6مئی منگل اور بدھ کی درمیانی شب،بھارت نے پاکستان پر دور مار میزائلوں اور بھارتی فضائیہ کے طیاروں سے حملہ کیا۔بھارت اس سے پہلے آبی دہشتگردی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو Held in Abeyanceکر چکا ہے۔6مئی کا بھارتی حملہ کوئی اچانک نہیں تھا۔ 22اپریل 2025کو پہلگام مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد بھارت اس حملے کے لیے پر تول رہا تھا۔بھارت کے صوبہ بہار میں ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں۔
بھارتی حکمران جماعت بی جے پی بہار کے انتخابات جیتنے کے لیے ہر جوا کھیلنے کو بے تاب ہے۔پاکستان پر حملہ بی جے پی کے لیے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی یقین دہانی کے برابر ہے۔پہلگام واقعے کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نے بہار میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کو سخت سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا اب تک کسی بھی عالمی فورم پر ثبوت مہیا نہیں کر سکا۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل جناب انٹونیو گوئٹریس اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس اور بعد میں اسے بریفنگ دیتے ہوئے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا پھر اعادہ کیا لیکن بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔بھارت مسلسل پاکستان پر الزام لگاتا رہا۔بھارتی میڈیا کا اس مشکل موقع پر کردار انتہائی غیر ذمے دارانہ اور اشتعال انگیز رہا۔بھارتی میڈیا ملک کے اندر جنگ کا ہسٹیریا پیدا کرنے میں لگا رہا۔بھارتی حکومت اور میڈیا نے مل کر پارہ اتنا بڑھا دیا کہ اب بھارت پر دباؤ بڑھا کہ اسے اب کچھ کرنا پڑے گا۔
پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بدھ 7مئی کی صبح ایک بریفنگ میں بتایا کہ رات کو بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں 6مختلف مقامات پر دو درجن حملے کیے۔ان حملوں میں 26پاکستانی شہید اور 46 زخمی ہوئے۔احمد پور شرقیہ میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہاں دو ننھی معصوم بچیوں کی شہادت ہوئی، خواتین اور بچے بھی جان سے گئے۔
مظفر آباد کی مسجدِ بلال پر بھارت نے حملہ کیا جہاں 3معصوم شہری شہید ہوئے۔اس کے علاوہ سیالکوٹ،شکرگڑھ اور کوٹلی آزاد کشمیر پر بھی بھارت نے حملہ کیا ،البتہ سیالکوٹ اور شکرگڑھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔بھارت نے زیرِ تعمیر نیلم جہلم نوسیری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر بھی حملہ کیا اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس پروجیکٹ کے انفرا سٹرکچر کو نقصان پہنچا۔بھارت نے مریدکے میں ایک مسجد کو بھی نشانہ بنایا۔
اس طرح چھ میں سے کم از کم تین مقامات پر مساجد کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔عام طور پر عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن بی جے پی کی لیڈرشپ اسلام اور مسلمانوں سے شدید نفرت کرتی ہے۔وہ بھارت کے اندر بھی بتدریج مساجد کو منہدم کروا رہی ہے اور پاکستان میں بھی مساجد پر حملے کر کے اپنی غلیظ ذہنیت کا مظاہرہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے 3رافیل طیارے تباہ ہونے کی خبر بھی دی ہے۔
مساجد پر حملہ ایک انتہائی افسوس ناک فعل ہے لیکن بھارت کو عالمی قوانین اور اخلاقی اقدار سے کیا لینا دینا۔بھارتی حملے کے جواب میں پاکستانی عسکری کارروائی کے راستے میں کئی ایک مشکلات ہیں جنھیں نظر میں رکھنا ہو گا۔آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیری بھائی رہتے ہیں۔
اس وجہ سے بھارتی افواج اندھا دھند فائرنگ کر سکتی ہیں اور انھیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ کون مرا اور کتنے مرے لیکن پاکستانی افواج کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے یہ احتیاط برتنی ہوتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سویلین آبادی کو نقصان نہ ہو۔آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر زیادہ تر اونچی چوٹیاں بھارت کے پاس ہیں۔اونچائی سے زیریں علاقوں پر نظر رکھنا اور نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔اسی طرح بھارت پاکستانی پنجاب میں کھل کر مختلف جگہوں کو نشانہ بنا سکتا ہے لیکن جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کو یہاں بھی احتیاط برتنی پڑتی ہے کہ سرحد کے دوسری طرف ہمارے سکھ بھائی نشانہ نہ بنیں۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم نتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایران اور پاکستان اسرائیل کے دو بڑے دشمن ہیں اور دونوں کو تباہ کر دینا چاہیے۔دہلی بھارت میں اسرائیلی سفیر کھلم کھلا بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے اور صفحہء ہستی سے مٹانے کے لیے حالیہ دنوں میں اکساتا رہا ہے۔اسرائیلی سفیر نے بھارت کو اسرائیلی آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم اور جنگی ساز و سامان دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
بھارت نے پاکستان پر کم از کم 24 میزائل داغے ہیں۔بھارت کی یہ بظاہر کامیاب عسکری کارروائی ہمارے دفاعی نظام پر بہت بڑا سوال پیدا کر گئی ہے۔ہمیں جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کے ہر قسم کے میزائلوں کو راستے میں تباہ کیا جا سکے۔پہلگام واقعے میں 26افراد جان سے گئے اور بقول ڈی جی آئی ایس پی آر بھارتی حملے میں ہمارے 26معصوم شہری شہید کر دئے گئے اور 46شہری زخمی ہوئے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا معصوم پاکستانی شہریوں کا خون رائیگاں تو نہیں جائے گا۔اسی طرح بقول ڈی جی آئی ایس پی آر ہمارے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا گیا تو کیا ہم نے جواب میں بگلہار ڈیم اور کشن گنگا ڈیم کو نشانہ بنایا۔
ہمارا میڈیا بدھ کی صبح سے شور مچا رہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی جورا پوسٹ پر بھارتیوں نے سفید جھنڈا لہرا دیا ہے جو ان کی شکست کی علامت ہے۔ یہ تاثر ٹھیک نہیں۔کیا معلوم وہ تصویر کب کی ہو۔ ایسے علاقوں میں فریقین میں سے جب بھی کوئی کمانڈر فریقِ مخالف سے میٹنگ کرنا چاہتا ہے تو سفید جھنڈے کے ذریعے پیغام دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ دوبارہ حملہ نہیں کر سکتا۔ہمارے ملک کے لیے یہ مشکل وقت ہے۔ہمیں بہت ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ہمیں فوری طور پر سول ڈیفنس کی تنظیموں کو فعال بنانا ہوگا اور شہریوں کو تربیت دینی ہو گی۔ہمیں رات کو گھروں سے باہر کی لائٹوں کو جلانے سے تا وقتِ ثانی اجتناب کرنا ہوگا۔ بھارت نے ابھی بھی رات کو حملہ کیا ہے اور آیندہ بھی وہ ایسا کر سکتا ہے۔احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم نقصان کو کم کر سکتے ہیں۔
پاکستان کو آئے دن کے فالس فلیگ آپریشن سے جان چھڑانے کی تدبیر کرنی ہو گی۔ سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کو پاکستان تک ضرور پہنچنا چاہیے۔اس کے لیے قانونی چارہ جوئی کے ساتھ بھارت کی گردن پر ہاتھ ڈالنے کا سوچنا ہوگا،ورنہ پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ ہمیں شملہ معاہدے سے نکلنے پر بھی غور کرنا ہوگا۔الحمد ﷲ قوم متحد ہے،حکمرانوں کو ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ قوم متحد رہے اور اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہو۔ خدا پاکستان کی حفاظت فرمائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر پہلگام واقعے پاکستان پر کرتے ہوئے حملہ کیا کو نشانہ بھارت نے بھارت کے پر حملہ
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔