بھارت و پاکستان جنگ کے بجائے بات چیت کے ذریعے تنازعہ حل کریں، مسلم پرسنل لاء بورڈ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
بورڈ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ دونوں قوموں کے عوام کو ناقابلِ برداشت مشکلات اور تکالیف میں ڈبو سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری جنگ کے بیچ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے امن کی گہار لگائی ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ جاری تنازعہ کو بات چیت کے ذریعے حل کریں اور یہ بھی کہا کہ دو ایٹمی طاقتیں "جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں"۔ جمعرات کو اپنے عہدیداروں کے ایک خصوصی آن لائن اجلاس میں آپریشن سندور کے ایک دن بعد بورڈ نے بھارت پاکستان سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ بورڈ نے کہا کہ وہ قوم اور اس کے عوام کے دفاع اور تحفظ کے لیے اٹھائے گئے ہر ضروری قدم کی حمایت کرتا ہے اور عوام، سیاسی جماعتوں، مسلح افواج اور حکومت کو اس موقع پر ایک ساتھ آنا چاہیئے۔
مسلم پوسنل لاء بورڈ نے کہا کہ دہشت گردی اور معصوم شہریوں کا قتل ایک سنگین تشویش ہے۔ بورڈ نے کہا کہ اسلامی تعلیمات، عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور انسانی اقدار میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، لہٰذا ممالک کو اپنے معاملات کو دو طرفہ بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہیئے۔ بورڈ نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، خاص طور پر ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں بھارت اور پاکستان جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ دونوں قوموں کے عوام کو ناقابلِ برداشت مشکلات اور تکالیف میں ڈبو سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ بورڈ نے کہا کہ لاء بورڈ نے
پڑھیں:
آزادی کا مطلب کیا؟ — تجدیدِ عہد کا دن
آزادی کا مطلب کیا؟ — تجدیدِ عہد کا دن WhatsAppFacebookTwitter 0 7 August, 2025 سب نیوز
تحریر: بانی انقلاب محمد عارف
14 اگست 1947… وہ دن جس دن دنیا کے نقشے پر ایک نئی مملکت نے جنم لیا — پاکستان!
یہ مملکتِ خداداد نہ کسی سودے بازی سے ملی، نہ کسی سیاسی سازباز سے، بلکہ لاکھوں قربانیوں، ان گنت شہادتوں، اور ناقابلِ بیان جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی۔ نہتے لوگ گولیاں کھا گئے، ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں، بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں — صرف اس لیے کہ ایک ایسی ریاست قائم ہو جہاں مسلمان اپنے عقیدے، ثقافت، اور وقار کے ساتھ آزاد زندگی گزار سکیں۔
مگر آج، جب ہم 77 واں یومِ آزادی منا رہے ہیں، ایک اہم سوال خود سے پوچھنا چاہیے:
کیا ہم اس پاکستان میں جی رہے ہیں جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا؟
کیا یہ وہی پاکستان ہے جس کے لیے قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی صحت، مال اور وقت سب کچھ قربان کیا؟
بدقسمتی سے آج ہمارا وطن جن مسائل کا شکار ہے، وہ کسی دشمن کی سازش سے زیادہ ہماری اپنی غفلت کا نتیجہ ہیں۔
آج کا پاکستان:
انصاف طاقتور کے لیے تیز، اور کمزور کے لیے خواب بن چکا ہے
نوجوانوں کی اکثریت بے روزگار ہے، اور تعلیم ایک کاروبار بن چکی ہے
سیاست خدمت سے ہٹ کر مفاد پرستی اور کردار کشی میں بدل گئی ہے
فرقہ واریت، لسانیت، اور نفرت کا زہر معاشرتی ہم آہنگی کو نگل رہا ہے
میڈیا کو سچ بولنے پر دباؤ کا سامنا ہے، اور آزادیِ رائے خطرے میں ہے
قوم ایک بدن کی طرح نہیں، بلکہ بکھرے ہوئے گروہوں کی مانند لگتی ہے
یہ حالات یقینا مایوس کن ہیں، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ امید ختم ہو چکی ہے۔
اصل آزادی:
یاد رکھیں، آزادی صرف بیرونی غلامی سے نجات کا نام نہیں — اصل آزادی سوچ کی آزادی، کردار کی بلندی، قانون کی حکمرانی، اور اجتماعی شعور سے آتی ہے۔
ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اگر آج بھی:
تعلیم محض ڈگریوں کا کاروبار بن چکی ہے
انصاف صرف طاقتور کا ہتھیار ہے
اور سیاست اخلاقیات سے خالی ہو چکی ہے
تو یہ ہمارے اجتماعی انحطاط کا آئینہ ہے۔
نوجوان نسل کی ذمہ داری:
یومِ آزادی پر سب سے بڑی ذمہ داری نوجوانوں پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ یہی وہ نسل ہے جو پاکستان کو یا تو بلندیوں پر لے جا سکتی ہے، یا مزید زوال میں دھکیل سکتی ہے۔
نوجوانوں کو صرف سوشل میڈیا پر نعرے لگانے کے بجائے عملی جدوجہد کا راستہ اپنانا ہوگا
مثبت سوچ، بلند اخلاق، دیانت داری، اور قربانی کے جذبے کو اپنا شعار بنانا ہوگا
ووٹ کے ذریعے اہل قیادت کو منتخب کر کے نظام بدلنے کی کوشش کرنا ہوگی
پاکستان کو صرف تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے، اس کی بہتری میں کردار ادا کرنا ہوگا
پیغام برائے قوم:
یومِ آزادی ہمیں جشن منانے کا موقع ضرور دیتا ہے، مگر اس دن کا اصل مقصد تجدیدِ عہد ہے — کہ ہم پاکستان کی سالمیت، خودمختاری، اور ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ہم اپنی انفرادی و اجتماعی غلطیوں کا اعتراف کریں گے، اور اصلاح کی جانب بڑھیں گے۔
ہم وطن سے محبت کو صرف جذباتی نعرے نہیں، عملی اقدامات سے ثابت کریں گے۔
اختتامیہ:
آیئے! آج کے دن ہم صرف سبز ہلالی پرچم لہرائیں ہی نہیں،
بلکہ اپنے کردار، نیت، اور عمل سے یہ ثابت کریں کہ ہم واقعی ایک آزاد قوم ہیں۔
پاکستان ہم سب کی امانت ہے — اسے صرف فوجی بارڈر پر نہیں، دلوں، نظام، سوچ، اور کردار میں بھی محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کے تبادلے اوورسیز پاکستانی: قوم کے گمنام ہیرو اسلام میں عورت کا مقام- غلط فہمیوں کا ازالہ حقائق کی روشنی میں حرام جانوروں اور مردار مرغیوں کا گوشت بیچنے اور کھانے والے مسلمان “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ” بوسنیا، غزہ، اور ضمیر کی موت “کلاؤڈ برسٹ کوئی آسمانی آفت یا ماحولیاتی انتباہ”Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم