پاک بھارت کشیدگی پر برطانیہ اور جرمنی سمیت متعدد ممالک کا اظہار تشویش، بات چیت کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی پر برطانیہ اور جرمنی سمیت متعدد ممالک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کو بات چیت کا مشورہ دیا ہے۔
برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کشیدگی میں کمی کیلئے بھارت اور پاکستان کو بات چیت کا مشورہ دے دیا جب کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی پاک بھارت کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔برطانوی وزیر خارجہ نے دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور براہ راست بات چیت شروع کرکے سفارتی حل نکالنے پر زور دیا۔برٹش پاکستانی اراکین پارلیمنٹ ناز شاہ، طاہر علی، ایوب خان،یاسمین قریشی اور عمران حسین سمیت کئی اراکین نے دوران خطاب زور دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی مستقل ختم کرنے کیلئے برطانوی حکومت مسئلہ کشمیر حل کرائے۔ادھر یورپی یونین نے پاک بھارت کشیدگی میں فوری کمی کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کردیا اور یورپی یونین خارجہ پالیسی سربراہ نے کہا کہ یورپی یونین کشیدگی میں کمی اور ثالثی کی کوششیں کررہی ہے۔جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرز نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جب کہ فرانس نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔روسی وزارتِ خارجہ نے کشیدگی کو پُرامن اور سفارتی طریقوں سے حل کیے جانے کی امید کا اظہار کیا ہے۔افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت تنازعات بات چیت اور سفارتکاری سے حل کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت پاک بھارت کشیدگی کشیدگی پر کا اظہار بات چیت کیا ہے
پڑھیں:
پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، دفتر خارجہ
اسلام آباد:دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے جبکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بناتا ہے، معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
شفقت علی خان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کا شاندار استقبال بھی کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، اسی سلسلے کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزرائے خارجہ اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جسے متقفہ طور پر منظور کرکے اسرائیلی حملے غیر قانونی و بلااشتعال قرار دیے گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔