اس لیے بچاؤ ہی بہترین راستہ ہے۔