Express News:
2025-07-28@17:38:38 GMT

بھارت کا پاکستان پر حملہ

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

6مئی منگل اور بدھ کی درمیانی شب،بھارت نے پاکستان پر دور مار میزائلوں اور بھارتی فضائیہ کے طیاروں سے حملہ کیا۔بھارت اس سے پہلے آبی دہشتگردی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو Held in Abeyanceکر چکا ہے۔6مئی کا بھارتی حملہ کوئی اچانک نہیں تھا۔ 22اپریل 2025کو پہلگام مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد بھارت اس حملے کے لیے پر تول رہا تھا۔بھارت کے صوبہ بہار میں ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں۔

بھارتی حکمران جماعت بی جے پی بہار کے انتخابات جیتنے کے لیے ہر جوا کھیلنے کو بے تاب ہے۔پاکستان پر حملہ بی جے پی کے لیے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی یقین دہانی کے برابر ہے۔پہلگام واقعے کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نے بہار میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حملہ کرنے والوں اور سہولت کاروں کو سخت سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔

بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا اب تک کسی بھی عالمی فورم پر ثبوت مہیا نہیں کر سکا۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل جناب انٹونیو گوئٹریس اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس اور بعد میں اسے بریفنگ دیتے ہوئے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا پھر اعادہ کیا لیکن بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔بھارت مسلسل پاکستان پر الزام لگاتا رہا۔بھارتی میڈیا کا اس مشکل موقع پر کردار انتہائی غیر ذمے دارانہ اور اشتعال انگیز رہا۔بھارتی میڈیا ملک کے اندر جنگ کا ہسٹیریا پیدا کرنے میں لگا رہا۔بھارتی حکومت اور میڈیا نے مل کر پارہ اتنا بڑھا دیا کہ اب بھارت پر دباؤ بڑھا کہ اسے اب کچھ کرنا پڑے گا۔

پاکستان کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بدھ 7مئی کی صبح ایک بریفنگ میں بتایا کہ رات کو بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں 6مختلف مقامات پر دو درجن حملے کیے۔ان حملوں میں 26پاکستانی شہید اور 46 زخمی ہوئے۔احمد پور شرقیہ میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ یہاں دو ننھی معصوم بچیوں کی شہادت ہوئی، خواتین اور بچے بھی جان سے گئے۔

مظفر آباد کی مسجدِ بلال پر بھارت نے حملہ کیا جہاں 3معصوم شہری شہید ہوئے۔اس کے علاوہ سیالکوٹ،شکرگڑھ اور کوٹلی آزاد کشمیر پر بھی بھارت نے حملہ کیا ،البتہ سیالکوٹ اور شکرگڑھ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔بھارت نے زیرِ تعمیر نیلم جہلم نوسیری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر بھی حملہ کیا اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس پروجیکٹ کے انفرا سٹرکچر کو نقصان پہنچا۔بھارت نے مریدکے میں ایک مسجد کو بھی نشانہ بنایا۔

اس طرح چھ میں سے کم از کم تین مقامات پر مساجد کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔عام طور پر عبادت گاہوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن بی جے پی کی لیڈرشپ اسلام اور مسلمانوں سے شدید نفرت کرتی ہے۔وہ بھارت کے اندر بھی بتدریج مساجد کو منہدم کروا رہی ہے اور پاکستان میں بھی مساجد پر حملے کر کے اپنی غلیظ ذہنیت کا مظاہرہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے 3رافیل طیارے تباہ ہونے کی خبر بھی دی ہے۔

 مساجد پر حملہ ایک انتہائی افسوس ناک فعل ہے لیکن بھارت کو عالمی قوانین اور اخلاقی اقدار سے کیا لینا دینا۔بھارتی حملے کے جواب میں پاکستانی عسکری کارروائی کے راستے میں کئی ایک مشکلات ہیں جنھیں نظر میں رکھنا ہو گا۔آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیری بھائی رہتے ہیں۔

اس وجہ سے بھارتی افواج اندھا دھند فائرنگ کر سکتی ہیں اور انھیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ کون مرا اور کتنے مرے لیکن پاکستانی افواج کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے یہ احتیاط برتنی ہوتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سویلین آبادی کو نقصان نہ ہو۔آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر زیادہ تر اونچی چوٹیاں بھارت کے پاس ہیں۔اونچائی سے زیریں علاقوں پر نظر رکھنا اور نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔اسی طرح بھارت پاکستانی پنجاب میں کھل کر مختلف جگہوں کو نشانہ بنا سکتا ہے لیکن جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کو یہاں بھی احتیاط برتنی پڑتی ہے کہ سرحد کے دوسری طرف ہمارے سکھ بھائی نشانہ نہ بنیں۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایران اور پاکستان اسرائیل کے دو بڑے دشمن ہیں اور دونوں کو تباہ کر دینا چاہیے۔دہلی بھارت میں اسرائیلی سفیر کھلم کھلا بھارت کو پاکستان پر حملہ کرنے اور صفحہء ہستی سے مٹانے کے لیے حالیہ دنوں میں اکساتا رہا ہے۔اسرائیلی سفیر نے بھارت کو اسرائیلی آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم اور جنگی ساز و سامان دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

بھارت نے پاکستان پر کم از کم 24 میزائل داغے ہیں۔بھارت کی یہ بظاہر کامیاب عسکری کارروائی ہمارے دفاعی نظام پر بہت بڑا سوال پیدا کر گئی ہے۔ہمیں جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کے ہر قسم کے میزائلوں کو راستے میں تباہ کیا جا سکے۔پہلگام واقعے میں 26افراد جان سے گئے اور بقول ڈی جی آئی ایس پی آر بھارتی حملے میں ہمارے 26معصوم شہری شہید کر دئے گئے اور 46شہری زخمی ہوئے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا معصوم پاکستانی شہریوں کا خون رائیگاں تو نہیں جائے گا۔اسی طرح بقول ڈی جی آئی ایس پی آر ہمارے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا گیا تو کیا ہم نے جواب میں بگلہار ڈیم اور کشن گنگا ڈیم کو نشانہ بنایا۔

ہمارا میڈیا بدھ کی صبح سے شور مچا رہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی جورا پوسٹ پر بھارتیوں نے سفید جھنڈا لہرا دیا ہے جو ان کی شکست کی علامت ہے۔ یہ تاثر ٹھیک نہیں۔کیا معلوم وہ تصویر کب کی ہو۔ ایسے علاقوں میں فریقین میں سے جب بھی کوئی کمانڈر فریقِ مخالف سے میٹنگ کرنا چاہتا ہے تو سفید جھنڈے کے ذریعے پیغام دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہ دوبارہ حملہ نہیں کر سکتا۔ہمارے ملک کے لیے یہ مشکل وقت ہے۔ہمیں بہت ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ہمیں فوری طور پر سول ڈیفنس کی تنظیموں کو فعال بنانا ہوگا اور شہریوں کو تربیت دینی ہو گی۔ہمیں رات کو گھروں سے باہر کی لائٹوں کو جلانے سے تا وقتِ ثانی اجتناب کرنا ہوگا۔ بھارت نے ابھی بھی رات کو حملہ کیا ہے اور آیندہ بھی وہ ایسا کر سکتا ہے۔احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم نقصان کو کم کر سکتے ہیں۔

پاکستان کو آئے دن کے فالس فلیگ آپریشن سے جان چھڑانے کی تدبیر کرنی ہو گی۔ سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کو پاکستان تک ضرور پہنچنا چاہیے۔اس کے لیے قانونی چارہ جوئی کے ساتھ بھارت کی گردن پر ہاتھ ڈالنے کا سوچنا ہوگا،ورنہ پاکستان بنجر ہو جائے گا۔ ہمیں شملہ معاہدے سے نکلنے پر بھی غور کرنا ہوگا۔الحمد ﷲ قوم متحد ہے،حکمرانوں کو ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ قوم متحد رہے اور اپنی افواج کی پشت پر کھڑی ہو۔ خدا پاکستان کی حفاظت فرمائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر پہلگام واقعے پاکستان پر کرتے ہوئے حملہ کیا کو نشانہ بھارت نے بھارت کے پر حملہ

پڑھیں:

بھارت میں مگ-21 کی آخری پرواز: مسئلہ طیارے میں نہیں، تربیت میں تھا، ماہرین کا انکشاف

بھارتی فضائیہ (IAF) کی تاریخ میں طویل ترین خدمات انجام دینے والا لڑاکا طیارہ مگ-21 ستمبر 2025  کو اپنی آخری پرواز کرے گا، یوں اس کا اہم لیکن متنازعہ دور اختتام پذیر ہونے کو ہے۔ جہاں ایک طرف مگ-21 کو 1971 کی جنگ سمیت کئی محاذوں پر اہم کامیابیوں کا سہرا دیا جاتا ہے، وہیں اسے  اڑتا ہوا تابوت کہہ کر بدنام بھی کیا گیا —ایک خطاب جو اس کے حادثات کے سبب اس کے ریکارڈ سے جڑا ہے۔

بھارتی میڈیا ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کے مورخ اور ماہر انچت گپتا نے مگ-21 کے کردار، کامیابیوں، چیلنجز اور اس کی بدنامی کی وجوہات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ ان کے مطابق، مگ-21 کو بدنام کرنے کی بجائے ہمیں اس سسٹم پر سوال اٹھانا چاہیے جس نے ناقص تربیت اور غیر مناسب حکمت عملی کے ذریعے کئی نوجوان پائلٹس کی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔

ایک انٹرسیپٹر، جو تربیتی طیارہ بن گیا

1963 میں روس سے حاصل کیے گئے مگ-21 طیارے کو اصل میں ہائی ایلٹیٹیوڈ انٹرسیپٹر کے طور پر خریدا گیا تھا، خاص طور پر امریکی U-2 جاسوس طیارے جیسے اہداف کے خلاف۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے زمین پر حملہ، فضائی دفاع، ریکی، حتیٰ کہ جیٹ تربیت جیسے فرائض میں جھونک دیا گیا — جو اس کے ڈیزائن کے دائرے سے باہر تھے۔

یہ بھی پڑھیے حادثات، ہلاکتیں اور بدنامی: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیاروں سے جان چھڑانے کا فیصلہ

انچت گپتا نے کہا:

’مگ-21 کو تربیتی طیارے کے طور پر استعمال کرنا سب سے بڑی غلطی تھی۔ اسے سپرسونک کارکردگی کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن ہم نے اسے ایسے پائلٹس کو دینا شروع کر دیا جو صرف سب سونک تربیت لے کر آئے تھے۔ یہ فاصلہ تربیتی نظام کی سب سے بڑی خامی تھی۔‘

’اڑتا تابوت‘  کا خطاب

تقریباً 800 سے زائد مگ-21 طیارے IAF کے بیڑے کا حصہ رہے، جن میں سے 300 حادثات میں تباہ ہوئے۔ لیکن ماہرین کے مطابق یہ خود طیارے کی خرابی نہیں بلکہ ناقابلِ کفایت تربیت، ناقص منصوبہ بندی اور تجربہ کار پائلٹس کی کمی تھی، جس نے ان سانحات کو جنم دیا۔

گپتا کہتے ہیں کہ  حادثات کی تحقیقات میں جب ‘انسانی غلطی’ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ پائلٹ قصوروار ہے۔ یہ اس سسٹم پر سوال ہوتا ہے جس نے اس پائلٹ کو مکمل تیاری کے بغیر ایسی خطرناک مشق پر بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ حادثے کا شکار، 3 افراد ہلاک

انچت گپتا نے بتایا کہ ان کے والد خود مگ-21 پائلٹ رہے ہیں، اور ان کے لیے یہ طیارہ محض ایک مشین نہیں، بلکہ جذباتی وابستگی کا نام ہے۔

’میں نے اپنے والد کو مگ-21 اڑاتے دیکھا ہے۔ ہماری صبح کا الارم وہی گرجدار آواز ہوا کرتی تھی۔ 1986 کی آپریشن براس ٹیکس میں میرے والد بھُج میں تھے، اور وہ روز ٹرینچز میں بیٹھ کر طیاروں کو گن کر واپس آتے دیکھتے تھے۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ  ہر پائلٹ جو اس طیارے سے جُڑا، اس نے اسے چاہا۔ لیکن جب کوئی ساتھی حادثے میں مارا جاتا، تو صرف ایک زندگی نہیں، ایک پوری کہانی چلی جاتی تھی۔

کارکردگی کا ریکارڈ

باوجود تنقید کے، مگ-21 نے بھارتی فضائیہ کے کئی اہم جنگی مشنوں میں اہم کردار ادا کیا۔ 1971 کی جنگ میں ’رن وے بسٹر‘ کا لقب پایا۔ کارگل جنگ میں بھی اس کی موجودگی نمایاں رہی، جب اسکواڈرن لیڈر اجے آہوجا نے اس میں جان دی۔

آگے کیا؟ LCA سے امیدیں

مگ-21 کی رخصتی کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کی جگہ کون لے گا؟ انچت گپتا کا جواب واضح ہے:

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی طیارے ’اڑتے تابوت‘ بن گئے، 550 سے زائد فضائی حادثات، 150پائلٹس ہلاک

’یہ جگہ ہندوستانی لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (LCA) کو لینی ہے۔ میری دعا ہے کہ وہ اس ذمہ داری کو نبھا سکے لیکن یہ ایک بڑی جوتی ہے جسے بھرنا آسان نہیں۔‘

خلاصہ: ناکامی نظام کی تھی، طیارے کی نہیں

مگ-21 کو ’اڑتا تابوت‘ کہہ کر صرف اس مشین پر الزام دینا انسانی غلطیوں کی اصل وجوہات پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی فضائیہ مگ 21

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کیساتھ ہمارا کوئی تنازعہ نہیں، بھارتی وزیردفاع
  • پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
  • سرینگر کے پہاڑی علاقے میں بھارتی فوج کا گجر قبائلیوں پر وحشیانہ تشدد
  • پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
  • پہلگام حملہ کرنے والے بھارتی، پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: پی چدمبرم
  • بھارت میں مگ-21 کی آخری پرواز: مسئلہ طیارے میں نہیں، تربیت میں تھا، ماہرین کا انکشاف
  • ایشیا کپ امارات میں شیڈول، وکرانت گپتا بھارتی کرکٹ بورڈ پر برس پڑے
  • پاکستان نے بھارت کے ایک دو نہیں 7 طیارے گرائے، انیل چوہان کا اعتراف
  • ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا، بھارتی سیاستدان پیچ و تاب کیوں کھا رہے ہیں؟
  • بھارت بھاگ نکلا!